محکمہ ماحولیات، ترقیاتی منصوبوں سے سیپا کی رشوت خوری
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا میں کرپشن کا ذریعا ماحولیاتی منظوریاں گائیڈ لائینز کے بغیر جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ہر ماہ ماحولیاتی منظوریوں پر کروڑوں روپے کی رشوت کی وصولی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ریگیولیشنز 2014 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ سندھ ای پی اے ماحولیاتی منظوریوں آئی ڈبل ای اور ای آئی اے کی تیاری کے لئے گائیڈ لائینز جاری کرے گی گائیڈ لائینز تعمیرات۔ آپریشنز سمیت مخصوص شعبہ جات کے لئے جاری کی جائیں گی۔ سیپا نے سال 2021 سے لے کر 2023 تک مختلف منصوبوں کے لئے آئی ڈبل ای۔ ای آئی ای اور انوائرمنٹل چیک لسٹ جاری کیں لیکن ماحولیاتی منظوریاں ایک جیسے فارمیٹ کی نہیں تھیں اور مطلوبہ معلومات بھی نہیں تحریر نہیں کی گئیں۔ جبکہ سیپا انتظامیہ کا موقف ہے کہ ماحولیاتی منظوریوں کے دستاویزات 1997 کے قواعد و ضوابط کے تحت تیار کئے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پورے سندھ میں سیپا سے ہر نئے بڑے ترقیاتی منصوبے کے لیے انوائرنمنٹل امپیکٹ اسیسمنٹ(ای آئی اے) درمیانے منصوبے کے لیے انیشل انوائرنمنٹل ایگزمنیشن (آئی ڈبل ای) اور چھوٹے ترقیاتی منصوبے کے لیے چیک لسٹ کرانا ضروری ہے جسے منظور کرنے کے سیپا مبینہ طور پربالترتیب 30 لاکھ، 15 لاکھ اور 3 سے 5 لاکھ روپے بطور رشوت لیتا ہے. عام طور پر روزانہ 3 درمیانے اور 5 چھوٹے منصوبوں کی منظوری دی جاتی ہے۔ جبکہ 15 دن میں ایک بڑا منصوبہ منظور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فیکٹریوں سے سالانہ ماحولیاتی منصوبہ، سالانہ ماحولیاتی آڈٹ اور سالانہ ماحولیاتی جائزہ کرانے کا بھی سیپا 10 سے 25 لاکھ روپے بطور رشوت لیتا ہے اور ایسے کیسز روزانہ کم از کم پانچ لازمی آتے ہیں۔ کسی بھی قسم کا خطرناک مواد(جس کی اقسام کی کل تعداد ساڑھے تین سو ہے) درآمد کرنے کے لیے لائسنس کے اجراء پر 10 سے 30 لاکھ روپے سیپا رشوت لیتا ہے اور کم از کم ایک لائسنس روز جاری کیا جاتا ہے۔