تحریک انصاف کی ریلی نکالنے کی کوشش، پولیس سے جھڑپیں ، گرفتاریاں
شیئر کریں
پنجاب حکومت نے سات روز کے لئے دفعہ 144کا نفاذ کرتے ہوئے جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی، پولیس نے پابندی کے باوجود تحریک انصاف کی جانب سے ریلی نکالنے کی کوشش ناکام بنا دی، پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھڑپیں ہوئیں جس سے کینال روڈ اور زمان پارک کے باہر کا علاقہ میدان جنگ بنا رہا، پولیس کی طرف سے مشتعل کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، قانون ہاتھ میں لینے والے کئی کارکنان کو موقع سے حراست میں لے کر قیدیوں کی وینز میں بٹھا لیا گیا، زمان پارک کی طرف جانے والے راستوں سمیت دیگر شاہراہوں کو کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے ملحقہ شاہراہوں پر دبائو بڑھنے سے ٹریفک جام رہی اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، تحریک انصاف نے ریلی نکالنے کی کوئی صورت نظر نہ آنے پر باضابطہ طور پر ریلی کو ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو پر امن طور پر گھروں کو واپس جانے کے احکامات جاری کر دئیے جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے پنجاب اور خیبرپختونخوا ہ میں انتخابات کرانے کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی نے انتخابی مہم شروع کی تو کس قانون کے تحت پنجاب کی نگران حکومت نے پولیس تشدد کیا ،پنجاب کی نگران حکومت نے کس قانون کے تحت اور سپریم کورٹ کی توہین کرتے ہوئے ہماری طے شدہ ریلی کو روکنے کے لیے نہتے کارکنان پر پولیس تشدد کرایا ۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے بدھ کے روز زمان پارک سے داتا دربار تک عدلیہ بچائو ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ریلی کے آغاز سے قبل ہی نگران حکومت کی طرف سے پنجاب میں سات روز کے لئے دفعہ 144کا نفاذ کر کے جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔ پولیس کی بھاری نفری زمان پارک ، کینال روڈ اور دیگر مقامات پر تعینات کر دی گئی جبکہ پولیس کی طرف سے زمان پارک جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور بیرئیرز لگا کر بند کر دیا گیا ۔ تحریک انصاف کے کارکنان ریلیوں کی صورت میں زمان پارک جانے کے لئے پہنچے تاہم انہیں کینال روڈ اور دگیر مقامات سے آگے جانے سے روک دیا گیا ۔ اس دوران پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں شروع ہو گئیں ،پولیس کے مبینہ بیان کے مطابق کارکنوں کی طرف سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا ۔ پولیس کی طرف سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینین کا استعمال کیا گیا جبکہ پولیس نے کارکنوں پر لاٹھی چارج بھی کیا ۔ پی ٹی آئی کے مطابق پولیس کی جانب سے ڈنڈے برسا کر کئی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دئیے گئے ، پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے کینال روڈ کا ایک حصہ میدان جنگ بنا رہا ۔پولیس کی طرف سے قانون کو ہاتھ میں لینے والے کئی کارکنوں کو موقع سے حراست میں لے کر انہیں قیدیوں کی گاڑیوں میں بٹھا دیا گیا ۔ پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکنان ایک جگہ اکٹھے نہ ہو سکے اور ریلی نہ نکالی جا سکی اور حالات کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے باضابطہ طور پر ریلی نہ نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے ریلی ملتوی کردی گئی اور کارکنوں سے کہا گیا کہ وہ پر امن طور پر اپنے گھروں کو واپس روانہ ہو جائیں ۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی آمد اور پولیس کی رکاوٹوں کی وجہ سے مال روڈ ، کینال روڈ سمیت دیگر شاہراہوں پر ٹریفک کا شدید دبائو رہا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں ، عوام اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے متبادل راستوں کی تلاش میں نظر آئے ۔ شام کے وقت زمان پارک کے اطراف میں جمع ہونے والے کارکنوں کا بھی پولیس سے شدید تصادم ہوا جس کے بعد پولیس کی طرف سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس کی طرف سے بھی پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا گیا ، جھڑپ کے دوران کئی لوگ زخمی بھی ہوئے جبکہ شیلنگ سے مرد و خواتین بری طرح متاثر ہوئے اور آنکھوں میں پانی کا چھڑکائو کرتے رہے ۔ عمران خان کی رہائشگاہ کے اطراف میں پولیس اور کارکنوں میں ہونے والی جھڑپوں سے اطراف میں واقعہ رہائشی بھی بری طرح متاثر ہوئے اور خوف و ہراس کی فضارہی ۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نگران حکومت اور پولیس کے اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف صاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہے، لیکن یہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ قانونی کی حکمرانی، آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے، سب سے بڑھ کر ایک بار جب سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اب یہ جنگل کا قانون ہے۔انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد ہمیں کس قانون کے تحت انتخابی مہم سے روکا گیا اور ہمارے نہتے کارکنوں پر تشدد کیا گیا ۔ پی ٹی آئی کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ان کی انتخابی مہم ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی اجتماعات پر پابندی فسطائی حکومت کا نیا ہتھیار ہے، سامراجی قوتیں ہمیشہ عوام سے خوفزدہ رہی ہیں، پاکستان کے عوام نے اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ لڑائی لڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق سے دست بردار نہیں ہوں گے، اس فاشسٹ حکومت کے خلاف جدوجہد میں مزید تیزی آئے گی۔حماد اظہر نے مسرت جمشید چیمہ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اور اقدام عمران خان کے خوف کے باعث کیا گیا،تمام راستوں کو بند کردیا گیا اور ہمارے جھنڈوں اور دیگر اشتہاری سامان کو ضبط کیا گیا، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ کارکن پر امن رہیں کیونکہ رانا ثنااللہ لاشیں چاہتا ہے، رانا ثنااللہ خون چاہتا ہے، یہ بدکار، بددیانت رجیم خون چاہتی ہے تاکہ اس خون کو بنیاد بنا کر پاکستان میں جمہوریت کو معطل کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ کارکن پر امن رہیں، چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس فیصلے کا از خود نوٹس لیں،نگران حکومت میں مارشل لا سے زیادہ بری صورتحال ہے،نگراں حکومت الیکشن سے متعلقہ سرگرمیاں روک رہی ہے، اطلاع ہے کارکنوں پر تیزاب ملا پانی پھینکا گیا،ہماری کئی خواتین کارکنوں کو اس پانی کی وجہ سے ہسپتال جانا پڑا، حکومت کے اوسان خطا ہوچکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ امید ہے اعلی عدلیہ سب کچھ دیکھ رہی ہو گی ان کے احکامات کو روندا جارہا ہے، پولیس والوں سے پوچھیں، ان کے دل بھی ہمارے ساتھ ہیں، حماد اظہر نے کہا کہ ریلی تو شروع نہیں ہوئی اور ان کی کانپیں ٹانگ گئیں، محسن نقوی اور گلو بٹوں نے مل کر پرامن انتخابی مہم پر کریک ڈائون کیا۔انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور میں مارشل لا ء سے بد تر دور دیکھا گیا، خواتین پر لاٹھیاں برسائیں گئیں، شہریوں کی گاڑیاں توڑی گئیں،30 اپریل کو الیکشن ہے، الیکشن سے پہلے انتخابی سرگرمیاں تو ہوں گی، عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر غیرقانونی پابندی لگائی گئی۔نگران حکومت کے دور میں انتخابی سرگرمیاں روکنے کے لئے تشدد کیا گیا، حکومت میں بیٹھے لوگ آج کسی کو اپنی شکل نہیں دکھا سکتے،پوری دنیا میں آج جمہوریت کا بدترین چہرہ دکھایا گیا، اس کا احتساب ہوگا، آج جو خون بہایا گیا اس کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد نے کہا کہ پی ٹی آئی کی پرامن ریلی سے امپورٹڈ حکمران ڈر گئے ہیں خواتین پر پتھرا ئوکیا گیا ،پرامن مظاہرین پر شیلنگ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پرامن کارکنازن کو تشدد کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا گیا پولیس کی وردی میں گلو بٹوں نے گاڑیوں کے شیشے توڑے ہیں۔یاسمین راشد نے کہا کہ نگراں حکومت کی ایما ء پر پرامن ریلی کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، نام نہاد حکمرانوں کا اصل چہرہ پنجاب کے عوام نے دیکھ لیا ہے، انہیں ایک ایک ظلم کا حساب دینا پڑے گا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ایک طرف انتخابات کا شیڈول آ چکا ہے، دوسری جانب 22 کروڑ عوام کے لیڈر کو ریلی کی اجازت نہیں دی جا رہی۔لاہور میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، فاشسٹ، امپورٹڈ حکومت ملک میں خون ریزی چاہتی ہے، ان کا راولپنڈی میں بھی خون ریزی کا پلان تھا۔فرخ حبیب نے کہا کہ انہوں نے پولیس کے ذریعے گلوکریسی کرائی، پولیس کے ذریعے ریاستی جبر کرایا، پولیس نے ڈنڈوں سے لوگوں کی گاڑیوں کے شیشے توڑے۔انہوںنے کہا کہ انتخابی شیڈول کا اعلان ہو چکا ہے، اب عمران خان کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، راجن پور کے انتخاب میں سب کی آنکھیں کھل چکی ہیں، حکومت نے 11 ماہ کے اندر عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔فرخ حبیب نے کہا کہ کارکن پرامن رہیں، ان کی سازش کا شکار نہیں ہونا، یہ تصادم کے ذریعے لاشیں گرا کر انتخابات کو ملتوی کرانا چاہتے ہیں، نواز شریف کے لندن پلان کو ہم نے کامیاب نہیں ہونے دینا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین پر تشدد کیا گیا۔