میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شمالی کوریا امریکی تنازع‘ ٹرمپ نے جنوبی کوریا سے امریکی شہریوںکی واپسی کاحکم دیدیا

شمالی کوریا امریکی تنازع‘ ٹرمپ نے جنوبی کوریا سے امریکی شہریوںکی واپسی کاحکم دیدیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۷ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

آپریشن جرا¿ت مندانہ چینل کامقصد شمالی کوریا کے تنازع کے دوران جنوبی کوریا میں مقیم سوا2لاکھ امریکیوں کو بحفاظت وہاں سے نکالناہے
رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا جنوبی کوریا میں موجود اپنے ایجنٹس سے اشارہ ملتے ہی جنوبی کوریا پرمیزائل اور گولے برسانا شروع کردے گا
جمال احمد
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا میں موجود 2لاکھ30ہزار امریکی شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا حکم دیدیا ہے۔ امریکی فوجی ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی کوریا سے امریکی شہریوں کو نکالنے کا حکم اس فوجی کارروائی کے طورپر دیا ہے جسے ”کریجس چینل“ یعنی جرات مندانہ چینل کا نام دیاگیاہے۔ امریکا کی جانب سے یہ آپریشن جون میں کرنے کافیصلہ کیاگیا ہے اس کامقصد شمالی کوریا کے تنازع کے دوران جنوبی کوریا میں مقیم کم وبیش چوتھائی ملین امریکی شہریوں کو بحفاظت وہاں سے باہر نکال لیناہے۔
امریکی حکام سمجھتے ہیں کہ اگر شمالی کوریا کی قیادت حملے کی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتی ہیں تو جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں مقیم امریکی شہری اور امریکی فوجیوں کے اہل خانہ براہ راست حملے کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
ایکسپریس ڈاٹ کو یوکے کی رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا جنوبی کوریا میں موجود اپنے ایجنٹس سے اشارہ ملتے ہی جنوبی کوریا پرمیزائل اور توپخانے سے حملہ شروع کردے گا۔امریکی فوجی قیادت کا اندازہ ہے کہ شمالی کوریا جنگ شروع ہونے کے پہلے ایک گھنٹے کے دوران جنوبی کوریا کو مارٹر اور کیمیائی اسلحہ کے 5لاکھ راﺅنڈ کانشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتاہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے تجربات پر کشیدگی میں اضافے کے ساتھ ہی حملہ آور امریکی طیارہ بردار جہاز کارل ونسن کو آسٹریلیا کے ساحل سے جنوبی کوریا پہنچنے کاحکم دیاتھا ۔اس کے بعد یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے آسٹریلیا سے امریکا کے حملہ آور طیارہ بردار جہاں کارل ونسن کو جنوبی کوریا پہنچنے کاحکم محض شمالی کوریا کو ڈرانے اور شمالی کوریا کی قیادت کو مزید میزائل تجربات سے روکنے کیلئے دیاتھا اس لئے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طیارہ بردار جہاز کو جنوبی کوریا پہنچنے کیلئے فوری روانگی کاحکم دئے جانے کے باوجود یہ جہاز آسٹریلیا سے روانہ نہیں ہواتھا،جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم کے بعد شمالی کوریا نے پہلے سے زیادہ سخت رویئے کااظہار کرتے ہوئے امریکی بحری جہاز کو ڈبودینے اور امریکا اور جنوبی کوریا دونوں کوبیک وقت نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہاتھا کہ ہماری انقلابی فوج ایک ہی حملے میں امریکا کے طاقتور ترین ایٹمی طیارہ بردار جہاز کو ڈبودے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اب جنوبی کوریا سے امریکی شہریوں کونکالنے کے حکم سے ظاہر ہوتاہے کہ امریکی فوجی قیادت نے شمالی کوریا کومزہ چکھانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے لیکن شمالی کوریا کی قیادت ٹرمپ کے ان اقدامات کو امریکی فوجی اور سیاسی قیادت کی بوکھلاہٹ قرار دے رہی ہے اور اس نے ایک دفعہ پھر یہ دھمکی دی ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف امریکا کی فوجی مہم جوئی امریکا کو مہنگی پڑے گی اور ایک دفعہ جنگ چھڑنے کے بعد امریکی فوجیوں کیلئے اس خطے سے جان بچاکر نکلنا ممکن نہیں رہے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی میزائل کے 5ویں تجربے کے بعد گزشتہ ستمبر میں بھی امریکا نے جنوبی کوریا سے اپنے شہریوں کونکل جانے کامشورہ دیاتھا اور اس مشورے کے بعد بہت سے امریکی شہری جنوبی کوریا چھوڑ کر امریکا واپس چلے گئے تھے ، لیکن بعد صورت حال معمول پر آجانے کی وجہ سے معاملہ وہیں رک گیاتھا۔
اب ایک دفعہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوبی کوریاسے امریکی شہریوں اور فوجیوں کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کونکالنے کے حکم سے یہ معلوم ہوتاہے کہ امریکا ایک دفعہ پھر مہم جوئی کیلئے کمر کس رہاہے۔ جبکہ شمالی کوریا امریکا کومزہ چکھانے کیلئے تیار نظر آتاہے بلکہ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ شمالی کوریا کی قیادت امریکا کو مزید اشتعال دلانے کیلئے ایک اور ایٹمی تجربہ کرنے کی تیاری کررہی ہے اور یہ مضمون قارئین کے سامنے آنے تک ہوسکتاہے کہ شمالی کوریا نئے میزائل کاتجربہ کرچکاہو۔اگر شمالی کوریا ان اطلاعات کے مطابق واقعی ایک اور میزائل تجربہ کرلےتاہے تو پھر ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے اس معاملے پر بالکل ہی خاموشی اختیار کرلینے یا واقعی شمالی کوریا پر حملہ کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہے گا۔فوجی ماہرین اور تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ عین ممکن ہے کہ شمالی کوریا اپنی عوامی فوج کے قیام کی 85ویں سالگرہ کے موقع پر نیا میزائل تجربہ کرکے اپنی فوجی برتری ثابت کرنے کی کوشش کرے گا۔
شمالی کوریا کا کہناہے کہ امریکا پر جنگی جنون سوار ہے اور امریکا کی جنگ پسندی کے باعث جزیرہ نما کوریا میں صورتحال انتہائی سنگین ہوچکی ہے ،اور اب سوال ہماری آزادی وخودمختاری اور بقا کا ہے جس کا ہر قیمت پر دفاع کیاجائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں