میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

ویب ڈیسک
جمعه, ۸ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفی رفیق
مردوں کے لیے ایصال ثواب درست ہے
سوال:میں اپنی والدہ کو قرآن کریم پڑھ کر ایصال ثواب کرتاہوں ، مجھے کسی نے کہاکہ ایصال ثواب درست نہیں ،میں اس سلسلہ میں پریشان ہوں ،آپ میری رہنمائی فرمائیں ، کہ کیاقرآن کریم پڑھ کر ایصال ثواب کرنادرست ہے یانہیں؟اسی طرح ان کی طرف سے صدقہ خیرات کرنا،اللہ کی راہ میں کچھ دے دینااوراس کا ثواب بخشناوغیرہ۔اور اسی طرح اگر میں اپنی والدہ کی قبر پر جاکر’’یسین ‘‘شریف پڑھتاہوں توکیااس طرح کرناجائزہے یانہیں؟مجھے ثبوت چاہیے۔
جواب:جمہوراہل اسلام کااس پر اتفاق ہے کہ میت کے لیے ایصال ثواب درست ہے،خواہ بدنی عبادت کے ذریعہ ایصال ثواب کیاجائے یامالی عبادت کے ذریعہ۔امت کے متفقہ مسائل سے انکار اور اجتماعی تحقیقات سے اختلاف آج فیشن بن چکاہے۔احادیث مبارکہ سے مالی اور بدنی دونوں طرح کی عبادات سے مردوں کوثواب پہنچانے کاثبوت موجودہے۔صحیح بخاری شریف کی روایت میں ہے:’’عن عائشۃ ، رضی اللہ عنہا ، أن رجلا قال للنبی صلی اللہ علیہ وسلم إن أمی افتلتت نفسہا وأظنہا لو تکلمت تصدقت فہل لہا أجر إن تصدقت عنہا قال نعم‘‘۔
ترجمہ:سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول!(صلی اللہ علیہ وسلم) میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا ہے لیکن اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور میرا اس کے بارے میں گمان ہے کہ اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کے لیے ثواب ہوگا ؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں۔
نیزصحیح مسلم کی روایت میں ہے:’’عن أبی ہریرۃ أن رجلا قال للنبی -صلی اللہ علیہ وسلم- إن أبی مات وترک مالا ولم یوص فہل یکفر عنہ أن أتصدق عنہ قال نعم .‘‘
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور اس نے دریافت کیاکہ میرے والد کاانتقال ہوگیاہے ، اوراپنے ترکہ میں انہوں نے مال چھوڑا ہے، اور کوئی وصیت نہیں کی ہے،تواگر میں ان کی جانب سے کچھ صدقہ خیرات کردوں توکیامیرایہ صدقہ ان کے لیے کفارہ ہوجائے گا؟(یاکافی ہوجائے گا؟)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جی ہاں۔
صحیح مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار عیدالاضحی کے موقع پرایک اچھے موٹے سینگوں والے مینڈھے کی قربانی کی اور اس کو ذبح کرتے وقت آپ نے کہا:’’بِسْمِ اللَّہِ اللَّہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ‘‘۔ اے اللہ محمد کی طرف سے اور محمد کی آل کی طرف سے اور محمد کی امت کی طرف سے یہ قربانی قبول فرما۔مالی عبادت کے ساتھ بدنی عبادت یعنی نفل نماز،روزہ یاتلاوت وغیرہ کے ذریعہ بھی ایصال ثواب پر علماء نے احادیث وآثار صحابہ سے دلائل ذکرکیے ہیں ۔حاصل یہی ہے کہ ایصال ثواب درست ہے،آپ اپنی والدہ کوقرآن کریم وغیرہ عبادات کے ذریعے ایصال ثواب کرسکتے ہیں۔اسی طرح قبرستان جاناہواور ان کی قبرپر ’’سورۂ یسٓیں ‘‘پڑھیں یہ بھی د رست ہے ،البتہ قبرستان جاکرہی پڑھنالازم نہیں ،کہیں بھی پڑھ کرایصال ثواب کرسکتے ہیں ۔
(صحیح بخاری،2/127،ط:دارالشعب القاہرہ-صحیح مسلم،باب وصول ثواب الصدقات إلی ا لمیت،5/73،ط:دارالجیل بیروت)
کریڈٹ کارڈ کااستعمال
سوال: میں کریڈٹ کارڈاستعمال کرتاہوں،اور اس کے ذریعے خریداری کرتاہوں،مجھے اس کے بارے میں پوچھناہے کہ کیااس کااستعمال درست ہے یانہیں؟
جواب: کریڈٹ کارڈ(Credit Card)کااستعمال اوراس کے ذریعہ خریدوفروخت درست نہیں ہے، کریڈٹ کارڈ لینے والا کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے اداروں کے ساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگر مقررہ مدت میں لی جانے والی رقم واپس نہ کر سکا تو ایک متعین شرح کے ساتھ جرمانہ کے نام پر سود ادا کروں گا۔شریعت میں سود کا لینا اوراس کا معاہدہ کرنا دونوں درست نہیں۔ اس بنیاد پر بالفرض اگر کریڈٹ کارڈ لینے والا لی گئی رقم مقررہ مدت میں واپس بھی کردے تو معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے اصولی طور پر کریڈٹ کارڈ کا استعمال ٹھیک نہیںاور اگرکوئی شخص مقررہ مدت کے بعد سود کے ساتھ رقم واپس کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے، اس لیے ادائیگی کی صورت کوئی بھی ہو اس سے قطع نظر نفسِ معاہدہ کے سودی ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانے سے اجتناب ضروری ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں