وسیم اختر کا اختیارات سے تجاوز، ڈائریکٹر کے ایم سی معطل
شیئر کریں
مسعود عالم کو بحال کرانے کی کوششیں تاحال کامیاب نہ ہوسکیں، وزیراعلیٰ نے چپ سادھ لی
الیاس احمد
کراچی میں بارشیں کیا ہوئیں شہر جل تھل ہوگیا۔ ہر جگہ پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ کے ایم سی افسران منظر نامہ سے غائب رہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم نے بیرون ملک جانے کی میئر وسیم اختر سے چھٹی لی اور چلتے بنے۔ یہ بات عالم آشکار ہے کہ ایم کیو ایم کی کل کائنات صرف شہری ادارے ہیں ایم کیو ایم چاہے وزارت عظمیٰ ہی کیوں نہ حاصل کرلے مگر اس کی جان ہمیشہ کے ایم سی، کے ڈی اے ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کچی آبادی میں پھنسی ہوئی ہوتی ہے وہ شہری اداروں کے خول سے باہر نکل ہی نہیں سکی اور یہ بات بھی روز اول سے عیاں ہے کہ ایم کیو ایم نے کبھی بھی حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کو دل سے قبول نہیں کیا جب مصطفیٰ کمال کراچی کے ناظم تھے تو اس وقت ایک افسر کو گریڈ 21 میں ترقی دے دی ان سے کوئی پوچھے کہ وہ خود گریڈ 20 کے سیکریٹری بلدیات کے ماتحت تھے وہ کس طرح ایک افسر کو گریڈ 21 میں ترقی دے سکتے ہیں؟ یہی حال اب وسیم اختر کا ہے وہ اب خود کو ناظم اعلی کی طرح سمجھ رہے ہیں اب وہ ناظم اعلیٰ کے اختیارات لینا چاہتے ہیں۔ جب سے وہ میئر بنے ہیں اس وقت سے وہ اختیارات کا راگ الاپ رہے ہیں کبھی کھل کر نہیں کہتے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے جو اختیارات ناظم اعلی کو دیئے تھے وہی اختیارات مجھے بھی دیئے جائیں مگر بات گھما پھرا کر وہیں آکر روکتے ہیں۔ پچھلے دنوں وسیم اختر نے کچھ افسران کو اس وقت بحال کیا جب ان کو محکمہ بلدیات نے معطل کیا یہی حال حیدر آباد کے میئر طیب حسین کا بھی ہے جس نے گریڈ 17 کے افسر کو معطل کرکے ان کو محکمہ بلدیات میں بھیج دیا اس پر محکمہ بلدیات نے ان کو خط لکھ کر بتایا وہ گریڈ 16 تک کسی ملازم کا تبادلہ یا معطلی کا حکم دے سکتے ہیں گریڈ 17 کا احتیار محکمہ بلدیات کا ہے۔ تب جاکر وہ افسر بحال ہوا۔ لیکن وسیم اختر نے محکمہ بلدیات کے معطل افسران خود ہی بحال کر دیئے ان کو بھی بتایا گیا کہ وہ صرف گریڈ 16 تک کے ملازمین کو معطل تبدیل کرسکتے ہیں۔ وسیم اختر نے اس پر لمبا چوڑا خط لکھ دیا کہ کے وہ ایم سی میں تمام افسران کے تبادلے و تقرریاں کرنے اور معطلی کے احکامات جاری کرسکتے ہیں۔ لیکن ان کو بھی دوبارہ وہی جواب دیا گیا کہ کے ایم سی بھی لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت قائم ہوا ہے اور اسی ایکٹ کے تحت جو قوانین منظور ہوئے ہیں ان کی پاسداری کرنا میئر کے ایم سی کا فرض ہے۔ لیکن وسیم اختر ٹس سے مس نہیں ہوئے اور اب ان کا حال یہ ہے کہ پچھلے ہفتے جب کراچی میں مون سون کی بارشیں ہوئیں تو خود وسیم اختر بیرون ملک چلے گئے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ جانے سے قبل وہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کو بھی بیرون ملک جانے کی اجازت دے گئے ۔اگریہ کہاجائے توغلط نہ ہوگا کہ میئر کراچی شدید بارشوں میں اہل شہرکومسائل میں چھوڑکرخودتوبیرون ملک گئے سوگئے کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کوبھی جانے کی اجازت دے گئے۔ جس کا وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے نوٹس لیا۔ محکمہ بلدیات سے جواب طلبی بھی کی۔ سیکریٹری بلدیات نے میٹرو پولیٹن کمشنر کے ایم سی محمد حنیف مرچی والا سے اس بابت پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ جناب اس وقت میئر بھی بیرون ملک گئے ہوئے ہیں اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم بھی بیرون ملک گئے ہیں میں کیابتاسکتا ہوں۔ سیکریٹری بلدیات کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ مسعود عالم گریڈ 20 کے افسر ہیں انہوں نے کس سے اجازت لی؟ تو محمد حنیف مرچی والا نے جواب دیا کہ انہوں نے میئر سے اجازت لی۔ سیکریٹری بلدیات نے اس پر ایک سمری بنائی اور وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی کہ کراچی میں بارشیں ہوئیں لوگ پریشان رہے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز غائب رہے جب میئر و پولیشن کمشنر کے ایم سی حنیف مرچی والا سے پوچھا گیا کہ مسعود عالم کہاں ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ میئر سے چھٹی لے کر بیرون ملک چلے گئے ہیں اس سمری میں وزیراعلیٰ سندھ سے سیکریٹری بلدیات نے کہا ہے کہ میئر کراچی کو یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ افسر کو بیرون ممالک جانے کی اجازت دیں گریڈ 19 اور گریڈ20 کے افسران کی بیرو ن ممالک کی چھٹی مجاز اتھارٹی صرف وزیراعلی سندھ ہیں اور میئر وسیم اختر نے وزیراعلیٰ کا اختیار استعمال کرکے غیر قانونی وغیرآئینی اقدام کیا ہے اس لیے فوری طور پر سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم کو معطل کیا جائے۔ اور ان کے خلاف اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا بھی حکم دیا جائے کہ وہ بارشوں کے دوران کیوں غائب ہوئے اور میئر سے چھٹی لے کر کیوں بیرون ملک کیوں گئے؟ وزیراعلیٰ سندھ پہلے ہی ناراض بیٹھے تھے انہوں نے فوری طور پر انہیں معطل کرکے سیکریٹری بلدیات کو حکم دیا کہ فوری طور پر مسعود عالم کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی جائے اور ایک ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ دی جائے اس اقدام کے بعد مسعود عالم کی بھی ہوائیاں اڑ گئی ہیں تاہم ان کو میئر وسیم اختر نے یہ آسرا دیا ہے کہ ان کو بحال کرایا جائے گا اور انہیں کچھ نہیں ہوگا۔ اس آسرے پر مسعود عالم کے کچھ آنسو توضروری رکے ہیںتاہم اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے تاحال مسعود عالم کی بحالی کے لیے کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے ۔ اس حوالے سے اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستارنے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ذریعہ وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کیا ہے کہ مسعود عالم کو معاف کیا جائے آئندہ وہ جب بھی بیرون ملک جائیں گے حکومت سندھ سے ہی چھٹی لے کر چلے جائیں گے وزیراعلیٰ سندھ کی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کریں گے مگر معاملہ جوں کا توں برقرار ہے۔دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔