میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بچوں نے منی ٹریل کا جواب نہ دیا تو خلاف فیصلہ دیدینگے، سپریم کورٹ

بچوں نے منی ٹریل کا جواب نہ دیا تو خلاف فیصلہ دیدینگے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد(بیورورپورٹ)سپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے نئی دستاویزات اور 17صفحات پر مشتمل اعتراضات جمع کرا دیئے اور استدعا کی ہے کہ عدالت جے آئی ٹی کی رپورٹ اور شواہد کو مسترد کرے، جبکہ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ منی ٹریل کا جواب اگر بچے نہ دے سکے تو اس کے نتائج عوامی عہدہ رکھنے والے پر مرتب ہوں گے ٗہم ان کے خلاف فیصلہ دینے پر مجبور ہوجائیں گے ٗ جسٹس اعجاز الاحسن نے ٹرسٹ ڈیڈ کے مصدقہ ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ دستاویزات تیار کسی اور دن اور تصدیق کسی اور دن کروائی گئیں، ان دستاویزات کی تصدیق ہفتے کے دن کروائی گئی لیکن اس دن تو برطانیہ میں چھٹی ہوتی ہے ،جبکہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاہے کہ عدالت کے سامنے کیس بادی النظر میں جعلی دستاویزات دینے کا ہے ٗفی الحال بادی النظر سے آگے نہیں جانا چاہتے ۔پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ جمع ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی چوتھی سماعت جمعرات کو کی ۔ سماعت سے قبل سابق قطری وزیراعظم حماد بن جاسم الثانی کا جے آئی ٹی کو بھیجا گیا تیسرا خط بھی سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیاجس میں جے آئی ٹی کو آئندہ ہفتے کے آخر میں دوحہ مدعو کیا گیا ۔حماد بن جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کو یہ خط رواں ماہ 17 جولائی کو لکھا گیا جس میں پہلے بھیجے گئے 2 خطوط کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔اپنے خط میں سابق قطری وزیراعظم نے واضح کیا کہ ان پر پاکستانی قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اس لئے وہ پاکستان آکر کسی بھی عدالت یا ٹریبونل کے سامنے پیش نہیں ہوسکتے۔ساعت کے آغاز پر وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مزید دستاویزات جمع کروائیں، عدالتی بینچ نے دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے سے قبل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس اعجاز افضل نے سلمان اکرم راجہ کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے دستاویزات وقت پر جمع کروانے کا کہا تھا۔سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میں نے اپنے طور پر کوشش کی جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ تمام دستاویزات میڈیا پر زیر بحث رہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ میڈیا پر جاری ہونے والی دستاویزات میں ایک خط سابق قطری وزیراعظم کا بھی ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا تو میڈیا کو دلائل بھی دے دیتے جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میڈیا پر دستاویزات میری جانب سے جاری نہیں ہوئیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اب تک ہم آمدن کا ذریعہ اور منی ٹریل نہیں ڈھونڈ سکے۔وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یو اے ای حکام نے گلف ملز کے معاہدے کا ریکارڈ نہ ہونے کا جواب دیا ٗبارہ ملین درہم کی ٹرانزیکشنز کی بھی تردید کی ٗجے آئی ٹی نے یو اے ای کے خط پر نتائج اخذ کیے ٗخط پر حسین نواز سے کوئی سوال نہیں پوچھا گیا ٗحسین نواز کی تصدیق شدہ دستاویزات کو بھی نہیں مانا گیا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یواے ای سے بھی حسین نواز کے دستاویزات کی تصدیق مانگی گئی تھی ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ یو اے ای حکام نے کہا تھا یہ مہر ہماری ہے ہی نہیں ٗمہر کی تصدیق نہ ہونے کے جو اثرات ہوں گے وہ عدالت زیر بحث لانا نہیں چاہتی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا، کچھ غلط فہمی ہوئی، غلطی ہوئی۔جسٹس اعجازالاحسن نے کا کہنا تھا کہ حسین نواز اور طارق شفیع سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہم نے نوٹری نہیں کرایا ٗسب نے کہا وہ اس نوٹری مہر کو نہیں جانتے ٗاس کا مطلب یہ دستاویزات غلط ہیں، پوچھا گیا تھا کہ حسین نواز نے نوٹری پبلک سے تصدیق کروائی؟ حسین نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ وہ دبئی نہیں گئے ٗ کس نے نوٹری پبلک سے تصدیق کروائی؟ اس سے تو یہ دستاویزات جعلی لگتی ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مریم پرجعلی دستاویز عدالت میں دینے کا بھی الزام ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس دیئے کہ مسٹرسلمان اکرم راجا چکری سے آگے چلو۔سلمان اکرم نے کہا کہ عدالت سوالیہ نشان لگا رہی ہے تو مجھے جواب کا موقع دیا جائے جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ آپ ایک گھنٹے سے دلائل دے رہے ہیں لیکن کوئی نئی بات نہیں کی۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ عزیزیہ اسٹیل ملز بنی اور کام شروع کردیا جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اور نقصان بھی اٹھانا شروع کردیا۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ اگرآپ کے خلاف الزام نہیں تو اپنی توانائی کیوں خرچ کررہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ الزام غلط اور جعلی دستاویزات دینے کے ہیں، ٹھیک ہے مان لیا رقم گلف اسٹیل ملز سے گئی لیکن کیسے، ہم ڈیڑھ سال سے پوچھ رہے ہیں کہ رقم کیسے گئی ، بتائیں کیسے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ فلیٹس کے ثابت ہونے کا بوجھ پبلک آفس ہولڈر پرہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ فنڈز کے سوالوں کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں غلط دستاویزات جمع ہونا کیسے ہو گیا، ہم تو سوچ بھی نہیں سکتے، یہ آپ لوگوں نے کیا کر دیا، چھٹی کے دن تو برطانیہ میں کوئی فون بھی نہیں اٹھاتا، جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس دیئے کہ ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق ہفتہ کے روز کرائی گئی، جے آئی ٹی کے رابطہ کرنے پر کمپنی نے کوئی جواب نہ دیا۔سلمان اکرم نے کہا کہ یہ دستاویزات اکرم شیخ نے جمع کرائی ہیں، معلوم کروں گا یہ کیسے ہوا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ جعلی دستاویزات کے معاملہ نے میرا دل توڑ دیا7سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔جعلسازی پر قانون اپنا راستہ خود اختیار کرے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ حمد بن جاسم نے خطوط میں رقم بھیجنے کا ایک لفظ نہیں لکھا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ شہزادے کو کہا آجائیں، اس نے کہامیں نہیں آتا، پاکستانی سفارتخانہ آنے کا کہا وہ ادھر بھی نہیں مانے، کیا ہم سارے اب دوحہ چلے جائیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ قطری نے تو ویڈیو لنک پر جواب دینے سے بھی انکار کردیا، شاید اس کی تصویر اچھی نہیں آتی اس لیے ویڈیو لنک پر نہیں آئے۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ قطری نے کہا کہ میرے محل میں آؤ۔ جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس دیئے کہ پاکستان، پاکستانی سفارتخانہ اور ویڈیو لنک پر نہیں آنا پھر کیا رہ گیا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس کے مطابق جے آئی ٹی کو قطر جانے کی ضرورت نہیں تھی، انھیں صرف سوال پوچھے جاسکتے تھے جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کیا قطری پاکستان آنے کو تیار ہے جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ شیئرزحسین نواز کو 2006 میں دیئے گئے جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ دبئی کمپنی کے فنڈز کہاں سے آئے تھے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج اس کمپنی کا وجود نہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کیا وزیر اعظم اسکے چیئرمین ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی بالکل چیئرمین ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ جبل کمپنی سے 615 ہزار پاونڈز فلیگ شپ کمپنی کو بھیجے گئے، آپ کہہ رہے ہیں کہ اس کمپنی کے کوئی اثاثے نہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے سوال کے جواب کی مہلت مانگ لی۔ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں