
آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز، انکوائری ہوگی،ایف بی آر نے اختیار مانگ لیا
شیئر کریں
بینکوں سے کھاتے داروں کی معلومات حاصل کرنے کا اختیار مانگ لیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اہم معاملات پر غور
وفاقی حکومت نے ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایف بی آر نے پارلیمنٹ سے بینکوں سے ایسے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا اختیار مانگ لیا ہے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کی جائینگی۔جبکہ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن۔ کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے ۔انہوں نے مزید کہا ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا۔بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں ،لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے ۔رہنما مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے ۔ جبکہ ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے ۔ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے ۔ جائیداد کی خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکے گی۔چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے ؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے ۔