میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فیڈل کاسترواستعمار کے لیے سلگتا سگاربنے رہے

فیڈل کاسترواستعمار کے لیے سلگتا سگاربنے رہے

منتظم
منگل, ۲۹ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

دونوں ملکوں کے تعلقات ختم کرسکتے ہیں، فیڈل کاسترو کی موت پر نومنتخب امریکی صدر کی دھمکی،64 برسوں بعد گزشتہ سال امریکا کیوبا تعلقات بحال ہوئے تھے
جاگیر دار گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود کاسترو نے سماجی تفریق کے خلاف آواز اٹھائی، دنیا کے انقلابیوں کو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے،صدر وینزویلا
ابو محمد
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر کیوبا کی حکومت نے اپنی عوام اور امریکا کے ساتھ اچھا برتاو¿ نہ کیا تو وہ دونوں ملکوں کے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کو ختم کر دیں گے۔
امریکا کے نو منتخب صدر کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کیوبا کے ہزاروں شہری انقلابی رہنما فیدل کاسترو کی موت کے سوگ میںکیوبا کے مرکزی شہرمیں واقع ہوانا اسکوائر میں جمع تھے۔یاد رہے کہ صدر بارک اوباما نے 64 برسوں بعد امریکا اور کیوبا کے سفارتی تعلقات کو بحال کیا تھااور 2015 میں کیوبا کا دورہ بھی کیا تھا۔
فیدل کاسترو کا اعزاز ہے کہ انھوں نے طویل ترین عرصے تک دنیا کے کسی ملک کی سربراہی کی۔
اگرچہ امریکا نے کیوبا پر حکمرانی کرنے والے کاسترو سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے سر توڑ کوشش کی لیکن اس طویل عرصے میں امریکا میں دس کم ازکم صدور تبدیل ہو چکے تھے۔دنیا کے طول وعرض میں کمیونزم کو شکست دینے کے باوجود کاسترو امریکا کے اپنے ہی دروازے پر ایک چبھتی ہوئی زندہ یاد کی صورت میں موجود رہے۔فیدل الیہاندرو کاسترو تین اگست 1926 میں کیوبا کے ایک امیر خاندان میں پیدا ہوئے تھے جو پیشے کے اعتبار سے جاگیردار تھا لیکن اپنی آرام دہ طرز زندگی لیکن اردگرد پھیلی اذیت ناک مفلسی کی صورت میں سماجی تفریق اور دیگر مصائب ان کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں تھے اور اسی نے انھیں انقلابی بناڈالا۔
کیوبا کے یہ انقلابی رہنما اور سابق صدر فیدل کاسترو جمعے کی رات 90 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کے انتقال کا اعلان ان کے بھائی اور کیوبا کے موجودہ صدر راو¿ل کاسترو نے سرکاری ٹی وی چینل پر اپنے ایک خطاب میں کیا۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کیوبا سے تعلقات ختم کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔
ایک ایسے وقت جب نومنتخب صدر چھ عشروں بعد بحال ہونے والے سفارتی تعلقات کو ختم کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں عین اسی وقت پچاس برسوں میں پہلی بار امریکی ایئرلائن کی پہلی پرواز میامی سے ہوانا کے لیے روانہ ہوئی ۔
امریکا نے کیوبا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد کیوبا پر کچھ عائد اقتصادی پابندیاں کم کی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم صدر اوباما پر الزام عائد کرتی رہی ہے کہ انھوں نے کیوبا سے کچھ حاصل کیے بغیر ہی اسے بہت کچھ دے دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر جیسن ملر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کیوبا حکومت سے کیوبا کی عوام اور امریکا کی عوام جنھیں بے وقوف بنایا گیا ہے، ان کے اچھی شرائط طلب کر رہے ہیں۔وائٹ ہاو¿س نے کہا ہے کہ کیوبا کے ساتھ تعلقات کی بحالی امریکا کے مفاد ہے اور اسے ختم کرنے سے کیوبا کے عوام کے معاشی مسائل میں اضافہ ہو گا۔
واضح رہے کہ 26نومبر کو جب فیڈل کاسترو کا انتقال ہوا تب پوری دنیا سے تعزیتی پیغامات میں انقلابی رہنما فیڈل کاسترو کی اپنے قوم کیلیے جدوجہد کو سراہا گیا تب منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈل کاسترو کو ایک ’سفاک آمر‘ قرار دیا اور کہا کہ کاسترو دور کی ہولناکیوں کا ازالہ فوری ممکن نہیں۔پوری دنیا کو محکوم بنانے کا خواب دیکھنے والے ملک امریکا کے نومنتخب صدرنے کہا ہے کہ فیڈل کاسترو نے اپنے ہی لوگوں کو تقریباً چھ دہائیوں تک محکوم بنائے رکھا،”کیوبا ایک مطلق العنان ریاستی جزیرہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ کاسترو کے انتقال کے بعد یہاں کے شہری ا±س خوف اور مشقت سے چھٹکارا پا لیں گے، جس کا انہیں کاسترو کے دور میں سامنا تھا۔“ ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں اس کا بھی یقین ہے کہ کیوبا کے باوقار اور پرجوش عوام انجام کار مستقبل میں اس آزادی سے ہمکنار ہوں گے، جس کے جائز حقدار ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ فیڈل کاسترو کے دور میں عوام کو جن المناکیوں، اموات اور درد کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کا جلد ازالہ ممکن نہیں،” لیکن میری انتظامیہ ہر ممکن کوشش کرے گی کہ کیوبا کے عوام خوشحالی اور آزادی کا اپنا سفر بتدریج طے کر لیں۔“
ساتھ ہی امریکی صدر باراک اوباما نے فیڈل کاسترو کی رحلت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور کیوبا کے درمیان دو طرفہ تعلقات اختلافات اور سیاسی تنازعات کی بھینٹ چڑھے رہے۔ ان کے بقول،” اس افسوس اور غم کے لمحات میں امریکی شہری کیوبن عوام کے لیے ہمدردی اور دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔“ اوباما نے مزید کہا کہ تاریخ ہی طے کرے گی کہ اس سیاسی شخصیت نے اپنے ملک اور خطے پر کس حد تک مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے فلوریڈا میں کیا جہاں کاسترو کی موت کی خبر عام ہونے پر جلاوطن کیوبن عوام نے مسرت و خوشی کا پر زور انداز میں اظہار کیا ہے۔
کئی دہائیوں تک کیوبا پر حکومت کرنے والے فیڈل کاسترو نے آٹھ برس قبل ناسازی¿ طبع پر اقتدار اپنے بھائی راو¿ل کاسترو کے سپرد کر دیا تھا۔ فیڈل کاسترو کیوبا میں کمیونسٹ انقلاب کے رہنما تھے۔ انہیں آمر حکمران فَلگینسیو باتیستا نے قید کر دیا تھا، پھر وہ میکسیکو میں جلا وطنی بھی کاٹتے رہے تھے مگر سن 1959میں وہ 32 برس کی عمر میں کیوبا میں اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
اس کے بعد وہ کئی دہائیوں تک کیوبا کے رہنما رہے، جب کہ اس دوران انہوں نے دس امریکی صدور اور واشنگٹن حکومت کی جانب سے عائد کردہ سخت پابندیوں کے کئی عشرے بھی دیکھے۔
90 برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے فیڈل کاسترو نے اپنی قیادت میں انقلاب کے بعد فتح کا اعلان کرتے ہوئے وہ نعرہ لگایا تھا، جو تاریخی طور پر ان کی پہچان کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے، اور وہ نعرہ تھا: ”ہمیشہ فتح کی جانب۔“
امریکی ریاست فلوریڈا سے صرف 90 کلومیٹر کی دوری پر واقع کیوبا نے ایک طویل مدت تک اشتراکی نظام کا ساتھ دیا۔ فیڈل کاسترو بھی دنیا بھر میں اشتراکی نظام کے لیے اٹھنے والی آوازوں کا ساتھ دیتے رہے۔
سوشلزم کے لیے ان کا عزم ہمیشہ غیر متزلزل رہا، مگر گرتی صحت کی وجہ سے انہوں نے سن 2008ءمیں اقتدار ابتدا میں عارضی اور پھر مستقل طور پر اپنے بھائی راو¿ل کاسترو کے سپرد کر دیا تھا۔
اپنی ریلیوں میں ’سوشلزم یا موت‘ کا نعرہ لگانے والے فیڈل کاسترو ایک طویل مدت تک اپنے نظریاتی عزم پر ڈٹے رہے جب کہ اس دوران چین اور ویت نام جیسے ممالک میں دھیرے دھیرے سوشلزم چھوڑ کر سرمایہ دارانہ نظام کی جانب بڑھنے کا عمل جاری رہا تھا۔
اسی دوران 17 دسمبر 2014ءکو امریکا اور ہوانا حکومتوں نے باہمی سفارتی تعلقات کے احیاکا اعلان کیا تھا، جب کہ اب امریکا کیوبا پر کئی دہائیوں سے عائد پابندیاں بھی رفتہ رفتہ اٹھاتا جا رہا ہے۔
ان کے مداحین ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ انھوں نے کیوبا واپس عوام کو سونپ دیا۔ تاہم ان کے مخالفین ان پر حزب اختلاف کو سختی سے کچلنے کا الزام لگاتے ہیں۔فیدل کاسترو کے انتقال کے بعدکیوبا میں 9روزہ سوگ کا اعلان کیا گیاتھا۔ہوانا میں سابق صدر کے انتقال کی خبر نے کئی افراد کو حیران کر دیا۔ایک سرکاری خاتوم ملازم نے کہا کہ ’میں ہمیشہ کہتی تھی کہ ایسا نہیں ہو سکتا، اب جب کہ یہ کہہ رہے ہیں پھر بھی میں یہی کہتی ہوں کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔‘
اپریل میں فیڈل کاسترو نے کمیونسٹ پارٹی کانگریس کے آخری دن پر غیر متوقع خطاب کیا تھا۔انھوں نے اپنی بڑھتی ہوئی عمر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیوبا کا کمیونسٹ تصور صحیح ہے اور کیوبا کے عوام ضرور فاتح ہوں گے۔‘
سابق صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’میں عنقریب 90 برس کا ہو جاو¿ں گا، اور یہ وہ بات ہے جس کا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا۔‘
فیڈل کاسترو نے کہا تھا : ’عنقریب میں دوسروں کی مانند ہو جاو¿ں گا، ہم سب کی باری آئے گی۔‘
لاطینی امریکا کے رہنماو¿ں نے اس خبر پر جلد ہی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فیدل کاسترو کو خراج تحسین پیش کیا۔
میکسیکو کے صدر اینریک پینا نیتو نے کہا کہ کاسترو میکسیکو کے ’بہترین دوست‘ تھے۔ ایکواڈور کے صدر سیلواڈور سانشیز کیرن کے مطابق فیدل ’دائمی ساتھی‘ تھے۔
وینزویلا کے صدر نکولاس مدورو نے اس موقع پر کہا کہ ’دنیا کے انقلابیوں کو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔‘


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں