ملک میں ایک ہی قانون ہے وہ ریاست کا قانون ہے ،رضا ربانی
شیئر کریں
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہاہے کہ آئین نافذالعمل نظر نہیں آرہا ،ملک میں ایک ہی قانون ہے وہ ریاست کا قانون ہے ،سول ملٹری ریلیشن شپ خام خیالی ہے ،ریاست اپنے کنٹرول کو مکمل کرنا چاہ رہی کیا افغانستان کا معاملہ پارلیمان میں آیا ؟۔معلومات تک رسائی کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آئین نافذالعمل نظر نہیں آرہا ملک میں ایک ہی قانون ہے وہ ریاست کا قانون ہے ،پاکستان کی رولنگ ایلیٹ نے ریاست کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا ۔ انہوںنے کہاکہ سول ملٹری ریلیشن شپ خام خیالی ہے ، انہوںنے کہاکہ جب آپ کہتے معلومات نہیں مل رہی وہ کیوں آپ کو ملے گی ؟،ادرارے جان بوجھ کر ختم کیے جارہے ہیں ،ریاست خود اْن کو ختم کرے تو فسطائی نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں ،جوڈیشری پر حملہ کیا میڈیا پر قدغنیں لگائی گئیں ۔ انہوںنے کہاکہ چھ سے سات آئی جیز کو تبدیل کیا گیا اداروں کو کھوکھلا کیا جارہا ہے ،ریاست اپنے کنٹرول کو مکمل کرنا چاھ رہی کیا افغانستان کا معاملہ پارلیمان میں آیا ؟۔ انہوںنے کہاکہ جدوجہد کی سمت واضح ہونی چاھیے ہمارا سامنا کن قوتوں کے ساتھ ہے ،بدقسمتی کی بات ہے جب کوئی سیاسی جماعت اقتدار میں مک مکا کر کے آئی ،وہ ریاست کی قیدی بن کر اقتدار میں آتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کہا جارہا ہے الیکٹرانک مشین کا روس میں کامیاب تجربہ رہا ہے ،روس کیمومسٹ پارٹی دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہے ،کیا ہم یہی تجربہ پاکستان میں کرنا چاھتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ بنیادی اصلاحات کے لیے تمام فریقین کو ساتھ لے چلنا پڑتا ہے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کر لیں لیکن فریقین ساتھ نہ ہوں تو اْس قانون سازی کی کیا اہمیت ہوگی ؟،پاکستان کے لوگ ریاست سے کٹے ہوئے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ یہاں پر جو گفتگو سنی اْس سے ایسے لگ رہا تھا جیسے ہم آئیڈیل ریاست میں رہتے ہیں ،ہم ایک ایسی ریاست میں رہ رہے ہیں جو اخلاقیات سے عاری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بارہ سال بعد سپریم کورٹ کے جج گھر جاتے جاتے 16ہزار ملازمین کو گھر بھیج دیا ۔ انہوںنے کہاکہ ہر ادارے کی توہین کا قانون ہے ،یہاں پارلیمنٹ بے بس اور لاچار ادارہ ہے جس کی کوئی توہین نہیں ہوتی ، سینیٹ میں سوالات کے جوابات نہیں ملتے ،معلومات تک رسائی پارلیمنٹرین کو نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہاکہ سب سے بڑی فیک نیوز یہ ہے ہم جموری ملک میں رہتے ہیں ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم ریاست سے توقع رکھتے ہیں کہ ہمیں ہمارے حقوق دے،ہم ایسی ریاست کے شہری ہیں جو ریاست کے مروجہ اخلاقیات کے معنی پر پورا نہیں اترتی،ہم آئین کی پاسداری نہیں کرتے،قوانین دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں،پارلیمنٹ کی کیا وقعت اور حیثیت ہے؟،پارلیمنٹ کا منظور کردہ قانون تھا جس کو نظرانداز کیا گیا۔