کراچی میںسرکاری ویکسین بھاری رقوم لے کر لگانے کا انکشاف
شیئر کریں
کراچی کے ضلع وسطی میں کورونا سے بچائوکی سرکاری ویکسین بھاری رقوم لے کر لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔سائنوفام ویکسین کم عمر افراد کو لگانے کے احکامات موصول نہیں ہوئے لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع وسطی کے بعض اہلکاروں نے سرکاری ویکسین کم عمر کے افراد کو بھاری رقوم کے عوض گھر گھر جاکر لگارہے ہیں، اس بات کا انکشاف ضلع وسطی کی کووڈ ویکسی نیشن کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر نے 28 مئی کو سکرٹری صحت کو اپنی ایک تحریری درخواست میں کیا ہے۔ڈاکٹر حرا ظہیر نے بتایا کہ یہ سلسلہ کئی روز سے جاری ہے جب مجھے سرکاری ویکسین کو پیسے لے کر لگانے کا علم ہوا تو میں نے متعلقہ اہلکاروں سے بازپرس کرنا چاہی تو ان اہلکاروں نے مجھے زدوکوب کیا۔انھوں نے بتایا کہ ضلع وسطی کے اہلکار جن نوجوانوں کو نجی طور پر ویکسین لگارہے ہیں ان کی عمر 15 سے 20 سال ہے لیکن ان اہلکاروں نے فارم پر ویکسین لگانے والے نوجوانوں کی عمریں 30 سال دکھائی ہیں یہ اہلکار ویکسین کے خالی وائل بھی ڈی ایچ او آفس میں جمع نہیں کراتے اس معاملے کا جب ڈی ایچ او ضلع وسطی کے ڈاکٹر مظفراوڈھو کو معلوم ہوا تو انھوں نے بھی اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی لیکن معاملہ بڑجانے کی صورت میں ڈی ایچ او ڈاکٹر مظفراوڈھو نے 29 مئی کو لیٹر جاری کرتے ہوئے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں شکایت کرنے والی کووڈ ویکسی نشن سینٹر کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر کی درخواست پر اسسٹنٹ آفس سپرنٹنڈنٹ آفاق الدین کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔انکوائری کمیٹی ایڈیشنل ڈی ایچ او ڈاکٹر فرحت صبینہ، ڈاکٹر نظام الدین احمد پر مشتمل ہے جو 48 گھنٹے میں ڈی ایچ او کو رپوٹ دے گی، ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اسماعیل میمن سے جب اس خبر کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ڈاکٹر حرا نے براہ راست سیکریٹری صحت کو درخواست دی ہے تو جیسے ہی سیکریٹری صحت کی جانب سے جو بھی احکام آئیں گے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ضلع وسطی میں سائنو فارم ویکسین کے غیر منصفانہ استعمال اور مبینہ طور پر پیسوں کے عوض کم افراد کو گھروں میں جاکر لگانے کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔