عارف نقوی کی طرف سے فنڈنگ میں نوازشریف کانام بھی آتاہے'حافظ نعیم
شیئر کریں
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ نجکاری سے لے کر اب تک کے الیکٹرک کا مکمل فارنزک آڈٹ کرایا جائے ،ابراج گروپ کا مالک عارف نقوی تمام حکمران پارٹیوں کا دوست رہا ہے ،کے الیکٹرک اہل کراچی کے خلاف وائٹ کالر کرائم کررہی ہے ،اس کو تحفظ دینے والے کراچی کے عوام کے دوست نہیں ہوسکتے ،ججوں کے چیمبر میں جاکر کے الیکٹرک کی حمایت کرنے والوں کا طرز عمل نہ صرف کراچی دشمنی بلکہ ملک دشمنی بھی ہے ،وزیر بلدیات بارش میں سندھ حکومت کی نااہلی اور ناقص کارکردگی پر معذرت کرنے کے بجائے اربوں روپے کے ترقیاتی فنڈ کا جواب دیں اور بتائیں کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے 14سال میں کراچی کا 5ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کہاں خرچ کیا ،نااہلی اور کرپشن سندھ حکومت کی علامت اور نشان بن گئی ہے بلدیاتی انتخابات کے مزید التوا کی سازش کسی صورت میں بھی قبول نہیں کی جائے گی اور ہر سطح پر اور ہر آئینی و جمہوری طریقے سے اس کی مزاحمت کی جائے گی ،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو بلدیاتی قیادت اور میئر سے محروم رکھنے اور شہر کی ابتر صورتحال کو بہتر نہ کرنے کے خلاف بہت جلد احتجاج کی کال دیں گے, ”حق دو کراچی تحریک ”کی جدوجہد اور مزاحمت کے نئے مرحلے کا اعلان کریں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کو اہل کراچی پر مسلط کرنے اور مافیا بنانے کے جرم میں ن لیگ ،پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی قیادت ملوث ہے ،عارف نقوی کی طرف سے فنڈنگ میں عمران خان کے ساتھ نواز شریف کا نام بھی آیا ہے ،ابراج گروپ او رکے الیکٹرک کی سرکاری سرپرستی کے حوالے سے ہم گزشتہ 5سال سے اپنے احتجاج میں جو باتیں کہہ رہے ہیں وہی چیزیں آج سامنے آرہی ہیں ،کے الیکٹرک کو صرف ا س کے کھمبوں کی قیمت میں سب سے پہلے پرویز مشرف اور ایم کیو ایم نے فروخت کیا پھر زرداری اور ایم کیو ایم نے مل کر اسے دوبارہ فروخت کیا اور 50ارب روپے کی لائبلٹیز قومی خزانے سے ادا کروائی گئیں ،نواز شریف دور میں بائیکو کمپنی سے کے الیکٹرک کو آئل فراہم کرنے کی جعلی دستاویزات بنائی گئیںاور عملاََآئل دیا ہی نہیں گیا اور اس کا فیول ایڈجسٹمنٹ چارچ بھی اہل کراچی سے وصول کیا گیا، بائیکو کمپنی کا مالک عارف نقوی اور کمپنی کا افتتاح نواز شریف نے کیا تھا ،کلاء بیک کی مد میں کے الیکٹرک پر اہل کراچی کے 42ارب روپے واجب الادا ہیں لیکن پارٹی اور حکومت کبھی کے الیکٹرک کے خلاف اہل کراچی کی آواز نہیں بنی ،کے الیکٹرک نے نجکاری کے معاہدے کی خلاف ورزی کی پیداواری صلاحیت بڑھائی نہ ترسیلی نظام بہتر کیا، اس پر اس کا لائسنس منسوخ ہونا چاہیے تھا مگر اس کو تحفظ دیا گیا اور پی ٹی آئی کی وزارت عظمی کے دور میں اسد عمر ،رزاق دائود اور ندیم بابر نے سپریم کورٹ کے ججوں کے چیمبر میں جاکر کے الیکٹرک کی حمایت کی اور اہل کراچی کی پیٹھ پر خنجر گھونپا ۔