حافظ سعید کے خلاف حساس دستاویزات عدالت میں پیش
شیئر کریں
لاہور(بیورو رپورٹ) اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف علی نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے چیمبر میں کالعدم جماعت الدعوا کے امیر حافظ سعید کے خلاف حساس دستاویزات پیش کردیں۔قبل ازیں اٹارنی جنرل نے جج کو بتایا تھا کہ جن دستاویزات پر وفاقی حکومت نے حافظ سعید کو نظر بند کر رکھا ہے وہ انتہائی حساس ہیں اور ان دستاویزات کو کھلی عدالت میں پیش کرنا مناسب نہیں ہوگا، جس پر انہوں نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ ان دستاویزات کو خصوصی طور پر چیمبر میں پیش کرنے کی اجازت دی جائے اور انہیں کیس کے ریکارڈ میں بھی شمار نہ کیا جائے۔بعد ازاں جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو دستاویزات چیمبر میں پیش کرنے کی اجازت دی جہاں حافظ سعید کے وکیل ایڈووکیٹ ڈوگر بھی موجود تھے۔چیمبر کی کارروائی سے قبل وزارت داخلہ کے حکام نے عدالت کو بتایا تھا کہ جماعت الدعوٰۃکے امیر کو خفیہ اداروں کی رپورٹ اور تجاویز پر نظر بند کیا گیا۔ایڈووکیٹ ڈوگر نے حافظ سعید کی نظر بندی کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے حافظ سعید کو فقط شبہ کی بنیاد پر نظربند کر رکھا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ پہلے سے بچاؤ کے لیے نظر بندی کرنا ان ضروریات کو پورا کرتا ہے، جو سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں میں دیکھا گیا، لیکن اس کیس میں حکومت کی جانب سے قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔حافظ سعید کے وکیل کا کہنا تھا کہ بغیر مقدمے کے قید کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔