میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، کراچی پانی میں ڈوب گیا، 15افراد جاں بحق، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی، کراچی پانی میں ڈوب گیا، 15افراد جاں بحق، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی(اسٹاف /کرائم رپورٹر)طوفانی بارش نے تباہی مچادی‘ کراچی پانی میں ڈوب گیا‘ چھتیں گرنے ‘کرنٹ لگنے سے 4بچوں سمیت 15 افراد جاں بحق‘ شہر قائد کی سڑکیں تالاب بن گئیں‘ وزیر اعظم نے بارش کی تباہ کاریوں کا نوٹس لے لیا‘آرمی چیف کی جانب سے پاک فوج کو شہریوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایت ۔ تفصیلات کے مطابق بارش برسانے والاسسٹم سندھ میں داخل ہوگیا جس کے بعد شہر قائد کے مختلف علاقوں میں تیز ہوائوں کے ساتھ بارش شروع ہوگئی، بارش برسانے والا سسٹم سندھ میں داخل ہوگیا ہے جس کے باعث حیدرآباد‘ تھرپار کر میرپور خاص‘ نواب شاہ‘ بدین سمیت سندھ کے دیگر ساحلی علاقوں میں بارشیں شروع ہوگئی ہیں، جبکہ کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی تیز ہوائوں کے ساتھ بارش شروع ہوگئی۔شہر قائد میں بدھ کی رات سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے بعد کئی اہم سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، متعدد علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیاہے، جبکہ موسلادھار بارش کے باعث چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 3بچوں سمیت 10افراد جاں بحق ہوگئے بارش کے باعث بلدیہ ٹاوناورنگی ٹاون لیاقت آباد گرو مندر گورنر ہاوس اور سندھ سیکریٹریٹ کے اطراف کا علاقہ اورصدر نیپا صفورا چورنگی ایم اے جناح روڈ اور اسٹیڈیم روڈ سمیت کئی اہم سڑکیں زیر آب آگئیںسڑکوں پر پانی کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہے اور گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں خراب ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، بارش کے پانی کے باعث ناگن چورنگی مکمل زیر آب ہے جہاں بس ٹرک اور متعدد گاڑیاں ڈوب گئیں،کھارادر میں بارش کے باعث گلیاں زیرآب آنے سے لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے، جبکہ گھروں میں پانی بھر جانے سے قربانی کے جانور باندھنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، بفر زون سیکٹر 4میں بارش کے باعث سڑکوں نے سیلابی صورت اختیار کرلی ۔ لیاری نارتھ کراچی اور بلدیہ ٹاؤن میں 3کمسن بچوں سمیت 4افراد جاں بحق ہوگئے، بلدیہ ٹاؤن میں محمد عظیم لیاری میں جاوید احمد اورنگی ٹاون میں نصیر اور پرانی سبزی منڈی میں یسین نامی شخص جاں بحق ہوئے شہر میں انتظامیہ اور حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی کراچی میں کے الیکٹرک اور بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جاسکے، موسلا دھار بارش کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے اور شہری گھروں تک محدود ہوگئے ہیں متعدد علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا ہے جس کے باعث شہریوں کو دفاتر اور کام پر جانے میں شدید پریشانی کا سامنا ہے، جبکہ دفاتر جانے والے بیشتر شہریوں نے آج چھٹی کرلی ہے ،خراب موسم کے باعث کراچی سے شیڈول متعدد پروازیں بھی منسوخ ہوگئی ہیں اور اسکولوں کی چھٹی کا اعلان کردیا گیا،شدید بارشوں کے باعث ٹرینوں کی امدورفت بھی متاثر ہوگئی ہے، کینٹ اسٹیشن پر پانی جمع ہوگیا ،جبکہ ٹرینوں کی روانگی میں تاخیر سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے، جبکہ ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق شہر میں آج ٹریفک بھی معمول سے بہت کم ہے اورنگی نالے کے اطراف انتہائی خراب صورتحال کا سامنا ہے جہاں 4سے 5فٹ پانی جمع ہوگیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 97ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ ناظم آبادمیں 67مسرور بیس پر 42فیصل بیس 29صدر 40گلستان جوہر 27لانڈھی 20جناح ٹرمنل پر 24اور گلشن حدید میں 16ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ گڈاپ میں واقع تھڈو ڈیم مکمل طور پر بھرنے کے بعد پانی باہر نکل کر قریبی گوٹھوں میں داخل ہو گیا ،سعدی ٹاؤن میں سیلابی ریلہ داخل ہونے کے خدشے پیش نظر بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع کردی گئی۔ذرائع کے مطابق گڈاپ میں واقع تھڈو ڈیم طوفانی بارش کے بعد پانی سے مکمل طور پر بھر گیا جس کے بعد پانی کا بڑا ریلہ ڈیم سے نکل کر قریبی گوٹھوں میں داخل ہو گیا ہے جس کے بعد تمام اطراف کے علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیم کا اضافی پانی ریلے کی سورت میں تیزی سے سعدی ٹاؤن کی جانب بڑھ رہا ہے جس کو روکنے کے لیے کوئی انتظامات نہیں کیے گئے ہیں اور ساتھ ہی مہران نالے میں پانی کے داخلے کے بھی انتظامات نہیں ہیں جس کے بعد امکان ہے کہ سعدی ٹان مکمل طور پر زیر آب آجائے گا،جبکہ ایف سی ایریا میں ریسکیو اہلکاروں نے کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ جبکہ شہر میں طوفانی بارش نے بجلی کا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا بدھ کی شب بارش شروع ہوئی تو یکے بعد دیگرے کے الیکٹرک کے 216فیڈرز ٹرپ ہوگئے 240 مقامات پر تیز ہوائوں اور شاٹ سرکٹ سے بجلی کے تار ٹوٹ کر گرگئے بارشوں سے 54 مقامات پر بجلی کی پی ایم ٹیز دھماکوں کے ساتھ خراب ہوگئیں اور 46 مقامات پر کیبل فالٹ کی شکایات موصول ہوئیں، کے الیکٹرک کو 24 گھنٹوں میں شہریوں کی 21 ہزار شکایات موصول ہوئیں بجلی کی بندش کے ساتھ بعض مقامات پر گرے ہوئے تاروں میں کرنٹ ہونے کے باعث کئی لوگ متاثر ہوئے جبکہ 17جانور بھی ہلاک ہوگئے۔ علاقہ مکینوں کی جانب سے تار ٹوتنے کی شکایات پر کے الیکٹرک انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں نہ آسکی جس سے شہریوں کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا، تاخیر سے بجلی کی مرمت کا عملہ پہنچا اور ٹوٹے ہوئے تاروں کے کنکشن منقطع کرکے پانی کم ہونے کا انتظار کیاجارہا ہے رات گئے تک 60 کے لگ بھگ فیڈرز بحال نہ ہوسکے، کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا ہے کہ مرمتی کام جاری ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر عوام کی مشکلات کا ازالہ کریں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فوج، رینجرز، این ایچ اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی اور کہا کہ متعلقہ ادارے تمام شاہراہوں اور متاثرہ مواصلاتی نظام کی بحالی کے فوری اقدامات کریں اور کراچی شہر کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ فوری طور پر بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لیے صوبائی حکومت کی ہرممکن معاونت کے لیے تیار ہیں۔علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بارش کے بعد کراچی کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ فاروق ستار نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ پانی کی نکاسی کے لیے کے پی ٹی، پورٹ قاسم اور اسٹیل مل کی مشینری شہری انتظامیہ کو فراہم کی جائے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوج کو کراچی کے شہریوں کو ہرممکن فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی انتظامیہ کی جانب سے بارش کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے پاک آرمی سے مدد کی درخواست کی گئی ہے جبکہ فوج نے پانی نکالنے کیلئے واٹرپمپس بھی فراہم کردیئے ہیں آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انتظامیہ کی درخواست پر شہریوں کو مددد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں