نیب زدہ افسر کو گریڈ 21 مل گیا۔ احمد جنید میمن کی چاندی ہوگئی
شیئر کریں
احمد جنید میمن کوترقی تمام جائز نا جائز کام کرنے کے عوض انعام کے طور پر ملی ‘ حکومت سندھ نے یہ اقدام اٹھا کر نیب کا منہ بھی چڑایاہے
پیپلزپارٹی نے نیب تک واضح پیغام پہنچادیا ہے کہ وہ چاہے کسی کیخلاف بھی کارروائی‘مقدمات درج کرے‘ ہوگاوہی جوہم چاہیں گے
نائب قاصدکواسسٹنٹ کمشنربناکرچندماہ میں ڈپٹی کمشنربنادیناصرف سندھ حکومت کاہی کام ہوسکتا ہے‘اویس مظفراس کی زندہ مثال ہے
الیاس احمد
اگر ملک کی تاریخ میں کرپشن بے قاعدگیوں اور قانون کی دھجیاں اڑانے کی بات کی جائے تو یقیناحکومت سندھ اس معاملے میں صدی کا سب سے بڑا انعام حاصل کرے گی ۔ یہاں ایسی اندھیر نگری مچی ہے کہ جس کی مثالیں تاریخ میں نہیں ملتیں ۔ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں سینکڑوں ایسے مقدمات چل رہے ہیں جس میں مالی بے قاعدگیوں ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور قواعد و ضوابط کے برعکس کام کرنے جیسی نایاب مثالیں قائم کی گئی ہیں ۔حکومت سندھ نے پچھلے 9 برسوں کے دوران ایسی حکومت چلائی ہے جیسے بادشاہت یا ڈکٹیٹر شپ میں حکومت چلائی جاتی ہے۔
حکومت سندھ نے جیسے چاہا اپنی مرضی سے فیصلے کیے، اپنی مرضی کی بھرتیاں کیں ، اپنی مرضی سے ترقیاں دیں اورکوئی اس سے پوچھنے والابھی نہیں ہے۔ ایک نائب قاصد کو اسسٹنٹ کمشنر بنا کر چند ماہ میں ڈپٹی کمشنر بنا دیا جاتا تھا اور تو اور اویس مظفر ٹپی سنیماکا ٹکٹ چیکر تھا اس کو پہلے اسسٹنٹ کمشنر بنایا گیا پھر 1996 کے بعد وہ مفرور رہا ۔ 2008 میں اس کو بحال کرکے ترقی دے کر ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر ریٹائرڈ کرایا گیا اور ان کو پنشن اور دیگر مالی فائدے دے دیے گئے بس صرف اوپر سے حکم آتا تھا کہ ات کو دن کردو اور دن کو رات کردو۔ اور پھر اس حکم پر عمل بھی کر دیا جاتا تھا۔ 2008ء میں شمع مٹھانی مخصوص نشستوں پر رکن سندھ اسمبلی بن گئیں ان کے شوہر نے 88ء میں ڈرگ انسپکٹر کی نوکری حاصل کی تھی پھر نوکری چھوڑ دی 2008ء کی حکومت آنے کے بعد عارف مٹھانی کو نہ صرف ملازمت پر بحال کیا گیا بلکہ ان کو 20 سال کے تمام مالی فوائد بھی دیے گئے۔ یوں اندھیر نگری چوپٹ راج کی تاریخی مثالیں رقم کی گئیں ۔
موجودہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے بہنوئی اعجاز شاہ کو بھی 1993 میں براہ راست اسسٹنٹ کمشنر بنایا گیا تھا پھر 1996 میں جیسے حکومت ختم ہوئی تو وہ بھی فرار ہوگئے 2008 میں پی پی کی حکومت آئی تو اعجاز شاہ کو بحال کر دیا گیا، ان کا غیر حاضری کا 12 سال کا وقت بھی سروس میں شمار کیاگیا اور پھر ان کو ترقی دے کر ڈپٹی کمشنر کا عہدہ دے دیا گیا۔آج کل وہ گھوٹکی میں ڈی سی کے عہدے پر تعینات ہیں ۔
اب حال ہی میں محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئر احمد جنید میمن کو گریڈ 21 میں ترقی دے دی گئی ہے۔ احمد جنید میمن کو دو سال قبل نیب نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ چیف انجینئر کوٹری بیراج تھے۔ وہ چارماہ تک نیب کی حراست میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے اور چھ ماہ کے بعد ان کو محکمہ آبپاشی کا سیکریٹری مقرر کر دیا گیا۔ پھر وہ آٹھ ماہ بھی سیکریٹری نہیں رہے کہ سپریم کورٹ نے ان کو نان کیڈر قرار دے کر عہدے سے ہٹا دیا تھا ۔ ’’اوپر والوں ‘‘ کو احمد جنید میمن بہت زیادہ پیارے ہیں اس لیے صرف چار ماہ انتظار کے بعد ان کے لیے محکمہ آبپاشی میں اسپیشل سیکریٹری کا عہدہ تخلیق کیا گیا۔ یوں تاریخ میں پہلی مرتبہ احمد جنید میمن محکمہ آبپاشی کے اسپیشل سیکریٹری بن گئے اصولی طور پر انہیں اوپر گریڈ سے نیچے گریڈ کی پوسٹ پر نہیں آنا چاہیے تھا لیکن پھر بھی وہ بڑوں کے حکم کی بجا آوری کرتے ہوئے سیکریٹری سے نیچے اسپیشل سیکریٹری بن گئے لیکن چونکہ ان کو بڑوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اسپیشل سیکریٹری بنایا گیا تھا اس لیے وہ اپنے ذمہ تمام کام احسن طریقے سے نبھاتے رہے۔ اس لیے ایک بار پھر اوپر والے ان سے راضی ہوگئے۔ انہیں محکمہ کے اندر تمام ٹھیکوں اور ادائیوں کا نگراں مقرر کر دیا گیا اور سیکریٹری جمال مصطفی شاہ کو صرف تبادلوں اور تقرریوں کی حد تک برقرار رکھا گیا ہے۔
احمد جنید میمن سے اوپر والے اتنے خوش ہوئے ہیں کہ پچھلے دنوں جب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں بورڈ نمبر ایک کا اجلاس ہوا تو ان کو گریڈ 21 میں ترقی دے دی گئی۔ یوں یہ بھی انوکھا تجربہ کیا گیا ہے کہ گریڈ 20 کا سیکریٹری اور گریڈ 21 کا اسپیشل سیکریٹری رکھا گیا ہے۔ پھر بھی احمد جنید میمن کو وفا داری، جی حضوری اور تمام جائز نا جائز کام کرنے کے عوض انعام کے طور پر گریڈ 21 میں ترقی ملی ہے۔ حکومت سندھ نے یہ اقدام اٹھا کر نیب کا منہ چڑایا ہے اور نیب کے ساتھ ساتھ سندھ کے عوام کے لیے پیغام دیا گیا ہے کہ نیب چاہے جس کو بھی کرپٹ قرار دے کسی کے بھی خلاف کارروائی کرے لیکن حکومت سندھ کی ترجیح دوسری ہے۔ حکومت سندھ کو صرف کماؤ پوت پیارے ہیں ۔ چاہے ان کے خلاف نیب میں مقدمات ہی کیوں نہ درج ہوں ۔
نیب زدہ افسر احمد جنید میمن کو کس خوشی میں ، کس کا رکردگی پر گریڈ 21 میں ترقی دے دی گئی ہے؟ اس کے بارے میں حکومت سندھ بتانے سے قاصر ہے کیونکہ سب کو پتہ ہے کہ اوپر والے راضی ہیں تو وزیر اعلیٰ سندھ ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے وزیراعلیٰ بھی اوپر کے حکم پر من و عن عمل کرتے ہیں ان کے لیے قانون، رولز ، اخلاقیات کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ احمد جنید میمن کی گریڈ 21 میں ترقی سے کرپٹ افسران میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور اب وہ بھی کرپشن کے راستے تلاش کر رہے ہیں تاکہ وہ مال کما کر خود بھی کھائیں اوپر بھی کھلائیں اور ترقی بھی پائیں ۔