یتن یاہو نے گریٹر یروشلم کے قانون پر رائے شماری ملتوی کر دی
شیئر کریں
ایک اسرائیلی ذمے دار نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اْس قانونی بِل پر رائے شماری کو ملتوی کر دیا ہے جس کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے بلاکس کو مقبوضہ بیت المقدس کی بلدیہ میں شامل کیا جانا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے اس قانونی بل کے منصوبے کی شدت سے مخالفت کی جا رہی ہے کیوں کہ اس میں ان کی مقبوضہ اراضی پر قائم کی گئی یہودی بستیوں کو عملی طور پر ضم کر دیا گیا ہے۔اسرائیلی کابینہ کو گریٹر یروشلم کے قانون پر رائے شماری کرنا تھی تا کہ اسے جلد از جلد منظوری کے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔مذکورہ اسرائیلی ذمے دار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ قانونی بل کو سفارتی پس منظرکی ضرورت ہے تاہم اس اصطلاح کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔مذکورہ قانون کے لیے سفارتی پس منظرکی اصطلاح اس جانب عندیہ ہے کہ نیتن یاہو اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ وہ اس منصوبے کو پہلے وہائٹ ہاؤس کے ساتھ زیر بحث لائیں جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے بیچ امن کے عمل کو پھر سے زندہ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔یہ قانونی بِل بیت المقدس میں موجودہ قابض اسرائیلی بلدیہ کے اختیارات کو وسیع کر دے گا اور بیت المقدس کے جنوب اور مشرق میں واقع یہودی بستیوں کا بلاک اسی بلدیہ کے تحت آجائیں گے جو پچاس برسوں سے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہیں۔اسرائیلی حکومتی ذمے داران نے رواں برس یہودی بستیوں کی آبادکاری میں اضافے کا عزم کر رکھا ہے۔ ذمے داران کے مطابق 2017 کے دوران مجموعی طور پر 12 ہزار رہائشی یونٹوں کی منظوری عمل میں آئے گی جو 2016 کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہیں۔عالمی برادری اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی شمار کرتی ہے اور اسے امن کے عمل میں اولین رکاوٹ قرار دیتی ہے۔ عالمی برادری کے نزدیک تنازع کے حل کے لیے بنیادی نکتہ دو ریاستوں کا قیام ہے۔