میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قوم کے طبقات کو فیصلہ سازی میں شریک کرنا ہوگا،صدرممنون حسین

قوم کے طبقات کو فیصلہ سازی میں شریک کرنا ہوگا،صدرممنون حسین

منتظم
جمعرات, ۲۸ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ قوم کے تمام طبقات کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جائے تاکہ متفقہ اور ٹھوس تجاویز سے ملک صیحح سمت آگے بڑھ سکے۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں بے روزگاری سے بھی جڑی ہوئی ہیں۔ اس مسئلے پر حکمت عملی سے قابو پاکردہشت گردی جیسے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور بروقت روزگار کی فراہمی میں تمام ادارے مل کر اپنا کردار ادا کریں۔صدر مملکت نے یہ بات نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے 17ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، جس میں صدر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان سمیت آج پوری دنیا کئی مسائل سے دوچار ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ مختلف علاقوں اور عقیدہ و زبان سے تعلق رکھنے والے لوگ جدید عہد میں ابھرنے والے چیلنجز کے بارے میں ابھی تک کسی واضح نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر دنیا بھر اور پاکستان میں بھی ان امور پر غورو فکر جاری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ اسلام اور جدیدیت ، قومی ہم آہنگی، گورننس (Governance) اختلافات کے حل (Conflict Resolution) اور قومی سلامتی یقینا ایسے موضوعات ہیں جن پر مسلسل غور و فکر اور معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسے مباحث میں انتظامی و دفاعی امور کے ماہرین ، شعبہ تعلیم کے لوگوں اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ ذمہ داران کے ساتھ ساتھ دینی طبقات اور عام لوگوں کو بھی شریک کیا جائے تاکہ قوم کے ہرطبقہ فکر کے لوگ اس عمل میں شریک ہوسکیں۔ ایک موثر اور جامع قومی حکمت عملی کی تشکیل کے لیے یہ عمل ناگزیر ہے۔دنیا میں ہمیشہ ان ہی قوموں نے نام پیدا کیا اور عزت حاصل کی جنہوں نے قومی مقاصد اور ترجیحات کے تعین کے مواقع پر دائروں میں سمٹنے کے بجائے فیصلہ سازی میں ریاست کے ہر فرد کو شریک کر کے انھیں قوم کی ملکیت بنادیا۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ کہ این ڈی یو اور دیگر قومی ادارے اس فکر کو عام کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ جامعات تعلیم و تعلم کے فروغ کے ساتھ ساتھ تھنک ٹینک کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ اس لیے جامعات کو چاہیے کہ وہ قومی ترقی کے لیے بحث و مباحث کے بعد حکومت کو قابل عمل ٹھوس تجاویز دیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں