حضرت مجدد الف ثانی اور پاکستان کی بنیاد
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
حضرت مجدد الف ثانی کی جدوجہد کے طفیل اکبر کے خودساختہ دین الٰہی کے فتنے کا سدباب ہوا۔ جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور حضرت مجدد الف ثانی نے یہ جہاد کیا۔آپنے برصغیر میں دو قومی نظریہ کا تحفظ کیا جو بعد ازاں قیامِ پاکستان کی بنیاد بنا۔یہ حقیقت ہے کہ اگر حضرت مجدد الف ثانی کفر و الحاد کا راستہ نہ روکتے تو شاید پاکستان نہ بنتا۔ دسویں صدی ہجری کا آخری دور ابتلائے اسلام کا دور تھا اور مختلف فتنوں نے سر اٹھایا ہوا تھا۔ ایسے پرآشوب وقت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مجدد الف ثانی کی صورت میں امام انقلاب پیدا فرما یا۔ آپ کی ولادت باسعادت شہر سرہند کی پاک سرزمین پر شب جمعة المبارک14 شوال 971ھ بمطابق 1564ء کو ہوئی۔ آپ کا نام مبارک ”احمد” رکھا گیا۔
راقم الحروف کوکئی بار ہندوستان جانے کا اتفاق ہوا۔ پہلی بار میں اکتوبر 1976 ء میں بھارت گیا۔ اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے دو جج صاحبان ، جسٹس غلام مجدد مرزا اور جسٹس چودھری محمد صدیق میرے ہمراہ تھے۔ ہم لاہور سے بذریعہ ٹرین سرہند شریف پہنچے ۔حضرت مجدد الف ثانی کی مرقد سے ملحقہ وسیع و عریض قیام گاہ میں ٹھہرے۔ یہاں میں یہ ذکر بھی کردوں کہ جسٹس غلام مجدد مرزا کے والد عبدالرب مرزا کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی اور کسی درویش (عالم دین) نے ان سے کہا تھا کہ وہ سرہند جا کر اپنے ہاں اولاد نرینہ کیلئے دعا کریں۔چنانچہ ان کی دعا قبول ہوئی اور ان کے ہاں جس بچے نے جنم لیا ، انہوں نے اس کا نام غلام مجدد رکھا۔ اس لئے جسٹس غلام مجدد مرز ا صاحب مجھے کئی بار کہہ چکے تھے کہ میں وہاں جانا چاہتا ہوں جہاں مجدد الف ثانی محو استراحت ہیں۔حضرت علامہ محمد اقبال نے حضرت مجددا لف ثانی کو ہند میں ملت کا سرمایہ قرار دیاتھا۔ وہ بھی آپ کے مزار اقدس پر حاضری دیتے تھے۔یہاں علامہ عقیدت مع حقیقت کا اظہار کرتے ہوئے بلااختیار کہتے ہیں۔
حاضر ہوا میں شیخِ مجدد کی لحَد پر
وہ خاک کہِ ہے زیرِ فلک مطلعِ انوار
اس خاک کے ذرّوں سے ہیں شرمندہ ستارے
اس خاک میں پوشیدہ ہے وہ صاحبِ اسرار
گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے
جس کے نفسِ گرم سے ہے گرمیِ احرار
وہ ہند میں سرمایہ ملّت کا نِگہباں
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار
یعنی حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کی قبر انوار اس نیلے آسمان تلے انوار و تجلیات کا منبع و مطلع ہے۔ آپ کی قبر مبارک کی خاک اس قدر تابندہ و روشن ہے کہ فلک کے ستارے اس کی طرف دیکھ شرمندہ ہیں کیونکہ اس خاک زمین میں ایک صاحب اسرار و حقیقت آرام فرما ہیں۔ اور وہ صاحب معرفت ایسا ہے کہ کسی فرعونِ وقت کے سامنے جھکنا اس کی فطرت میں نہیں ہے اگر اس کی گردن جھکتی ہے تو بارگاہ رب العزت میں جھکتی ہے اور آج بھی اگر اولیاء کے دلوں میں عشق و مستی کی حرارت ہے تو یہ اسی مرد قلندر کی حرارت ایمانی کا فیضان ہے۔ یہی وہ ہستی ہیں جنہوں نے حکم خداوندی سے ہندوستان میں ملتِ اسلامیہ کے ایمان و اسلام کی حفاظت فرمائی۔ چند روز قبل ایوان کارکنان تحریک پاکستان’ لاہور میں دو قومی نظریہ کے احیاء اوردورِ الحاد میں اسلامی تشخص کی حفاظت کیلئے حضرت مجدد الف ثانی کی خدمات کو اجاگر کرنے کیلئے یوم حضرت مجدد الف ثانی کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی تقریب منائی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ میاں ولید احمد شرقپوری نے کہا کہ جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا بہترین جہاد ہے اور یہی سبق ہمیں حضرت مجدد الف ثانی کی حیات وخدمات سے بھی ملتا ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی نے اس خطہ کے مسلمانوں کی دینی و تمدنی اساس پراکبر بادشاہ کی سیکولر یلغار کا منہ توڑ جواب دیا۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ملک بنانے کیلئے ہمیں حضرت مجدد الف ثانی کے فرمودات سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ بزرگان دین نے کفروشرک میں ڈوبے اس خطہ میں اسلام کی روشنی پھیلائی اور سنہری اسلامی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچایا ۔ انہی بزرگان دین کی کاوشوں سے لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔ علامہ محمد ضیاء الحق نقشبندی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانی نے ہمیشہ حق و صداقت کا عَلم بلند کیا۔ آپ نے فہم وفراست سے باطل قوتوں کا مقابلہ کیا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم حضرت مجدد الف ثانی کے افکارونظریات کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔سید احسان احمد گیلانی نے کہا کہ حضرت مجدد الف ثانی کی تعلیمات کو عام کر کے ہم ایک پر امن اسلامی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ آپ کی حیات وخدمات سے نئی نسل کو بھی آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔سیکرٹری ادارۂ تحریک پاکستان ناہید عمران گل نے کہا تحریک پاکستان میں علماء ومشائخ نے بھرپور حصہ لیا ۔ حضرت مجدد الف ثانی نے تبلیغ اسلام کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔آپ کی جدوجہد کے طفیل عام مسلمان بد عقیدگی اور گمراہی سے محفوظ رہے۔حضرت مجدد الف ثانی نے اپنے افکار ونظریات اور بھرپور جدوجہد کے ذریعے دین اسلام کی حفاظت فرمائی۔ انہوں نے اس خطے میں مسلمانوں کے وجود کو برقرار رکھااور اسلام کو ازسر نو زندہ کیا۔آپ نے پُر فتن دور میں حق کا پرچم بلند کیا اور اکبر بادشاہ کے فتنے کا بھرپور مقابلہ کیا۔
یہ حقیقت ہے کہ آج پاکستان کو چاروں اطراف سے دشمنوں کی سازشوں کا سامنا ہے۔ انہیں ناکام بنانے کی خاطر ہمیں صحیح معنوں میں حضرت مجدد الف ثانی کا پیروکار بننا ہو گا اور اپنی نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا ہو گا۔ آپ کی تعلیمات سے ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ ہم کفر کی سازشوں کا قوت ایمانی سے مقابلہ کریں اور اس راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں کے مقابلے میں ثابت قدم رہیں۔لہٰذاآج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیںاور برائیوں سے پاک مثالی معاشرہ قائم کریں۔