بلدیہ عظمیٰ ، میئر کراچی کو محصولات وصولی میں سیاسی مداخلت کا سامنا
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی مئیر کراچی کی کاوشیں بے سود ‘ ریونیو ‘ میں اضافہ نا ہوسکا ‘ مئیر کراچی کیلے ‘ اپنے و غیر ‘ میں فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا ‘ صحیح سمیت اور کئے گئے ‘ وعدے ‘ تیزی سے گزرتا وقت ‘ چیلینج ‘ بن گیا ‘ سیاسی مجبوریاں انکے کام میں بڑی رکاوٹ ہیں ‘ سیاسی بھرتیاں ‘ وابستگیاں ‘ ریونیو و احداف ‘ کیلے مسئلہ بن گیا ‘ افسران پر ‘ چیک اینڈ بیلنس ‘ نا ہونے کی بڑی وجہ ‘ ٹیلیفون کالز ‘ ہیں جس میں مئیر کراچی کو بس فیصلہ سنایا جاتا ہے ادھر سال 2023 / 2024 ء آدھا گزر گیا ‘ 19جون کو ‘ منصب ‘ سنبھالنے والے میئر کراچی ‘ کے دعوے کہیں محض دعوے نا رہ جائیں انھیں مسائل کے حل کیلے دو ٹوک موقف اختیار کرنا پڑیگا وگر نا الزام و شکار ‘ مئیر ہی ہونگے ادھر 5ارب سے کم محصولات کی شکل میں آمدنی اور مسلسل کم ہوتی آمدنی میئر کے لئے سوالیہ نشان بن رہی ہے ‘ آمدنی کے بڑے ذرائع و محکمے ‘ سیاسی و بااثر ‘ شخصیات ‘ کے تابع نظر آتے ہیں ان میں ‘ محکمہ لینڈ، اورنگی پروجیکٹ، کچی آبادیے، E&IP،اسٹیٹ، چارجڈ پارکنگ، ویٹرنری، MUCT میونسپل یوٹیلیٹی کلکشن ٹیکس ‘ سمیت دیگر محکموں نے ‘ مئیر کراچی ‘ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا مزکورہ محکموں میں ‘ مداخلت و لوٹ مار ‘ کا عمل دخل ‘ آمدنی میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے جبکہ محکمہ کچی آبادی نے’ 17کروڑ 40 لاکھ’ کے حدف کے جواب میں ‘ محض ‘ 31 لاکھ ہی ‘ کے ایم سی ‘ کے خزانے میں جمع کروائے جو کہ ‘ بلدیہ و سندھ حکومت دونوں کے ٹیکس احداف پر ڈاکہ ہے کیونکہ ‘ سسٹم مافیا کے ‘ افسران وہاں راج کررہیں 14کروڑ 39لاکھ 66 ہزار آمدنی خزانے میں آئی ادھر ‘محکمہ اسٹیٹ نے ‘ 29’ کروڑ کا حدف ‘ محض ‘ 10کروڑ’ 46 لاکھ’ پر لا کھڑا کیا ‘ یعنی ‘ 18کروڑ 91 لاکھ ‘ 34’ ہزار کا چونا لگایا گیا ‘ چارجڈ پارکنگ نے 14کروڑ کے جواب میں 2کروڑ 37لاکھ دئے یعنی 11کروڑ 63لاکھ 43ہزار کا چونا محکمہ انسداد تجاوازت نے 13کروڑ 65لاکھ روپے کے جواب میں 4کروڑ76لاکھ روپے جمع کرائے ‘ پی ڈی اورنگی نے 20کروڑ 35لاکھ کے جواب میں صرف 75لاکھ روپے جمع کرائے۔ MUCTنے اپنے حدف کے دس فیصد بھی جمع نہیں کرائے۔ ویٹرنری نے دو فیصد ریکوری کی جبکہ تین کروڑ میں ملچنگ پلانٹ کا ٹھیکہ اور مواچھ گوٹھ منڈی سے کروڑوں کی آمدنی میئر کے اپنے چیئرمینوں نے نہیں ہونے دی۔ سندھ ہائی کورٹ میں گڈاپ کے چیئرمین نے یہی ٹھیکہ ملچنگ پلانٹ 21کروڑ میں دینے کے کاغذات کے بعد بلدیہ کراچی میں ‘ سسٹم مافیا ‘ کی کھلی لوٹ مار و ڈاکہ زنی کو ظاہر کردیا ادھر بلدیہ کراچی میں سیاسی مداخلت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے سندھ سے گریڈ 17 تا 19 کے 18افسران بلاول ہاؤس اور اہم سیاسی شخصیات کے فون پر لگائے گئے ہیں جنکی جوائنگ سمیت انھیں محکمہ لینڈ، اسٹیٹ، ایم یو سی ٹی، انجینئرنگ، الیکٹریکل میکینیکل، کچی آبادی، اورنگی، ویٹرینری، میڈیکل، انسداد تجاوزات، چارجڈ پارکنگ میں تعینات کردیا گیا ہے جبکہ قبل ازیں ‘ ہیومن ریسورس منیجمنٹ سمیت کئی دیگر محکموں میں انھیں پہلے ہی کھپا دیا گیا تھا ذرائع کہتے ہیں کہ تمام اندرونی و بیرونی معملات پر حزب اختلاف جماعتوں کی گہری نظر ہے اور اس حوالے سے صف بندیاں بھی جاری ہیں ۔