ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار
شیئر کریں
ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التواء کا شکار ہیں اس ضمن میں وزارت قانون نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا زیر التوا ہونا تشویشناک قرار دیدیا جبکہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں ججز کی کئی آسامیاں خالی کا معاملہ بھی قانون انصاف کی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔جمعرات کو اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔وقفہ سوالات کے دوران وزارت قانون نے سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹس میں زیر التواء مقدمات کی تفصیلات پیش کردیں جس کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران تین لاکھ اسی ہزار سے زائد مقدمات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التواء ہیں ،سپریم کورٹ میں 51 ہزار 744 زیر مقدمات زیر التواء ہیں ،لاہور ہائیکورٹ میں 1 لاکھ 79 ہزار 425 سندھ ہائی کورٹ میں 85 ہزار 781، پشاور ہائی کورٹ میں 41 ہزار 911 مقدمات زیر التواء ،اسلام آباد ہائی کورٹ میں 17 ہزار 104 جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں 4 ہزار 471 مقدمات التواء کاشکار ہیں ۔وزیر مملکت شہادت اعوان نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی 3, لاہورہائی کورٹ میں 16 پوزیشن خالی ہیں،سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی 11،بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2,2پوسٹیں خالی ہیں،وزیر مملکت نے کہاکہ پارلیمان سپریم ہے، لوگ ایوان کی طرف دیکھتے ہیں، جب کوئی ادارہ کام نہیں کریگا تو پارلیمان کواسے دیکھنا پڑے گا،اس کیلئے پارلیمان کو قانون سازی کرنا پڑے گی۔وزیر مملکت نے کہاکہ آئین میں عدلیہ کو ایک لگ شناخت دی گئی،آئین میں عدلیہ سے متعلق ایک الگ باب موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدالتوں میں خالی نشستوں میں ججز کی تعیناتی ہونی چاہیے ،لوگوں کو چار چار سال ضمانتیں نہیں دیتی،حیران کن بات ہے کہ آٹھ آٹھ مقدمات میں ایک ساتھ ضمانتیں دی جاتی ہے۔