سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں ہڑپ
شیئر کریں
الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کردی۔تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، اسے مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔الیکشن کمیشن کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے بطور رجسٹرڈ سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور نہ بروقت ترجیحی فرہست جمع کرائی، ترجیحی فہرست جمع نہ کرانے سے عیاں ہوتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی اور نہ ہی اسے مخصوص نشستیں چاہیے تھیں۔اعلی عدالتیں اصول طے کر چکی ہیں کہ سیاسی جماعتیں بروقت ترجیحی فہرست جمع کرائیں گی، ترجیحی فہرست جمع نہ کرانا ناقابل علاج عیب ہے جسے کسی بھی حالت میں درست نہیں کیا جا سکتا۔فیصلے کے مطابق آئین یا قانون میں ایسی کوئی شق نہیں جس کے تحت الیکشن شیڈول ختم ہونے کے بعد نئی ترجیحی فہرست جمع کرائی جا سکے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ محض کامیاب آزاد امیدواروں کے کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے سے اس سیاسی جماعت کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں۔الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیگر جماعتوں کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں ان کی سیٹوں کے تناسب سے تقسیم کی جائیں گی، اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں۔سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ متفقہ طور پرسنایا گیا تاہم مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کے فیصلے سے ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلاف کیا۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کے نتیجے میں سنی اتحاد کونسل قومی وصوبائی اسمبلیوں کی مجموعی طور پر75نشستوں سے محروم ہو گئی ہے۔سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی کی 23،پنجاب اسمبلی کی24، خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25اور سندھ اسمبلی کی3مخصوص نشستیں ملنا تھیں۔