عمران خان صدر عارف علوی سے مایوس
شیئر کریں
(رپورٹ: باسط علی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد اگرچہ اُن کے سیاسی فیصلوں کے حوالے سے کوئی بازگشت کہیں پر بھی سنائی نہیں دیتی۔ تاہم عمران خان نے گزشتہ دنوں پہلی کوشش اپنے وکلاء کے ذریعے کی تھی، جب وکلاء کے ذریعے یہ واضح کیا گیا کہ وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے، وکلاء نے ساتھ یہ واضح بھی کیا تھا کہ اُن کے حوصلے نہایت بلند ہیں۔ لیکن اب تازہ ترین حالات میں عمران خان نے اپنا ذہن اپنی بہن علیمہ خان کے ذریعے واضح کیا ہے۔ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان اس بات پر مایوس ہیں کہ صدر نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔وہ انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور میں پیش ہوئی تھیں جہاں 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں اور اسد عمر سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی۔ایک موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ ہمیں انصاف دیا جائے روز پیشی پر آتے ہیں، اگر جیل بھیجنے سے انصاف ہوتا ہے تو بھیج دیں، ہم کیا مانگ رہے ہیں انصاف ہی مانگ رہے ہیں۔سماعت کے بعد علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کمزور ہورہے ہیں اور ان کا وزن بہت کم ہوگیا ہے ،لیکن ان کے جذبے بلند ہیں، ان کے پاس ورزش اور واک کے لئے جگہ نہیں، ان کا پیغام ہے کہ انہیں سائفر کیس میں لمبے عرصے کے لئے جیل منتقل کرنے کی تیاری ہورہی ہے ۔علیمہ خان نے بتایا کہ چیرمین پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ کسی کی ان سے بات نہیں ہوئی اور ان سے بات کرنے کوئی نہیں آیا۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بہت افسوس کا اظہار کیا اور مایوس تھے کہ صدر نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اپنا آئینی کردار ادا نہیں کیا، اس پر وہ بہت دکھی ہیں، ان کا خیال تھا کہ ہمارے صدر کو اتنے اہم وقت اپنی قوم کے لیے کھڑا ہونا چاہیے تھا۔ علیمہ خان کی گفتگو میں واضح طور پر یہ اشارہ موجود ہے کہ حالیہ دنوں میں عمران خان سے جن رابطوں کا تذکرہ میڈیا میں زیر بحث آیا ہے، وہ رابطے زیادہ موثر ثابت نہیں ہوسکے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کے ذریعے عمران خان کے سامنے مختلف تجاویز رکھنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس نمائندے کو اسلام آباد کے معتبر حلقوں نے تصدیق کی کہ مذکورہ کوششوں کو صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی حمایت بھی حاصل تھی۔ مگر چیئرمین پی ٹی آئی کے سامنے جو تجاویز رکھی گئیں، اُس سے اُنہوں نے اتفاق نہیںکیا۔ اطلاعات کے مطابق عمران خان سے یہ چاہا گیا تھا کہ وہ اگلے انتخابات کے لیے اپنا کردار ختم یا محدود کر لیںاور خود کو پارٹی سربراہی سے کچھ عرصے کے لیے علیحدہ کرلیں۔ اس ضمن میں اُن کا تجویز کردہ کوئی بھی نمائندہ قابل قبول ہو سکتا ہے۔ کچھ حلقوں کے مطابق عمران خان کو بیرون ملک جانے کی بھی تجویز دی گئی تھی۔ مگر عمران خان نے ان تمام تجاویز کے بجائے صرف یہ اصرار جاری رکھا کہ وقت پر انتخابات کرادیے جائیں۔ محترمہ علیمہ خان کی جانب سے میڈیا سے گفتگو کے متعلق کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے عوام تک اپنا موقف پہنچانے کے لیے زیادہ مناسب اب یہ سمجھا ہے کہ وہ اپنی بہن کے ذریعے بات کریں۔