اٹھو ! مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
منتظم
منگل, ۸ نومبر ۲۰۱۶
شیئر کریں
اٹھو ! مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخ اُمرا کے در و دیوار ہلا دو
گرماو¿ غلاموں کا لہو سوز یقیں سے
کنجشک فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
سلطانی جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقش کہن تم کو نظر آئے ، مٹا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پیران کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو
حق را بسجودے ، صنماں را بطوافے
بہتر ہے چراغ حرم و دیر بجھا دو
میں ناخوش و بیزار ہوں مرمر کی سلوں سے
میرے لیے مٹی کا حرم اور بنا دو
تہذیب نوی کار گہ شیشہ گراں ہے
آداب جنوں شاعر مشرق کو سکھا دو
٭….٭٭….٭