بنوریہ قبضہ گروپ کا مساجد پر قبضوں کے لیے ایم کیو ایم کا استعمال
شیئر کریں
جامعہ مسجد طیبہ میٹرو ول سائٹ پر بنوریہ گروپ نے رات کے آخری پہر قبضہ کیا، آواز اٹھانے والوں کو ایم کیو ایم سے دھمکایا گیا
اہلِ محلہ ،مسجد کے اصل کاغذات رکھنے والے محمد خالد خوف زدہ ہوکر گھروں میں بیٹھ گئے، مفتی نعمان کی قبضوں کی سرپرستی جاری
کراچی (نمائندہ جرأت) جامعہ بنوریہ العالمیہ (سائٹ)نے مساجد پر قبضوں کا نہ صرف ایک دھندا بنا لیا ہے بلکہ اس کے ذریعے جرائم میں ملوث کچھ عناصر کی پشت پناہی کو بھی اپنا ہدف بنارکھا ہے۔ مساجد کا انتظام سنبھالنے والے شریف اور سادہ لوگوں کودھمکیاں دے کر مساجد پر قبضے اور اس کے اطراف کی زمینوں کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بنوریہ کا سب سے بڑا کھیل بن گیا ہے۔ ماضی میں مفتی نعیم مرحوم مساجد اور زمینوں پر قبضے کے لیے ایم کیوایم کے شر پسند عناصر سے لے کر لیاری گینگ وار کے خطرناک مجرموں کا بھی سہارا لیتے رہے ہیں۔ اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان آج بھی اسی روش پر گامزن ہے۔ اطلاعات کے مطابق ماضی میںمیٹرول ول سائٹ کے سیکٹر 3 کی جامعہ مسجد طیبہ پر قبضے کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں۔ مذکورہ مسجد کے بانی متولی مرحوم حاجی اسماعیل تھے، اُن کے انتقال کے بعد اُن کے صاحبزادے محمد خالد نے مسجد کا انتظام کامیابی سے چلایا مگر اس دوران سائٹ کی تمام مساجد پرقبضوں کی خطرناک مہم بنوریہ قبضہ گروپ کی جانب سے چلائی گئی۔ یہ ایم کیو ایم کے عروج کا زمانہ تھا۔ چنانچہ مساجد کے تمام اصل کاغذات محمد خالد کے پاس ہونے کے باوجود بنوریہ قبضہ گروپ نے ایک دن رات کے آخری پہر میں مسجد پر قبضہ کرلیا۔ فجر کی نماز میں جب نمازی مسجد پہنچے تو اُنہیں معلوم ہوا کہ مسجد کا امام تبدیل کردیا گیا ہے اور مسجد پر جامعہ بنوریہ قبضہ گروپ کے لوگوں نے قبضہ کرلیا ہے۔ جب اہلِ محلہ کی جانب سے اس قبضے کے خلاف آواز اُٹھائی گئی تو اُنہیں ایم کیوایم کے ذریعے ٹھکانے لگانے کی دھمکی دی گئی ۔ جس کے بعد اہلِ محلہ اورمسجد کے اصل کاغذات رکھنے والے محمد خالد صاحب خوف زدہ ہوکر گھروں میں بیٹھ گئے۔ اطلاعات کے مطابق بنوریہ قبضہ گروپ نے اصل کاغذات نہ ہونے کے باوجود ایک جعلی ٹرسٹ 2017ء میں بنالیا۔ اہلِ محلہ نے آج تک اس قبضے کو قبول نہیںکیا۔ اور بنوریہ قبضہ گروپ کی وجہ سے مسجد کے ماحول میں ہر وقت تناؤ رہتا ہے مگر مفتی نعیم مرحوم کا قائم کردہ قبضہ گروپ کا مکروہ نظام اُن کے صاحبزادے کے ہاتھوں میں آکر مزید سنگ دلانہ روپ دھار چکا ہے۔ کراچی کی مختلف مساجد پر ان ناجائز قبضوں کے خلاف پائے جانے والی یہ بے چینی کسی بھی وقت ردِ عمل پیدا کرسکتی ہے۔