اداروں کے خلاف اُکسانے کا الزام: فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
شیئر کریں
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی پروسیکیوشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔تفصیلات کے مطابق 28 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی درخواست پر پی ٹی آئی رہنما کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل عدالت نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا کی عدالت میں وکیل فیصل چودھری کے وکیل پیش ہوئے، جج نے عدالتی عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ فواد چودھری کو لا رہے ہیں یا نہیں لا رہے؟ عدالتی عملے نے کہا کہ میں تفتیشی افسر سے فوادچوہدری کی پیشی کے حوالے سے پوچھ کر بتاتا ہوں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ پروسیکیوٹر صاحب جلدی کریں، فواد چودھری کولانے کا وقت ہو گیا ہے، عدالت کا وقت چھوڑیں، آپ نے فوادچودھری کو 3 بجے پیش کرنے کا کہا تھا۔ فواد چودھری کے وکیل بابراعوان نے پروسیکوٹر سے مکالمہ کیا کہ توہین عدالت کی درخواست دیتے ہیں، 3 سے اوپر کا وقت ہونے والاہے، جج نے پروسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ڈی ایس پی لیگل کہاں ہیں؟ جو پہلے عدالت آئے تھے، بابراعوان نے کہا کہ ڈی ایس پی لیگل کدھر ہیں؟ اس کمرے تک تو قانون کی بالادستی رہنے دیں۔ جج نے کہا کہ پروسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ جی عدنان صاحب؟ کمرہ عدالت سے باہر جائیں اور فواد چودھری کو لے کر آئیں، اگر ایسے کریں گے تو مجھے ایس ایس پی اور آئی جی کو نوٹس جاری کرنا پڑے گا، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ 3 بجے ملزم کو پیش کرنے کا کہنے کے بعد ایسا کیا جائے۔ اس دوران تفتیشی افسر محمد علی کمرہ عدالت پہنچے، پولیس فواد چودھری کو لے کر سیشن کورٹ پہنچ گئی، فیصل چودھری نے فواد چودھری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی۔ پروسیکیوشن کی جانب سے فواد چودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز فواد چودھری کو اسلام آباد سے لاہور لے کر گئے، جج نے استفسار کیا کہ فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کی فواد چودھری کے کیس میں کیا اہمیت ہے؟ پروسیکوٹر نے کہا کہ فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کا مقصد اصلی انسان کی پہچان کرنا ہوتا ہے، فواد چودھری کا موبائل لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے فوادچودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صرف فواد چودھری کے فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانا تھا جو ہو چکا۔ بابراعوان نے کہا کہ فواد چودھری نے اپنے بیان کا اقرار کیا، فوادچودھری کے کیس کو پروسیکیوشن نے مذاق بنا لیا ہے، فوادچودھری اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں، پروسیکیوشن معلوم نہیں کس کو خوش کرنا چاہتی ہے، معلوم نہیں کون سا لیپ ٹاپ پروسیکیوشن برآمد کرنا چاہتی ہے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پروسیکیوشن کی مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔ قبل ازیں اسلام آباد کچہری کے اوقات کار کا آغاز ہونے کے کچھ دیر قبل جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا کمرہ عدالت میں پہنچے، پی ٹی آئی رہنما خرم شہزاد اور سینیٹر وسیم شہزاد، فواد چودھری کے وکیل بابراعوان بھی اسلام آباد کچہری پہنچے۔ فواد چودھری کے وکیل بابراعوان نے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا سے درخواست کی تھی کہ کیس کی سماعت اگر کچھ جلدی کر دیں، جس پر جج نے حکم دیا کہ فواد چودھری کیس کے لیے ساڑھے 11 کا وقت رکھ لیتے ہیں جس کے بعد عدالت نے حکم دیا تھا کہ فواد چودھری کو کچہری میں ساڑھے 11 بجے پیش کیا جائے۔بعد ازاں جب کیس کی سماعت ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ دبئی کے حاکم آ رہے ہیں، روڈز بلاک ہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بابر اعوان سے مکالمہ کیا کہ اس وجہ سے فواد چودھری کو تاخیر سے پیش کیا جائے گا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ فواد چودھری کا تو شاید رات کو میڈیکل ہو چکا ہے تاہم رپورٹ ابھی تک آئی نہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ پروسیکیوشن کنفرم کرکے بتا دیں گے کہ کب پیش کرنا ہے، جج نے نیب کورٹ کو ہدایت کی کہ تفتیشی افسر سے رابطہ کرکے پوچھیں کہ فواد چودھری کو کب عدالت میں پیش کرنا ہے۔ فواد چودھری کے وکیل بابراعوان نے کہا کہ ساڑھے 12 بجے کے آس پاس کا وقت بتا دیں، وکیل علی بخاری نے کہا کہ اگر ایک بجے بھی پیش کرنا ہے تو بتا دیں تاہم ٹھیک وقت بتا دیں، وکیل بابراعوان نے کہا کہ پروسیکیوشن کو ضمیر کا قیدی بنایا ہوا ہے۔ وکیل بابراعوان نے استدعا کی کہ پروسیکیوشن فواد چودھری کو وقت پر پیش کر کے ضمیر جگا لیں، ان کا ضمیر تو چھٹی پر گیا ہوا ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ عدالتی عملہ فواد چوھری کو عدالت پیش کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی وکلا کو آگاہ کرے گا۔جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجا کی عدالت میں ڈی ایس پی لیگل پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کو عدالتی اوقات کے اندر ہی پیش کریں گے، جج نے استفسار کیا کہ کوئی ایک وقت بتا دیں تاکہ دیگر کیسز میں خلل نہ پیدا ہو، ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ فواد چودھری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کروا لیا ہے، میڈیکل کروانا ہے۔ عدالت نے ڈی ایس پی لیگل کو فواد چودھری کو عدالت پیش کرنے کے حوالے سے وقت بتانے کی ہدایت کی جس پر ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ فواد چودھری کو تین بجے عدالت پیش کریں گے جس کے بعد عدالت نے فواد چودھری کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا تھا۔