سینیٹ میں انسداد دہشت گردی، سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل منظور
شیئر کریں
سینیٹ نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020 اور سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ سینیٹ نے دونوں بلز کی متفقہ منظوری سے بھارت کے عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے،اب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں،ہم انشاء اللہ پاکستان کو وائٹ لسٹ میں لے کر آئیں گے،کلبھوشن پاکستان چھوڑ کر نہیں گیا اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے کہ کلبھوشن راتوں رات فرار ہوجائے۔جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل اور سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کیں جس کے بعد مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل اور سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل 2020 باری باری منظوری کیلئے پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے مخالفت نہ کیے جانے کے باعث دونوں بلز کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔بل پیش کرتے ہوئے سینیٹر جاوید عباسی نے واضح کیا کہ کوئی بھی جماعت اس قانون سازی کی مخالف نہیں تھی ،گزشتہ روز پارلیمان میں صرف طریقہ کار پر بحث ہوئی تھی اور ہماری خواہش تھی کہ قانون سازی اتنی اچھی ہو کہ ملک میں اسے غلط طور پر استعمال نہیں کیا جاسکے۔اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہونے والی قانون سازی کو فوری طور پر ایشیا پیسفک گروپ کو بھجوایا جائے گا اور امید ہے کہ اے جی پی اس کا جائزہ لے کر اکتوبر میں ہونے والے ‘پلانری’ اجلاس میں اسے پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان نے تمام مراحل طے کرلیے ہیں اس لیے کوئی جواز نہیں بنتا کہ پاکستان کو اب بھی گرے لسٹ میں رکھا جائے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کو وائٹ لسٹ میں شامل کیا جائے گا جس کا سہرا پوری قوم کے سر ہوگا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ یہ ایک پختہ ذہن اور سنجیدہ ایوان ہے اور جہاں پاکستان کا مفاد آئیگا وہاں جماعتی حدود و قیود اور ذاتی مفادات پس پشت ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔انہوں نے ایوان میں دونوں بلز کی منظوری پر ایوان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بھارت کافی عرصے سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کروانے کی کوشش کررہا ہے اور اس کا یہ مقصد ہے کہ پاکستان مالی مشکلات کا شکار رہے۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے آج بھارت کے عزائم کو خاک میں ملادیا، ہمارے باہمی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن پاکستان کے معاملے پر ہم ایک ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کچھ اراکین کو کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس کے مضمرات کے حوالے سے تشویش تھی، وہ قید میں ہے اس کی سزا میں کوئی تخفیف نہیں کی گئی اور نہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ ہے کہ وہ راتوں رات یہاں سے فرار ہوجائے۔