میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن کی ضرورت کیوں پڑی؟

تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن کی ضرورت کیوں پڑی؟

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ نومبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خاموش آپریشن کے نتیجے میں تحریک لبیک کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مگر انتہائی باخبر ذرائع کے جرأت کو بتایا کہ فیصلہ ساز قوتیں آخر تک تحریک لبیک کے خلاف کسی بھی آپریشن سے گریز کررہی تھیں۔ مگر خو دتحریک لبیک کے رہنماؤں نے آپریشن کے سوا کوئی راستا نہیں چھوڑا۔ ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی نے 25 ؍نومبر کو یوم شہدا تحریک منانے کا اعلان کر رکھا تھا ۔ خادم رضوی نے تمام ہنماؤں ا ور کارکنوں کو فیض آباد پہنچنے کا حکم دے رکھا تھا۔ اس حوالے سے گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں سے تحریک لبیک کے رہنماؤں اور خادم رضوی سے پس پردہ بات چیت کی جارہی تھی کہ وہ ملک کے موجودہ حالات میں فیض آباد پہنچ پر کسی اجتماع سے گریز کریں۔
باخبر ذرائع کے مطابق خادم رضوی نے ایسی کوئی درخواست ماننے سے انکار کردیا تھا۔ اس دوران میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے اور لوئراورکزئی میں دھماکے کے بعد اُنہیں فوری طور پر متوجہ کیا گیا کہ وہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اس طرح کے دھرنے یا اجتماع سے اجتناب کریں۔ دوسری طرف خادم رضوی کے قریبی ذرائع انکشاف کرتے ہیں کہ تحریک لبیک خود کو بندگلی میں جاتا ہوا محسوس کررہی تھی۔ اُنہیں انداز ہورہا تھا کہ وقت کا بہاؤاُن کے خلاف جارہا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے فیض آباد دھرنا ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ ہو چکا تھااور جو 25، نومبر سمیت کسی بھی تاریخ کو سنا یا جاسکتا ہے ۔ تحریک لبیک اپنے اوپر بنددروازوں کے باعث اب اپنی پوری طاقت آزما کر ریاستی اداروں کو ایک مرتبہ پھر دباؤ میں لینا چاہتی تھی۔
ذرائع کے مطابق وہ اِسے آخری چارہ کار سمجھ رہے تھے۔ خادم رضوی نے خادم رضوی نے گرفتاری سے قبل ایک مرتبہ پھر پورے ملک کو جام کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کی ویڈیو کو بڑے پیمانے پر تحریک لبیک کے کارکنان نے پھیلانے کی بھی کوشش کی۔ دریں اثناء تحریک لبیک کے بانی سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے ایک مرتبہ پھر ایک ویڈیو پیغام میں اپنا پرانا قابل گرفت انداز اختیار کرتے ہوئے حکومت اور ایک قومی ادارے پر دشنام طرازی کی۔ پیر افضل قادری نے بھی اپنے پیغام میں پورے ملک کو بند کرنے اور کارکنان کو باہر نکلنے کی ترغیب دی ہے جس کے بعد آپریشن میں مزید شدت آگئی ہے۔ دوسری طرف ریاستی اداروں نے تحریک لبیک کے خلاف فیصلہ کن تیور اختیار کرلیے ہیں اس ضمن میں حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واضح احکامات جاری کیے ہیں کہ کسی بھی جگہ پر تحریک لبیک کو دھرنے کا موقع نہ دیا جائے اور اگر کہیں چند لوگ اکٹھے ہو جائیں تو اُنہیں فوری طور پر منتشر کرنا یقینی بنائیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں