مودی اقتدار میں جرائم کی بلند شرح
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں جرائم کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی شہریوں کے سائبر جرائم عالمی سطح پر عیاں ہو گئے۔ بھارت میں بڑھتے جرائم نے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔ سری لنکن پولیس نے آن لائن فراڈ میں ملوث 137 بھارتی شہری گرفتار کر لئے، سری لنکا سے گرفتار کئے گئے بھارتی شہری کئی عرصے سے معصوم شہریوں کو لوٹ رہے تھے۔ سری لنکن پولیس گرفتار بھارتی شہریوں سے 158 موبائل فونز، 16 لیپ ٹاپس اور 60 ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز برآمد کر لیے گئے۔ سری لنکا میں سائبر کرائم کے خلاف کریک ڈاؤن ایک متاثرہ شخص کی شکایت کے بعد کیا گیا۔امریکی تھنک ٹینک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسائل میں ہوشربا اضافہ ہواہے اور بھارت میں جرائم کی شرح میں 93 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق مسائل میں اضافے کے حوالے سے گراف بتدریج بلندی کی جانب گامزن ہے۔ تھنک ٹینک کے سروے کے مطابق گزشتہ ادوار کی نسبت بی جے پی دور حکومت میں جرائم کی شرح میں 93 فیصد اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ دور میں یہ شرح 85 فیصد تھی۔ بے روزگار ی کی شرح گزشتہ سال79 فیصد تھی جو رواں سال 8 فیصد اضافے کیساتھ 87 فیصد رہی۔ مہنگائی کی شرح بڑھ کر 87 فیصد تک جا پہنچی۔اسکولوں کی ناگفتہ بہ صورت حال میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ دور میں یہ شرح 50 سے 57 فیصد تک تھی جب کہ اب 77 فیصد، فضائی آلودگی کی شرح رواں سال 22 فیصد اضافے کے ساتھ 74 فیصد ہو گئی۔ امیروں اور غریبوں میں فرق کا میزانیہ گزشتہ سال70 فیصد تھا جب کہ یہی میزانیہ رواں سال بڑھ کر 74 فیصد ہوگیا۔ کانگریس کے دور میں صحت کی ناکافی سہولتوں کی شرح 38 فیصدتھی جو دگنا اضافے کے ساتھ 68فیصد تک جاپہنچی۔انتہا پسند نریندر مودی نے تیسری بار بھارت کے وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا انہوں نے اپنی کابینہ میں جنہیں شامل کیا ہے وہ مجرموں پر مشتمل ہے۔مرکزی کابینہ میں مودی کی جانب سے جہاں مسلم نمائندگی سلب کی گئی، وہیں مجرموں کو نمائندگی دے دی گئی۔ اقتدار کی ہوس نے مودی کو اندھا کرکے کرپٹ اور مجرموں پر مشتمل کابینہ تشکیل دینے پر مجبور کردیا۔ مختلف وزارتوں کا حلف اٹھانے والے 72 میں سے 71 وزرا کسی نہ کسی جرم میں ملوث ہیں۔
بی جے پی کے ممبر اور وزیر داخلہ بندی کمار سنجے کے خلاف 42 مقدمات درج ہیں، جن میں سے 30 سے زائد سنگین الزامات خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق ہیں۔ بی جے پی اور اتحادیوں کے 28 وزرا کے خلاف فوجداری مقدمات جبکہ 19 کے خلاف خواتین سے متعلقہ مقدمات شامل ہیں، بی جے پی کے دو ارکان مغربی بنگال میں قتل کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔مودی کی کابینہ میں حلف اٹھانے والے چھ وزراء کے اثاثے 100 کروڑ روپے سے زائد ہیں۔ بی جے پی کے شانتنو ٹھاکر پر 23 اور سکانتا مجمدار پر 16 خواتین کے خلاف سنگین جرائم اور نفرت انگیز تقاریر کے مقدمات درج ہیں۔ بی جے پی کے دیگر اہلکاروں جن میں سریش گوپی اور جوال اورم شامل ہیں پر خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات درج ہیں۔ بی جے پی کے آٹھ وزرا جن میں امت شاہ، شوبھا کرندلاجے، دھرمیندر پردھان، گری راج سنگھ اور نتیا نند رائے شامل ہیں، پر نفرت انگیزی کو بڑھاوا دینے کے مقدمات درج ہیں۔ 71 میں سے 70 وزرا کروڑ پتی ہیں اور ان کے اثاثہ جات کم از کم سو کروڑ روپے سے زائد ہیں۔مودی سرکار کی کابینہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تیسرے دور حکومت میں بھی بھارت میں مجرمانہ اور غیر انسانی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اقوام متحدہ کے ماہرین، سول سوسائٹی کے اراکین، بین الاقوامی میڈیا اور کئی ممالک کے پارلیمنٹیرینز نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مودی سرکار انتخابات میں کامیابی کے لئے بھارتی میڈیا پر پوری طرح قابض ہو چکا ہے ۔مودی کی خود ساختہ مقبولیت اور کچھ پسندی کو نمایاں کرنے کے لیے بی جے پی نے حال ہی میں تقریباً 10 بالی وڈ فلمیں ریلیز کی ہیں۔ بی جے پی حکومت نے دہلی میں آبزرورز ریسرچ فاؤنڈیشن نامی تھنک ٹینک قائم کیا ہے ،جو محض مودی کی جمہوریت پسندی کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار بھارت گزشتہ چند سالوں سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔ انتہا پسند پالیسیوں کے بعد مودی راج میں کرپشن کہانیاں بھی عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔بلومبرگ کی رپورٹ کیمطابق مودی کے دور نے ارب پتی راج کو فروغ دیا ہے۔ امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے امراء سے ہونے کا انکشاف، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے تنزلی ارب پتی افراد کی مرہون منت ہے۔ حقائق کو چھپانے کے لیے بھارتی وزارتِ انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ نے حکومتی ایماء پر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی یوٹیوب پر موجود دو ویڈیوز پر پابندی لگا دی۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن سنگاپور میں قائم نیوز نیٹ ورک چینل نے 30 مارچ کو بھارت میں غلط معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق فیکٹ ورسز فکشن نامی دستاویزی فلم بھی جاری کی۔ سی این اے سنگاپورکیمطابق بھارت میں بی جے پی ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، 2023 میں کیے گئے ایک عالمی سروے کے مطابق غلط معلومات کی تشہیر اور پھیلاؤ میں ہندوستان سب سے آگے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔