میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت مخالف تحریک-پیپلز پارٹی ’’اپنا کمائو اپنا کھائو‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا

حکومت مخالف تحریک-پیپلز پارٹی ’’اپنا کمائو اپنا کھائو‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا

منتظم
جمعه, ۳۰ ستمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

٭والد اور پھوپھی کی سیاست سے بلاول خوش نہیں‘زرداری اور فریال ’’رشتہ‘‘ ڈھونڈ رہی ہیں‘بلاول کی شادی کے بعد ان کے بندھے ہاتھ کھول دیئے جائیں گے تو انکے جوہر بھی کھل کر سامنے آئیں گے٭پی پی کی بقاء کا راستہ احتجاجی تحریک میں ہے مگر احتجاج میں شامل ہونے سے فائدہ عمران خان کو ہوگا‘بلاول کا مخمصہ
(محمدنعیم طاہر)
تحریک انصاف حکومت کے خلاف پانامالیکس کے معاملے پر تحریک چلارہی ہے‘ پیپلزپارٹی بھی اس تحریک میںان کے ساتھ ہے‘ نیم دلی کے ساتھ اعتزازاحسن بڑھ بڑھ کر حکومت پر حملے کررہے تھے مگر پھر عمران خان نے تحریک میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک ایک کرکے سب ہی جدا ہوتے گئے۔ شیخ رشید نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سارے گندے انڈے ایک ہی ٹوکری میں جمع ہوگئے ہیں‘ بلاول بھٹو کے خلاف بھی ان کا لہجہ سخت ہوگیا ہے ‘کہتے ہیں ہم نے تو شہزادہ بنانا چاہا مگرشاید وہ رانی ہی رہنا چاہتے ہیں۔ انہیں اپنی والدہ اور نانا کے نقش قدم پر چلناچاہیے۔ شیخ رشید سے تو اس قسم کے ردعمل کی توقع تھی‘ لہجے کے ساتھ ان کے الفاظ بھی بازاری ہوتے ہیں۔ اس صورت حال سے یہ تو اندازہ ہوتا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کے خللاف تحریک چلانے پریکسو نہیں۔ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے ایک سینئر رہنما نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ بلاول بھٹو پیپلزپارٹی کے حقیقی کارکن تک پہنچ گئے ہیں اور اس کے جذبات کو بھی سمجھتے ہیں ، بلکہ سمجھتے ہی نہیں وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں جو پیپلزپارٹی کاکارکن چاہتا ہے۔سندھ میں تو پارٹی کا رکن کسی حد تک مطمئن ہے لیکن پنجاب‘ کے پی اور بلوچستان کے کارکن قیادت کیپالیسیز سے ناخوش ہیں۔ بلاول بھٹو حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک میں تیزی لانے کو ہی پیپلزپارٹی کی بقاء کا راستہ سمجھتے ہیں مگر اس وقت اپنا وزن تحریک کے حق میں ڈالنے سے ان کا خیال ہے کہ اس کا ثمر عمران خان کو ملے گا‘ ان کے قریبی ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے جب بھی اتحاد کی سیاست کی اس کا کردار قائدانہ رہا ہے۔ عمران خان کی قیادت میں تحریک چلاکر پیپلزپارٹی نوازشریف کیلیے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔ بلاشبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے رہنما سے کارکن تک سب احتجاجی تحریک سے متحرک ہوجائیں گے اور گھر بیٹھے کارکن بھی جئے بھٹو کے نعرے لگاتے روایتی کردار ادا کریں گے مگر اس کا فائدہ اسے آئندہ انتخابات میں نہیں ہوسکے گا۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اپنے والد اور پھوپھی کی سیاست سے خوش نہیں لیکن ان کے والد اب بھی انہیں ’’بالغ‘‘ نہیں سمجھتے وہ چاہتے ہیں کہ پہلے بلاول کی شادی ہوجائے اس کے بعد انہیں مکمل اختیارات کے ساتھ چیئرمین بنائیں گے۔ پہلے وہ بلاول کی شادی کیلیے اپنا پدرانہ اختیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ پھوپھی فریال بھی انتہائی سرگرمی سے ’’رشتہ‘‘ ڈھونڈ رہی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کے بندھے ہاتھ کھول دیے جائیں تو ان کے جوہر بھی کھلیں گے ۔بس یہی ’’جوہر‘‘ پیپلزپارٹی کا نظریاتی کارکن دیکھناچاہتا ہے۔فرینڈلی اپوزیشن کا کردار پنجاب پیپلزپارٹی کے رہنما کو بھی پسند نہیں۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی اچانک لندن روانگی کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ احتجاجی تحریک کیلیے والد کی رضامندی حاصل کرنے گئے ہیں۔ 6 اکتوبر کی ریلی میں بھی وہ حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع بتاتے ہیں بلاول بھٹو لندن سے کامیاب ہیں ۔ پیپلز پارٹی یکم اکتوبر سے شروع ہونے والی سہ ماہی سے حکومت کے خلاف تحریک اور عروج پر لے جائے گی جس کا آغاز جلسوں سے ہوگااور بلاول بھٹو نے سب سے پہلے نوابشاہ میں اپنے ددھیالی حلقے میں جلسے کا پروگرام بنایا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں