گندم چوری کی نشاندہی پر فوڈ انسپکٹر پنشن سے محروم
شیئر کریں
محکمہ فوڈ میں 1978 میں ملازمت اختیار کرنے والے منظور خان 1993 سے 2015 تک فوڈ انسپکٹر کے عہدے پر فائز رہے۔ سرکاری گندم اسکینڈل کی نشاندہی کرنا موصوف کو مہنگی پڑگیا۔ ایمانداری سے سروس کرنے کا ریکارڈ رکھنے والے اور کرپٹ مافیا کی نشاندہی کرنے پر کرپٹ مافیا نے منظور خان کی پنشن اور مراعات بھی رکوا دیں۔ فوڈ انسپکٹر نے سروس کے دوران میں 893 ٹن سرکاری گندم کی چوری اسکینڈل کو الحمد گودام ہاکس بے روڈ ماڑی پور سے پکڑا ۔893 ٹن گندم کی مالیت ڈھائی کروڑ سے زائد بنتی تھی جس کی فوری اطلاع ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر ویسٹ کو کی۔ مذکورہ گودام سے سرکاری گندم کے چوری ہونے کا واقعہ پیش آنے پر سرکاری گندم کے متعلق منظور خان کے کیے جانے والے انکشاف اور نشاندہی پر فوڈ انسپکٹر منظور خان کو سیکریٹری فوڈ نے طلب کیا اور وضاحت طلب کی۔ پھر دو سال بعد گندم کے چوری ہونے پر سیکریٹری فوڈ کی ہدایت پر ایک انکوائری ٹیم تشکیل دی گئی۔ انکوائری ٹیم میں ایڈیشنل سیکریٹری اور سیکشن آفیسر کے نام شامل تھے۔ شکایت پر کرپشن کے سرغنہ اور ملوث کردار انسپکٹر عبدالغنی کے خلاف اینٹی کرپشن ویسٹ میں مقدمہ درج ہوا ملزم عبدالغنی نے اینٹی کرپشن ویسٹ کے انچارج کو غلط بیانی کرتے ہوئے بتایا کہ اس اسکینڈل میں منظور خان بھی برابر کا شریک ہے۔ یہ بیان دینے پر اینٹی کرپشن نے مجھے بھی داخل کیس کر لیا اور ہمیں جیل بھیج دیا ۔کرپٹ مافیا کے خلاف آواز اٹھانا اور نشاندہی کرنا اس قدر خطرناک بن گیا کہ 2015 میں ریٹائرڈ منٹ کے بعد نہ تو مجھے مراعات ملی نہ ہی پنشن ادا کی گئی جبکہ دوسری جانب گندم اسکینڈل کا سرغنہ کیس کے اہم کردار گودام انچارج عبدالغنی 2016 میں ریٹائرڈ ہوا جس کو گورنمنٹ باقاعدگی کے ساتھ مراعات اور پنشن بھی دے رہی ہے ۔منظور خان نے جرأت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ میرے خلاف جھوٹ پر مبنی بننے والے کیس کو لڑنے کے لیے میرے پاس تو ایڈوکیٹ کو دینے کے لیے فیس بھی نہیں تھی جو کرپشن میں ملوث تھے انہوں نے وکلاء کو بھاری فیس دے کر اپنی تمام مراعات اور پنشن بھی حاصل کر لی۔ میرا قصور اتنا تھا کہ میں نے کرپٹ مافیا کے خلاف کلمہ حق بلند کیا جس کی سزا آج مجھے مل رہی ہے۔