مشیر زراعت منظور وسان کا کھاد بحران پر افسران پر اظہار برہمی
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)مشیر زراعت منظور حسین وسان کا کھاد کے بحران پر افسران پر اظہار برہمی، ڈائریکٹر سکھر کو جھاڑ پلا دی، ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ کو ڈیلرز کے ذریعے کھاد کی کمی ختم کرنے اور کھاد کی اسمگلنگ روکنے کیلئے بارڈرز پر 3 چیک پوسٹ بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں گندم کی فصل کو کھاد کی فراہمی کے وقت میں کھاد کے بحران پر مشیر زراعت منظور حسین وسان نے محکمے کے افسران کے ساتھ سر جوڑلیا، اہم اجلاس میں سیکریٹری پرویز سیہڑ، ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑو، ڈائریکٹرز ، ایڈیشنل سیکریٹریز اور دیگر افسران نے شرکت کی، اجلاس کے دوران مشیر زراعت کو کھاد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر سکھر کی جانب سے کھاد کی ہزاروں بوریاں ایک پی پی رہنما کو دینے اور فروخت کرنے کے بعد سکھر ڈویژن کے زرعی اضلاع سکھر، گھوٹکی اور خیرپور میں کھاد کا بحران شروع ہوگیا، 3 اضلاع کے بحران پیدا ہونے کے دوسرے اضلاع سے کھاد فراہم ہوتی رہی اور فیکٹریز سے کھاد کم آنے پر بحران سنگین ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ڈائریکٹر سکھر نے دعویٰ کیا کہ ڈویژن میں کھاد کے اعداد و شمار غلط ہیں جس پر مشیر زراعت منظور حسین وسان نے جھاڑ پلا دی اور کہا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے مسئلے ہوتے ہیں، کھاد کی فراہمی کو یقینی بنائیں، اجلاس کے دوران ڈی جی ایگریکلچر ایکسٹینشن ہدایت اللہ چھجڑ و نے اعتراف کیا کہ سندھ میں گھوسٹ کھاد ڈیلرز موجود ہیں اور بحران کی بڑی وجہ گھوسٹ ڈیلرز ہیں، گھوسٹ کھاد ڈیلرز کے خلاف کارروائی کریں ؟ جس پر مشیر زراعت نے کہا کہ اس وقت کارروائی کرنے سے کھاد کا بحران مزید سنگین ہوگا اور کاشتکاروں کا نقصان ہوگا، موجودہ صورتحال میں کھاد کی فراہمی کو یقینی بنائیں اورمارکیٹ میں کھاد کی بڑے پیمانے پر موجود گی کے بعد گھوسٹ ڈیلرز کے خلاف کارروائی کریں۔ بعد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر زراعت منظور حسین وسان نے کہا کہ سندھ میں موجود اینگرو ، فوجی اور فاطمہ فرٹیلائیز روزانہ 4 لاکھ 50 ہزار بوری کھاد بناتے ہیں ، فیکٹریز وفاقی حکومت کے ماتحت ہیں اس لیے وفاقی وزیر حماد اظہر دبائو ڈال کر سندھ کو کھاد کا کوٹا کم کرنے کے کوشش کررہے ہیں، اس لیے سندھ کو کم کھاد فراہم کی گئی ہے، کھاد کے کئی ڈیلرز کو ایک کے بجائے 15، 15 لائسنس جاری کئے گئے ہیں جس کہ وجہ سے بھی کھاد کا بحران پیدا ہوا ہے، ہم نے ان سے تحریری ضمانت لی ہے کہ کھاد کی فراہمی یقینی بنائیں، سندھ سے کھاد کی اسمگلنگ روکنے کیلئے جیکب آباد، گھوٹکی اور شہدادکوٹ اضلاع کی سرحد پر محکمہ زراعت کی خصوصی چیک پوسٹ قائم کی جائیں گی تاکہ کھاد کی نقل مکانی دوسرے صوبوں میں نہ ہو۔