میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔ ناکامیوں کا سلسلہ جاری

ڈونلڈ ٹرمپ ۔۔ ناکامیوں کا سلسلہ جاری

ویب ڈیسک
پیر, ۱۰ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

ابھی تک امریکی صدر نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے کام کی نگرانی کرنا اورنئی حکمت عملی تیار کرنا ہے
کئی ماہ گزرنے کے باوجودنئے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کاٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا
ایلن ریپ پورٹ
ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے انتظامی محاذ پر ان کی ناکامیوں کاسلسلہ جاری ہے ، اور انہوں نے جو انتخابی وعدے کیے تھے ابھی تک کسی پر بھی عمل شروع کرنے میںکامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ گزشتہ دنوں اوباما کے ہیلتھ کیئر قانون کو تبدیل کرنے میں ناکامی کے بعد اب ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیاہے کہ وہ اب ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کرے گی، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ترجمان سین اسپائسر نے بتایا کہ اب حکومت پہلے ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کرے گی اور اوباما دور میں دی گئی غیر ضروری رعایتوں کو ختم کرکے ٹیکس کے نظام کو ملک کی ضرورت اور حالت حاضرہ کے مطابق بنایاجائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ڈھائی ماہ سے زیادہ عرصہ گزرجانے کے باوجود ڈونلڈ انتظامیہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں اب تک کوئی ردوبدل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
امریکا میں ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کوئی آسان کام نہیں ہے، کم وبیش 30 سال قبل آخری مرتبہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں ردوبدل کیاگیاتھا۔ وہ رونالڈ ریگن کا دور تھا ،صدر رونالڈ ریگن نے اپنی وزارت خزانہ کے حکام کو جنوری 1984ءمیں حکم دیاتھا کہ امریکا کے ٹیکسوں کے نظام میں جامع اور مو¿ثر تبدیلیوں کاخاکہ تیار کیاجائے اوراس کے لیے قانون سازی کی غرض سے مو¿ثر حکمت عملی وضع کی جائے، اس حکم کے بعد اس وقت کے وزارت خزانہ کے ماہرین اور ماہرین اقتصادیات ومعاشیات، ٹیکسوں کے نظام کو زیادہ مو¿ثر اور جامع بنانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھ گئے تھے اور کم وبیش10 ماہ کی مشترکہ کاوشوں کے بعد ان ماہرین نے 3 جلدوں پر مشتمل کم وبیش ایک ہزار صفحات کی ایک رپورٹ پیش کی جس میں ٹیکسوں کے نظام میں ردوبدل کے ممکنہ طریقہ کار کے حوالے سے تجاویز اور مشورے دیے گئے تھے۔رونالڈ ریگن نے ماہرین کی تیار کردہ ان سفارشات ،تجاویز اور مشوروں پر غور کے بعد ٹیکسوں کے حوالے سے نئی قانون سازی کی تھی ،لیکن یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی وزارت خزانہ اتنا بڑا اور اہم کام کرنے کی اہل ہے اور کیا وزارت خزانہ کے افسران اورماہرین اتنا اہم کام انجام دینے کے لیے ذہنی اور جسمانی طورپر تیار ہیں ۔
امریکا کی وزارت خزانہ کی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ وزیر خزانہ کے نامزد کردہ 7 افسران کے سوا سیاسی طورپر تقرری حاصل کرنے والے دیگر 27 میں سے کسی بھی افسر کی ابھی تک تقرری کی پارٹنر شپ فار پبلک سروسز نامی نیشن ٹریکر کے تحت منظوری نہیں دی گئی ہے۔یہی نہیں بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ابھی نائب وزیر خزانہ کے عہدے پر کسی کو نامزد نہیں کرسکے ہیں جسے ٹیکسوں میں ردوبدل کے اس اہم کام کی نگرانی کرنا اور اس حوالے سے حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
صدر جارج بش کے دور کے پہلے وزیر خزانہ پال او نیل کاکہناہے کہ اس وقت امریکا کا حال یہ ہے کہ اس کی وزارت خزانہ کوچلانے والا کوئی فرد موجود نہیں ہے،یعنی اس گاڑی کاکوئی ڈرائیور موجود نہیں ہے۔اونیل کاکہناہے کہ میرے خیال میں یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔پال او نیل کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک وزارت خزانہ میں جو تقرریاں کی ہیں کیپٹل ہل میں اس کی پذیرائی کی گئی ہے ،صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولڈ مین ساچے کے کی ایگزیکٹو جیمز ڈونوون کو وزیر خزانہ منچن کا نائب مقرر کیاہے جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے محکمہ خزانہ کے ایک سینئر اور تجربہ کار افسر اور وال اسٹریٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ مالپاس بین الاقوامی امور سے متعلق معاملات کے لیے نائب کے عہدے پر تعینات کیاہے۔اسی طرح بینکوں اور ممالک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے امداد دینے کے کٹر مخالف ایک کنزرویٹو خیالات کے حامل ماہر اقتصادیات کو بین الاقوامی مالیاتی ڈویژن کا سربراہ مقرر کیاگیاہے۔لیکن ڈیموکریٹس ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عاید کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ یہ تمام تقرریاں تقرریوں کے مسلمہ اصولوں اور طریقہ کار کو نظر انداز کرکے کررہے ہیں۔جبکہ وزار ت خزانہ کے 28 اہم عہدوں میں سے 21 پر تقرریاں ابھی ہونا باقی ہیں۔صدر ٹرمپ کی جانب سے وزار ت خزانہ میں تقرریوں کی اس رفتار کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتاہے کہ صدر اس سال کے آخر تک بھی وزارت خزانہ میں مطلوبہ تقرریاں نہیں کرسکیں گے۔جس کی وجہ سے وزارت خزانہ بدستور پرانے بیوروکریٹس کے ہاتھ میں ہی رہے گی اور وہی اس کو اپنی صوابدید کے مطابق چلاتے رہےں گے۔
اوباما دور میں ٹیکس پالیسی کے حوالے سے اسسٹنٹ سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ماہر اقتصادیات مارک میزور کاکہنا ہے کہ وزارت خزانہ میں ایک ایسا ذمہ دار فرد ہونا بہت ضروری ہے جو وزارت خزانہ کی جانب سے ٹیکسوں کے معاملات پر بول سکے اور اس حوالے سے اٹھنے والے سوالات اوراعتراضات کاجواب دے سکے۔اب جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات کے خواہاں ہیں، وزارت خزانہ میں تقرریوں میں اس سست روی سے وزارت کاکام بہت مشکل ہوتاجائے گا۔اس وقت تک صورت حال یہ رہی ہے کہ نامزد وزیر خزانہ تنہا ہی زیادہ تر بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ایوان کی ہاﺅس اینڈ ویز کمیٹی جہاں ٹیکسوں سے متعلق قانون تیار ہوتے ہیں ،کے ری پبلکن چیئرمین ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے کیون بریڈی کاکہناہے کہ وہ اب تک وزیر خزانہ منچن اور گیری ڈی کوہن کی ہدایات پر عمل کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ان کااب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ مشیر اسٹیفن کے بینن یا اسٹیفن ملر سے بہت کم ہی رابطہ ہوا ہے۔وزیر خزانہ منچن نے کئی ایسے سینئر مشیر مقرر کرنے کا ارادہ ظاہر کیاہے جن کی تقرری کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی اورجو ٹیکس پالیسی اور کانگریس سے رابطے کے فرائض ادا کریں گے۔اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان تقرریوں کے لیے بعض ایسے لوگوں کابھی انتخاب کیاہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف حلقے سے تعلق رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔
انہوں نے فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش کی صدارتی مہم کے نیشنل پالیسی ڈائریکٹر اور ایک سرمایہ کار کمپنی کے سابق صدر جسٹن موزی نچ کو بھی اپنی ٹیم کے لیے منتخب کیاہے۔جبکہ ملکی پالیسی کے لیے انہوں نے کریگ فلپ کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے پہلے یہ فیصلہ کرناہوگا کہ ری پبلیکنز کے ایوان اور اسپیکر پال ڈی ریان کی تجویزکردہ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ تجاویز پر دستخط کردیںیاایک مستقل ٹیکس اوورہال تجویز پر زور دیں انہیں یہ بھی فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں آسان راستہ اختیار کرناہے اور براہ راست ٹیکسوں میں کٹوتی کی تجویز کوقبول کرنا ہے یا ٹیکسوں کے نظام کی مکمل تنظیم نو کے لیے انتظار کرناہے۔ صورتحال جو بھی ہو ابھی تک کی صورتحال سے یہی ظاہرہوتاہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کے منصوبے میں اب تک ناکامی ہی سے دوچار ہیں اوران کاٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔اس طرح ٹیکسوں کے نظام کی تنظیم نو بھی ان کی ناکامیوں کی فہرست میں ایک اور ناکامی کا اضافہ ثابت ہوسکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں