این ائی سی وی ڈی ، ندیم قمر کی نااہلی سندھ ہائی کورٹ میں 30سے زائد پٹیشنزدائر
شیئر کریں
کراچی (رپورٹ: مسرور کھوڑو) این ائی سی وی ڈی میں ندیم قمر کی نااہلی کی وجہ سے سندھ ہائی کورٹ میں 30سے زائد پٹیشنزدائر ہوئی ہیں، اسٹاف کو پریشان کرنا، ان کو جائز حقوق سے دور رکھنا اور نوکری سے بلاجواز فارغ کرنا معمول بن چکا ہے، اسپتال کی ایڈمنسٹریشن میں قابض مافیہ کرپشن، بے ضابطگیوں اور غیرقانونی کاموں میں دن رات مصروف ہے۔روزنامہ جر?ت کی رپورٹ کے مطابق قومی ادارا برائے امراض قلب این آئی سی وی ڈی میں ایگزیکیوٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر براجمان ندیم قمر کی نااہلی کی وجہ سے مختلف غیرقانونی کاموں،غلط پروموشن، بوگس تقرریوں، کرپشن، بے ضابطگیوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں 30سے زائد پٹیشنز دائر ہو چکی ہیں، جس میں سی پی نمبر ڈی 2983/2023، سی پی نمبر ڈی 2525/2023، سی پی نمبر ڈی 2868/2019، سی پی نمبر ڈی 769/2023،سی پی نمبر ڈی 3530/2018، سی پی نمبر ڈی 6064/2018، سی پی نمبر ڈی 3463/2019، سی پی نمبر ڈی 3025/2021، سی پی نمبر ڈی 2138/2022 اور این آئی سی وی ڈی میں چیف فنانشل آفیسر فیصل عبدالستار کی 54برس کے عمر میں غیرقانونی تقرری سمیت کئی غلط کاموں کے خلاف پٹیشنز دائر ہیں، اسپتال میں من پسند افسران کے پروموشنز ہوئے لیکن 20سالوں سے نوکری کرنے والے ملازمین کے پروموشنز نہ ہوسکے، حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک شخص کی ایک سال میں تقرری ہوئی دوسرے سال اسی کو پروموشن بھی مل گیا، جس کی وجہ سے بڑے عرصے سے نوکری کرنے والے ملازمین میں مایوسی کا شکار ہو گئیں، جبکہ نیب زدہ ندیم قمر اور ان کا بیٹا زین العابدین این آئی سی وی ڈی میں ایک ارب 20کروڑ روپے کے ٹھیکوں میں ملوث ہیں، من پسند فارماسیوٹیکل کمپنیوں کیلگری فارما، لائف لائن ہیلتھ کیئر، پریمیئر ہیلتھ کیئر اور جینیسس انٹرنیشنل کے ٹھیکیداروں سے کروڑوں روپے کمیشن لے رہے ہیں، اسی طرح کے غیرقانونی کاموں کے ساتھ اسپتال میں ملازمین کو بلاجواز نوکری سے فارغ کرنا بھی معمول ہے، نوکری سے فارغ کئے گئے ملازمیں میں ابوبکر، محمد عمر اور دیگرشامل ہیں، حکومت کی جانب سے این آئی سی وی ڈی جیسا ادارا غریب عوام کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا لیکن کرپٹ لوگوں اور مافیا نے ان کو اپنے گورکھ دھندے کا ذریعا بنادیا ہے۔