جاپان میں جنگوں کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے
شیئر کریں
پارلیمنٹ کا گھیراﺅ ،جنگی تیاریوںسے متعلق قانون کے خلاف سخت احتجاج ، جاپانی فوج جنگ کے لیےکسی اور ملک بھیجنے کی شدید مخالفت،نیا قانون آئین کی نفی ہے،مظاہرین
جنگ سے نفرت اور امن سے محبت کے نعرے،جاپان کے آئین کی دفعہ 9 کے تحت بین الاقوامی تنازعات طے کرانے کے لیے جاپان کی فوج کسی اور ملک بھیجنے کی ممانعت ہے
ایچ اے نقوی
جاپان میں فوجی تیاریوں کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ٹوکیو میں پارلیمنٹ ہاﺅس کاگھیراﺅ کرلیا۔جاپانی عوام نے پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہوکر جنگی تیاریوںسے متعلق قانون کے خلاف شدیداحتجاج کیا اور جاپانی فوج جنگ کے لیے کسی اور ملک بھیجنے کی شدید مخالفت کی اور جنگ سے نفرت اور امن سے محبت کے نعرے لگائے۔کامن ڈریمز کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں جاپانی فوج دوسرے ملکوں کے تنازعات میں دھکیلنے کے حوالے سے جاپانی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والا نیا سیکورٹی قانون دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی جانب سے کسی بھی ملک کے تنازع میں ٹانگ نہ اڑانے کی بنیادی پالیسی کی نفی ہے ۔گزشتہ ستمبر میں جاپان کی پارلیمنٹ سے منظور کرایا جانے ” وار لیجس لیشن “ نامی یہ بل دراصل مختلف قوانین کا مجموعہ ہے،اس بل کے تحت جاپان کے آئین کی دفعہ 9 کی از سرنو تشریح کی گئی ہے،جاپان کے آئین کی دفعہ 9 کے تحت جو جنگ عظیم دوم کے بعد جاپان کے آئین میں شامل کی گئی تھی کسی دوسرے ملک یابین الاقوامی تنازعات طے کرانے کے لیے جنگ اور اس طرح کے تنازعات کے حوالے سے جاپان کی فوج کسی اور ملک بھیجنے کی ممانعت کی گئی تھی۔جبکہ اس دفعہ کی از سرنو تشریح یا ترمیم کے ذریعہ اب جاپان کی حکومت کو اپنی فوج کسی بھی ملک کے تنازعات طے کرانے کے لیے بیرون ملک بھیجنے کااختیار دیا گیاہے۔
جاپان کے وزیر اعظم شنزو اَیبے نے آئین کی دفعہ 9 میں اس ترمیم پر زور دیاتھاجس کے ساتھ جاپان کی فوج کو جو ملکی دفاع کی فوج یعنی ”سیلف ڈیفنس“ فوج کہلاتی ہے بیرون ملک بھیجنے اور ایسی صورت میں بھی جب بیرون ملک کسی تنازع سے جاپان پر براہ راست حملے کاکوئی امکان نہ ہو بیرون ملک بھیجنے کا اختیار دیاگیاہے۔
جاپان کے معروف اور کثیرالاشاعت اخبار اساہی شمبھون نے یہ خبر دیتے ہوئے لکھاہے کہ پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے نئے قانون کے تحت جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کو دنیا میں کسی بھی جگہ امریکہ اور دیگر ممالک کو بھرپور مدد فراہم کرنے کاپابند بنایاگیا ہے۔
یہ قانون منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے موقع گزشتہ سال ستمبر میں بھی جاپانی عوام نے سڑکوں پر نکل کر اس قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ کیاتھا اور جاپانی پارلیمنٹ کو گھیر لیاتھا ،جاپان کے اخبار مینی چی کے مطابق گزشتہ روز اس بل کی مخالفت میں کم وبیش 37 ہزار افرا د ٹوکیو کی سڑکوں پر نکل آئے وہ جلوس کی شکل میں پارلیمنٹ کی عمارت پہنچے اور ارکان پارلیمنٹ پر اس بل کے خلاف اپنے شدید جذبات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی، اخبار کے مطابق یہ مظاہرے صرف ٹوکیو تک محدود نہیں تھے بلکہ جاپان کے کم وبیش 35 شہروں میں لوگوں نے اسی طرح سڑکوں پر نکل کر جاپان کے اہم سرکاری اداروں کے سامنے جمع ہوکر شدید احتجاج کیا۔اخبار کے مطابق جاپان میں پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے ہونے والے مظاہرین نعرے لگارہے تھے ،وزیر اعظم شنزو ایبے کی حکومت کو برطرف کرو ،ہم جنگ نہیں چاہتے، ہمیں جنگ کے حامیوں کو معاف نہیں کرسکتے۔
آر ٹی ڈاٹ کام نے رپورٹ دی ہے کہ گزشتہ اختتام ہفتہ ہائی اسکولوں کے ہزاروں طلبہ نے بھی ٹوکیو کی سڑکوں پرنکل کرجنگ کے خلاف نعرے لگائے تھے ، طلبہ نعرے لگارہے تھے ہم جنگ نہیں چاہتے ہمیں ایک پر امن مستقبل کی ضرورت ہے۔امن ہی پرامن مستقبل کی ضمانت ہے۔
جاپان کی آن لائن کمنٹری نے اپنی رپورٹ میں اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ جاپان کی حکومت کی جانب سے یہ جارحانہ طرز جاپان کے پڑوسی ممالک چین اور شمالی کوریا کی جنگی تیاریوں کی پیدا ہونے والی شدید کشیدگی کی صورت حال کا نتیجہ ہے ،سرکاری ژنہوا نیوز ایجنسی نے وزیر اعظم شنزو ایبے کو جنگی جنونی قرار دیتے ہوئے لکھاہے کہ جاپان کے وزیراعظم امریکہ کو خوش کرنے کے لیے اس خطے کے امن کوخطرے میں ڈال رہے ہیں۔
ژنہوا نیوز ایجنسی نے اپنے ادارتی تبصرے میں لکھاہے کہ جاپان کی پارلیمنٹ سے منظور کرائے جانے والے اس متنازعہ بل کاواحد مقصدامریکہ کے کندھے پر سوار ہوکر ایشیا کے حوالے سے امریکی حکمت عملی کی تکمیل کے لیے کام کرنا ہے جس سے جاپان نہ صرف اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ علاقائی تنازعات میں بلکہ دیگر ایسے علاقائی معاملات میں بھی اور زیادہ الجھ جائے گا جن سے جاپان کادور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے ۔
ژنہوا نے اپنے تبصرے میں لکھاہے کہ شنزو ایبے کی سفارتکاری کی اس حکمت عملی کے تحت پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے بل کے تحت اب جاپان اپنے اورامریکہ کے پڑوسی اور دوست ممالک کو اسلحہ بھی فراہم کرسکے گا اور علاقائی ممالک کو دفاعی ٹیکنالوجی منتقل بھی کرسکے گا جس سے علاقائی جغرافیائی اور سیاسی توازن میں بگاڑ پیدا ہوگااورخطے میں اسلحہ کی ایک نئی دوڑ شروع ہوجائے گی۔
ژنہوا نے اپنے تبصرے میں لکھاہے کہ شنزو ایبے اس طرح کے اقدامات کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ علاقائی امن واستحکام میں مدد دینے جارہے ہیں لیکن اس سے ایک دفعہ پھر یہ ثابت ہوگیا کہ جاپان خطے میں گڑبڑ پھیلانے میں مصروف ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ جاپان ایشیا اوربحرالکاہل کے علاقے میں علاقائی معاملات میں دخل اندازی کرکے امریکہ کا پٹھو اور دم چھلا ہونے کاثبوت دے رہا ہے۔
گزشتہ دنوںجب شمالی کوریا نے اپنے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیاتھا اسی دوران جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے نے گزشتہ دنوں جاپان کی ایوان بالا کی بجٹ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بذات خود یہ اعتراف کیاتھا کہ جاپان اور امریکہ کے درمیان اطلاعات کے زیادہ تبادلے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تر تعاون موجود ہے اور اس بل کی منظوری سے امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔