محکمہ تعلیم ضلع ملیر کراچی بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا
شیئر کریں
سرکاری محکمہ تعلیم ضلع ملیر کراچی بدعنوانیوں کا گڑھ بن گیا ٹائون افسر بے تاج بادشاہ بن بیٹھا ادارے میں فرعون کی یاد تازہ کرتے ہوئے ظلم و بربریت کی مثال قائم کردی تفصیلات کے مطابق محکمہ.تعلیم ضلع ملیر میں تعینات ٹاون افسر شوکت علی جٹ نے محکمہ تعلیم میں کرپشن کی مثال قائم کردی ہے اپنے خلاف اٹھائی جانے والی آواز کو چہ کروانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے سے گریز نہیں کرتا شوکت علی جٹ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ پرائمری اسکول ٹیچر بھرتی کیا گیا تھا بعدازاں 2005 میں تبادلہ کرواکر آیا اور پھر جعلی تعلیمی اسناد جعلی ڈگریوں کے بل بوتے پر ایچ ایس ٹی ترقی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا جس کے بعد وہ جعل سازی اور رشوت کے بل بوتے پر سپروائزر قائم ہوگیا تب سے اس کے منہ کو حرام لگ گیا اساتذہ سے جائز کام کے لیئے بھی رشوت لینا اس کامعمول بن گیا ہے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے بلا جواز اساتذہ کو پریشان کرکے ہراساں کرنا اس کا قانون بن گیا ہے اپنے عزیزوں رشتے داروں کو اسکول میں غیرقانونی طریقے سے رہائشی تعمیرات کرکے اسکول کی زمین پر بھی قبضہ کرنے کی سازش میں ملوث ہے گورنمنٹ پرائمری اسکول اپوا دلنواز میں تعینات نائب قاصد کو پریشان کرنے پر جب اس کے والد نے اس کے خلاف دی تو نائب قاصد کا جینا دوبھر کردیا ملازمین اساتذہ نے ڈائریکٹر تعلیم سے تحقیقات کرنے کی استدعا کی ہے شوکت علی جٹ کے بارے میں مبینہ طور پر بتایا جاتا ہے کہ اس کی بھرتی اور تعلیمی اسناد بھی جعلی ہیں جس کی انکوائری کی جائے۔