عشرت العباد کی سیاست میں واپسی سے مصطفی کمال کو دھچکا
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ایم کیو ایم کے سابق منجھے ہوئے کھلاڑی ایک بار پھر میدان میں اترنے کیلے تیار۔ گرتی ہوئی ساکھ کی بحالی اور گراؤٹ کے سبب بننے والے معاملات پر دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر بڑے کھلاڑی ایک پیج پر اکٹھے، ادھر ایم کیو ایم پاکستان مرکزی چیئرمین کا اعلان کرنے کے بعد تاحال الجھن کا شکار ، مرکزی کونسل میں کون ان کون آوٹ بڑا تنازع کھڑا ہونے جارہا ہے ۔ دوسری طرف دبئی ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن رہا ہے۔ بڑے کھلاڑیوں کی اہم بیٹھک بظاہر غیر فعال مگر فعال کھلاڑیوں کو ملنے والی نئی پالیسی پر حکمت عملی و نئی صف بندیاں شروع ہو رہی ہیں۔ مرکزی کردار سابق گورنر سندھ عشرت العباد ہی ٹھہرے ، عشرت العباد ، عامر خان ، حیدر عباس رضوی ، وسیم اختر ، بابر غوری ، وسیم آفتاب ، ڈاکٹر صغیر احمد ،کشور زہرہ ایک ہی کشتی کے سوار دکھائی دے رہے ہیں ، دوسری طرف پاکستان میں موجود رابطہ کمیٹی میں شک کی نگاہ سے دیکھے جانے والے متعدد اراکین بھی دبئی یاترا کے لیے بے چین ہیں ۔ شہر سے فارم 47 کے ذریعے جعلی نشستیں اینٹھنے کے باوجود پارٹی شدید اندرونی خلفشار کا شکار ہے۔ خطرہ اس بات کا ہے کہ مرکزی کونسل کا اعلان پسند نا پسند کی بھینٹ چڑھنے کی صورتِ میں بغاوت نہ پھوٹ پڑے۔ ادھر سید مصطفی کمال، انیس قائم خانی ، ڈاکٹر فاروق ستار تنظیمی ڈھانچے میں بہتری اور ساکھ کی بحالی کیلے کوشاں ہیں۔ مگر اندرونی اختلافات پسند نا پسند کے گرد گھومتے نظر آتے ہیں ، اس ضمن میں یاد رہے کہ پارٹی کی اہم و مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ جو کہ پارٹی کے مالی و دیگر معاملات میں معاونت کے حوالے سے مشہور ہیں انکا کردار بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ آئندہ سرکاری افسران کو پارٹی عہدے سے باہر رکھنے کے فیصلے سے افسران کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی ، سرکاری اداروں میں ان کے چمک والے معاملات پر اس فیصلے سے کاری ضرب بھی لگی ہے، مذکورہ فیصلے سے رابطہ کمیٹی کے کئی اراکین تذبذب کے شکار ہیں ، عام شہریوں کی رائے میں فیصلہ پارٹی مفاد میں ہے جبکہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے پارٹی پلیٹ فارم چھوڑ کر جانے والے بھی دبئی سیٹ اپ پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ کہا جارہا ہے دبئی سیٹ اپ بڑا بریک تھرو ثابت ہو سکتا ہے ۔ ادھر ڈاکٹر عشرت العباد نے لندن سے لا تعلقی کرکے نئے سیٹ اپ کی خبر دے کر بہت سے رہنماؤں کی نیندیں اڑادی ہیں ، اسٹیبلشمنٹ سے موصوف کا تعلق زبان زد عام ہے۔ ذرائع کہتے ہیں اسی تعلق کی وجہ سے انھیں خاموش رہنے کا اشارہ تھا۔ اس ضمن میں واضح رہے کہ سید مصطفی کمال اور عشرت العباد ایک دوسرے کی ضد سمجھے جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ آفاق احمد سمیت ن لیگ اورپیپلز پارٹی بھی عشرت العباد کو شمولیت کی دعوت دے چکے ہیں ، موصوف کا رضا ہارون سے بھی رابطہ ہے جبکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایم کیو ایم حقیقی کے سابق وائس چیئرمین نعیم حشمت، یامین ظفر، سابق رکن قومی اسمبلی وسیم احمد، آصف، لیاقت ٹی ٹی، افضل کوٹی، قمر، سلیم احمد سابق وزیر، نعیم گجی، موسی خان سابق وائس چیئرمین زیڈ ایم سی ایسٹ سمیت متعدد رہنماؤں سے بھی رابطے ہیں ، حیدر عباس رضوی بھی اسی وقت سامنے آئیں گے جب انہیں واضح پوزیشن نظر آئے گی، ورنہ وہ ایم کیو ایم پاکستان سے جڑے رہیں گے جبکہ وسیم اختر کی مکمل طور پر عشرت العباد کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ اب یہ نئے رابطے ایک نئی پارٹی میں ڈھلتے ہیں یا پھر کسی بڑی سیاسی جماعت میں شمولیت پر ٹلتے ہیں۔