قانون شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا،اسلام آباد ہائیکورٹ
شیئر کریں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ قانون شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں دیتا۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں کالعدم ٹی ایل پی کے مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، شہدا فائونڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ طارق اسد نے عدالت میں موقف پیش کیا کہ مارچ کے شرکا ء پر پولیس تشدد کو غیرقانونی غیرآئینی قرار دیا جائے، شرکاء پر تشدد کے ذمہ داران کا تعین کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ درست کہہ رہے ہیں کہ قانون شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں دیتا، جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ تکلیف دہ ہے، ابھی تک سب کچھ پنجاب میں ہورہا ہے، پنجاب ہمارے دائرہ اختیار سے باہر ہے، معاملہ انسانی جانوں کا ہے،اس لئے ہم اس کیس کو دیکھیں گے۔ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ تمام احکامات وفاقی حکومت جاری کررہی ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم پیر کو فریقین کو طلب کر لیتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ پیر تک بہت دیر ہو جائے گی،حکم امتناعی کی درخواست پر آرڈر جاری کرنے کی استدعا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں صرف ایک دن دے دیں، ہم فریقین کو طلب کرکے رپورٹ لیتے ہیں۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔