میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۱ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفی رفیق
عقیقہ میں کتنے بکرے دیں ،عقیقہ کا گوشت بچے کے گھر والے کھاسکتے ہیں
سوال:میرے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی ہے،میں اس کا عقیقہ کرناچاہتاہوں ،ایک بکری ذبح کرنی ہے یادوذبح کرنی ہیں؟اور دوسری بات یہ کہ کیااُس کا گوشت ہم گھر والے بھی کھاسکتے ہیں یانہیں؟
جواب:لڑکے اور لڑکی کے عقیقے میں جانورکے مذکر،مو¿نث ہونے کاکوئی فر ق نہیں ہے،بکری بھی ذبح کرسکتے ہیں اور بکرابھی ذبح کیاجاسکتاہے۔لڑکے کے لیے دوجانورافضل ہیں، اور لڑکی کے لیے ایک ۔چنانچہ ابوداو¿د شریف کی روایت میں ہے:”حضرت ام کرز رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لڑکے کی طرف سے (عقیقہ میں)دو بکریاں ہیں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ نر ہوں یا مادہ۔“البتہ عقیقہ کے جانورمیں بھی قربانی کے جانورکی شرائط کالحاظ رکھناضروری ہے۔عقیقہ کا گوشت بشمول والدین کے تمام گھروالے اور دیگرتمام رشتہ دارکھاسکتے ہیں۔ (سنن ابی داو¿د، باب فی العقیقة، 2/36، ط: امدادیہ)
جمعہ کی نمازکے بعد سورہ¿ کہف پڑھنا
سوال: جمعہ کے دن سورہ¿ کہف اگر نماز سے پہلے نہ پڑھ سکیں ، توکیا نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟
جواب:جمعہ کے دن سورہ¿ کہف پڑھنے کی حدیث شریف میں بڑی فضیلت آئی ہے،مشکوة شریف میں ہے:”حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن سورہ¿ کہف پڑھتا ہے تو اس کے لیے دوسرے جمعہ تک ایک نورروشن رہتا ہے(یعنی اس کا دل ایمان وہدایت سے منور رہے گا)۔“سورہ¿ کہف جمعہ کی شب یاجمعہ کے دن کے اوّل حصہ میں پڑھناافضل ہے،البتہ اگرکوئی اول حصہ میں نہ پڑھ سکے تو نمازِجمعہ کے بعد بھی سورہ¿ کہف پڑھ سکتے ہیں۔فتاوی شامی میں ہے:”قولہ ( قراءة الکہف ) ا¿ی یومہا ولیلتہا والا¿فضل فی ا¿وّلہما مبادرة لِلخیر وحذرا من الÊہمال“۔(مشکوة المصابیح،کتاب فضائل القرآن،1/189،ط:قدیمی کراچی-فتاویٰ شامی، مطلب مااختص بہ یوم الجمعة، 2/164، ط: دارالفکر بیروت)
کسی مسلمان کوایمان سے خارج قرار دینا
سوال:اگرکوئی شخص بلاوجہ کسی دوسرے مسلمان بھائی سے کہتاہے کہ توایمان سے خارج ہے،تواس کا کیاحکم ہے؟حالانکہ دوسراشخص ایساہے کہ ا س میں کوئی ایسی ایمان کے خلاف بات موجودنہیں ہے۔
جواب:کسی مسلمان کواسلام سے خارج قراردینانہایت خطرناک بات ہے،اور گناہ کبیرہ ہے،مسلمان کے حق میں ایسی بات کہنے سے اجتناب لازم ہے،حدیث شریف میں ہے کہ اگرکوئی شخص دوسرے کوکافرکہے اور وہ واقعةً ایسانہ ہو تو یہ کلمہ اُسی کافرکہنے والے کی طرف لوٹ کرآتاہے۔چنانچہ مسلم شریف میں ہے:” حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پہ کفر آئے گا ،اگر وہ واقعی کافر ہوگیا تو ٹھیک ہے ورنہ کفر کہنے والے کی طرف لوٹ آئے گا۔“(صحیح مسلم،کتاب الایمان،1/57،ط:قدیمی کراچی)
وساوس کاعلاج
سوال:مجھے مختلف قسم کے وسوسے آتے ہیں،میں اپنے ایمان کے لیے پریشان ہوجاتاہوں ، براہ کرم ان کاکوئی علاج یاکچھ پڑھنے کے لیے بتائیں۔
جواب:غیراختیاری طورپروساوس کا آنا ایمان کے منافی نہیں ہے،اور نہ ہی آپ گناہ گارہوں گے،البتہ ان کاعلاج یہ ہے کہ ممکن حدتک آپ اس طرح کے فاسدخیالات اور وسوسوں کودورکرنے کی کوشش کریں،اور جب کبھی بھی وسوسہ آئے تو”ا¿عوذ باللہ من الشیطان الرجیم“پڑھیں،بخاری شریف میں سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اور فلاں کو کس نے؟ حتیٰ کہ یہ کہتا ہے کہ (بتا¶) تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک معاملہ پہنچ جائے تو اللہ سے پناہ مانگنا اور خاموش ہو جانا چاہیے“۔نیز حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہماسے منقول ہے کہ وساوس دورکرنے کے لیے سورہ¿ حدید کی آیت ”ہُوَ ال±ا¿َوَّلُ وَال±آخِرُ وَالظَّاہِرُ وَال±بَاطِنُ وَہُوَ بِکُلِّ شَی±ئٍ عَلِیمµ “پڑھنی چاہیے۔(تفسیرمعارف القرآن، 8/292، ط: مکتبہ معارف القرآن)
مصنوعی بالوں پرمسح کا حکم
سوال:میں مصنوعی بال سرپرلگاتاہوں، کیا وضو کرتے وقت ان بالوں پر مسح کرنے سے وضو ہوجائے گا یانہیں؟
جواب:یہ عمل اگرچہ شرعاًممنوع ہے،تاہم مصنوعی بال اس طرح لگے ہوں کہ اتارنے سے اترسکیں تووضوکرتے وقت ان پر مسح کرنا درست نہیں،بلکہ انہیں اتارکرسرپرمسح کرنالازم ہے ورنہ وضونہیں ہوگا۔اور اگرپیوندکاری کے ذریعہ مستقل طورپرلگادیئے گئے ہوں ، اتر نہ سکتے ہوں توجسم کاجزءبننے کی وجہ سے ان پر مسح درست ہے۔ (فتاویٰ شامی ،کتاب الطھارة، 1/99،ط: ایچ ایم سعید)
اپنے سوالات اس پتے پر بھیجیں
انچارج”فہم دین“ روزنامہ جرا¿ت‘ ٹریڈ سینٹر‘ نویں منزل 907‘ آئی آئی چندریگر روڈ کراچی
masail.juraat@gmail.com


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں