پاناما پیپرز‘جنرل (ر) امجد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ، تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل
شیئر کریں
مشرف دور میں شریف خاندان کے خلاف بنائے گئے تین ریفرنسز میں حدیبیہ پیپرز ملز بھی شامل تھا
جنرل امجد نے ایک گھنٹے تک جاری تحقیقات میں اہم دستاویزات جے آئی ٹی کو پیش کردیں ، اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا
شریف خاندان کے دونوں صاحبزادے حسین اور حسن ایک مرتبہ پھر پیش ہوں گے، مریم نواز بھی طلب
نجم انوار
پاناما پیپرز کے بعد عدالت عظمیٰ کے حکم پر جے آئی ٹی(جوائنٹ انٹرو گیشن ٹیم) کی طرف سے وزیر اعظم میاں نوازشریف اور اْن کے خاندان کی تلاشی کا عمل اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ ایک طرف جے آئی ٹی کو حکومت کی جانب سے متنازع بنانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہے تو دوسری طرف خود جے آئی ٹی نے اپنی تفتیش کا عمل بھی تیز کردیا ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء نے عید سے قبل یہ اعلان کیا تھا کہ جے آئی ٹی عید کے صرف پہلے دن چھٹی کرے گی اور عید کے دوسرے روز اپنا کام شروع کردے گی۔ اس طرح جے آئی ٹی نے عید کے دوسرے روز ہی اپنے کا م کا آغاز کردیاتھا۔
جے آئی ٹی نے لندن میں موجود فلیٹس کے تناظر میں رقم کی بیرون ملک موجودگی اور اثاثوں کی تحقیقات کے حوالے سیاپنے استفسارات کے عمل کو ایک ہمہ گیر شکل دے دی ہے۔ اس حوالے سے اْس نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق سربراہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد نقوی کو بھی 29 جون بروز جمعرات کو طلب کیا اور اْن کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔سابق چیئرمین نیب اپنے دور میں نوازشریف کے خلاف تحقیقاتی عمل کا حصہ رہے تھے۔ اگر چہ وہ 1999 سے 2000 تک بہت مختصر عرصے کے لیے نیب کے سربراہ رہے۔ مگر اْن کا دور اس اعتبار سے نہایت اہم تھا کہ وہ 12 اکتوبر 1999 میں جنرل (ر) مشرف کی طرف سے اقتدار پر قبضے کے بعد بنائے گئے نیب کے ادارے کے پہلے سربراہ رہے اور اْن کے دور میں ہی حدیبیہ پیپرز ملز اور نوازشریف کے اثاثوں سمیت بہت سے معاملات پر تحقیقات کا ڈول ڈالا گیا تھا۔ جنرل مشریف کے دور میں شریف خاندان کے کرپشن کے خلاف کل تین ریفرنسز بنائے گئے تھے جن میں حدیبیہ پیپرز ملز بھی شامل تھا۔ بعدا زاں اندرونِ خانہ معاملات طے ہونے کے بعد یہ تحقیقات روک دی گئی تھیں۔ سابق چیئرمین نیب جنرل (ر) امجد نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ سے کوئی گفتگو نہیں کی۔ تاہمذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین نیب سے جے آئی ٹی کے سوالات اور تحقیقات کا موضوع حدیبیہ پیپرزملز کے حوالے سیتھا۔ اس ضمن میں اْنہوں نے اپنا ایک بیان بھی ریکارڈ کرایا۔ اور جے آئی ٹی کو اس حوالے سے اہم دستاویزات بھی فراہم کیں۔جنرل امجد سے جے آئی ٹی کی تحقیقات کا عمل ایک گھنٹے تک محیط رہا۔
جے آئی ٹی کی طرف سے جاری تحقیقات کے حوالے سے اس اقدام کو ماہرین بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ اوائل جون میں حدیبیہ پیپرز ملز کے حوالے سے جے آئی ٹی کو ملنے والے تمام ریکارڈ کے بعد اْس نے جس طرح کے اقدامات لیے ہیں وہ حکومت اور شریف خاندان کے اندر شدید بے چینی پیدا کرنے کا باعث بنا ہے۔ چنانچہ حکومت کی جانب سے اس دوران ہی جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کا عمل بہت شدت سے شروع ہوا۔ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کو 10 جون تک مکمل کرکے عدالت عظمیٰ کو پیش کرنے والی ہے۔ اس دوران میں جے آئی ٹی نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم کے دونوں صاحبزادوں اور کزن کو بلالیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اب تک شریف خاندان کی خواتین کو تحقیقات کے لیے طلب کرنے سے گریزاں رہنے والی جے آئی ٹی نے بالآخر 5 جولائی کو مریم نواز کو بھی طلب کرلیا ہے۔ اور اطلاعا ت کے مطابق جے آئی ٹی نے اس حوالے سے خود کلثوم نواز کی بھی طلبی پر اپنے ایک اجلاس میں غور کیا ہے۔ تاہم سردست جے آئی ٹی نے 2 جولائی کو وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو ایک بار پھر طلب کر لیا ہے۔ اس سے قبل وہ دومرتبہ اسی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ اْن کے بعد وزیراعظم نوازشریف کے دونوں صاحبزادگان یکے بعد دیگر ے طلب کیے گئے ہیں اور پھر مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونگیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کو اب تک حدیبیہ پیپرز ملز سے لے کر دیگر حوالوں سے بہت اہم شواہد ملے ہیں جس کے باعث وہ ایک مرتبہ پھر نوازشریف کے اہلِ خانہ کو کچھ نئے سوالات سے پرکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔
جے آئی ٹی کی تحقیقات کے بعد ممکنہ عدالتی فیصلے کے مضمرات پر ابھی سے قومی حلقوں میں گفتگو شروع ہو چکی ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملکی تاریخ کے دھارے کو بدل دینے والا ایک عمل بھی ثابت ہوسکتا ہے۔