میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیر اعظم مولانا کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

وزیر اعظم مولانا کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۴ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

اپوزیشن کے خطرات سر اُٹھانے لگے، حکومت کو سنگین معاشی، سیاسی اور عدالتی بحرانوں کے درمیان یہ خطرہ لاحق ہے کہ تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان کم ہوتے فاصلے کہیں کوئی سنگین بحران پیدا نہ کردے۔ اس ضمن میں مسلم لیگ نون کو پیپلزپارٹی کے حوالے سے بھی سنگین تحفظات لاحق ہیں جس نے حالیہ دنوں میں وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ نون کے حلقوںمیں یہ تشویش پید اہو چکی ہے کہ کسی بھی طرح مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے روکا جائے۔ چنانچہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کو مولانا فضل الرحمان سے اُن کی رہائش گاہ پر جا کر ایک ملاقات کرنا پڑی۔ واضح رہے کہ چند روز قبل مولانافضل الرحمان سے ایک ملاقات اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صاد ق کی بھی ہوئی تھی۔ اس ضمن میںگزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن کومنانے ان کی کی رہائش پہنچ گئے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمن کی ملاقات ہوئی، وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمن کی خیریت دریافت کی۔اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مولانا نے ہمیشہ جمہوری اقدارکی حفاظت کے لیے پر امن جدوجہد کو فروغ دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کی دینی خدمات کی بھی تعریف کی، ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے سیاسی مسائل کے باہمی تعاون سے حل کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کردی۔یاد رہے کہ 24مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا تھا۔اسد قیصر نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کو ان ہاؤس تبدیلی یا نئے الیکشن کے ذریعے ختم کرنے کا آپشن ہے ، تحریک انصاف اور مولانا فضل الرحمن اب دور نہیں رہ سکتے ، مولانا فضل الرحمن اور ہمارا ایجنڈا ایک ہے اور ان کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف جلد تحریک شروع کریں گے ۔واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے 8 فروری کو منعقد کیے جانے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 8 فروری کے انتخابی نتائج میں ملکی وجوہات کے علاوہ بیرونی اثرات نے بھی اہم کردار ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ نے حقیقی مینڈیٹ نہیں دیا کیونکہ امریکا فلسطینی گروپ حماس اور افغان طالبان کے ساتھ ان کی جماعت کے روابط پر ناراض تھا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ان کی جماعت کو پارلیمان سے باہر رکھنے والی ’قوتوں‘ کو خبردار بھی کیا تھا کہ وہ اس معاملے کو عوامی احتجاج کے ذریعے سڑکوں پر لے جائیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کہ الیکشن کے نتائج پر مجھ سے زیادہ نواز شریف پریشان ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ یہ پارلیمنٹ دھاندلی کی پیداوار ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقت ہے کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے ، پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے ، یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے ، اس پارلیمان میں کچھ لوگ خود کو حکمران کہیں گے مگر یہ لوگ قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2024 میں دھاندلی کا ریکارڈ توڑا گیا، 2024 میں انتخابی دھاندلی نے 2018 کا بھی ریکارڈ توڑدیا، ہم ان حالات کو تسلیم نہیں کرتے ہیں نا اس کو قبول کریں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں