میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیشنل بینک کے سالانہ منافع کی بنیاد جعل سازی پر مبنی

نیشنل بینک کے سالانہ منافع کی بنیاد جعل سازی پر مبنی

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(نمائندہ جرأت) نیشنل بینک کے سالانہ منافع کی بنیاد جعل سازی پر مبنی ہے ۔ ذرائع کے مطابق نیشنل بینک میں ایک پرائیویٹ کورئیر سروس کے ان افسران کو اہلیت کے بجائے سفارشی بنیاد پر بھرتی کیا گیا جو بینکنگ کی ابجد سے ناواقف ہیں ، ایسے اور دیگر نااہل افسران نے کاروباری تقاضوں پر عمل کرنے کے بجائے ایسے شارٹ کٹ طریقے اپنائے جن سے ملازمین بالخصوص پنشنرز کو شدید معاشی نقصان پہنچ رہا ہے جس کے باعث ایک جانب ملازمین کی مراعات پر قابلِ افسوس قدغن لگائی گئیں اور کٹوتیاں کی گئیں دوسری جانب پینشنرز کو دی گئیں میڈیکل کی مد میں مراعات کی بغیر کسی حساب کتاب کے ادائیگیاں کی گئیں جس سے بینک کو کروڑوں روپے وصول ہوئے جسے منافع میں شامل کیا جاتا ہے ۔ پانچ سال سے شیئرز ہولڈرز کو ڈیویڈنٹ کی مد میں ادائیگیاں نہیں کی گئیں اس طرح اس رقم کو بھی منافع کا حصہ بنایا گیا۔ اس ضمن میں ایس ای سی پی نے شیئرز ہولڈرز کی شکایات کو نظر انداز کر دیا، ونڈو ڈریسنگ کے طریقہ کار کو اپنایا گیا جس سے منافع کی حد کو حسب منشا بڑھایا جاسکتا ہے۔ نیشنل بینک آف پاکستان کے جعلی منافع کی تصدیق اس امر سی کی جاسکتی ہے کہ اسکا شیئر اسٹاک ایکسچینج میں جو کسی وقت 248 روپے تھا، گزشتہ کئی سال سے غیر معمولی سطح تک گر کر آج 26.15 روپے تک گرچکا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے بینک کا بھیانک کاروباری منفی رحجان تشویشناک ہے مگر حیرت انگیز طور پر بینک کے صدور 3 سے 5 کروڑ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے علاوہ اعلیٰ افسران جعلی منافع ظاہر کرکے کروڑوں روپے ہر سال بٹور رہے ہیں جبکہ عام ملازمین کو ایکس گریشیا اور ایڈوانس کے نام پر ادائیگی کی جاتی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں