میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایف بی آر نے1500 ٹیکس چوروں سے ذرائع آمدن کا ریکارڈ طلب کرلیا

ایف بی آر نے1500 ٹیکس چوروں سے ذرائع آمدن کا ریکارڈ طلب کرلیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۸ نومبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

کالا دھن سفید کرنے کے لیے لائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) نے غیرقانونی جائیدادیں بنانے والے1500بڑے ٹیکس چوروں کا ڈیٹا حاصل کر لیاہے۔1500پاکستانیوں نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت آن لائن اپنا انکم ٹیکس ریٹرن فارم بھرا مگر ٹیکس جمع نہ کرایا ، ریٹرن فارم سے ڈیٹا ختم نہ کرنے کی وجہ سے بڑی بڑی جائیدادوں اور اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے سسٹم میں محفوظ ہو گئیں جس کے بعد فیڈرل بورڈآف ریونیو نے حقائق اکٹھے ہونے پر متعلقہ ٹیکس دہندگان سے جائیداوں کے ذرائع اور ٹیکس کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے سیکشن 122کے تحت آڈٹ کے نوٹسز بھجوا دیے ہیں ، قانونی نوٹسز کا جواب نہ ملنے یا متعلقہ افراد کی طرف سے اثاثوں کو قانونی ثابت نہ کر پانے پر ایف بی آر ان بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی شروع کرے گا۔
ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے معمولی ٹیکس ادا کر کے اپنی غیر قانونی جائیدادوں کو قانونی شکل دی مگر ملک بھر میں 1500سے زائد ایسے افراد سامنے آئے ہیں جنہوں نے آن لائن اپنی انکم ٹیکس ریٹرن بھری اور بڑی بڑی جائیدادوں اور کاروبار کا ذکر کیا مگر ٹیکس جمع نہیں کرایا جس پر تمام تر ڈیٹا ایف بی آر کے سسٹم نے محفوظ کر لیا ۔ایمنسٹی اسکیم کے تحت ایف بی آر کو تمام تر ڈیٹا مل گیا ہے کہ کس شہری کی کہاں اور کتنی جائیداد ہے ، تمام تر خفیہ جائیدادوں کا پول بھی کھل گیا ہے ۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے تفصیلات اور کارروائی کے احکامات ملنے پر ملک بھر کے ریجنل ٹیکس دفاتر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کے سیکشن 122کے تحت متعلقہ افراد کو نوٹسز بھجوا دیے ہیں جس کے تحت ان سے جائیدادوں کے ذرائع اور ٹیکس کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں ۔واضح رہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت ٹیکس ریٹ انتہائی کم تھے اور شہری 2سے 5فیصد پر کالے دھن کو سفید کر سکتے تھے مگر فائدہ حاصل کرنے میں ناکام پاکستانی اب ایف بی آر کے شکنجے میں آ گئے ہیں جن کو جہاں اثاثوں کے ذرائع بتانا ہوں گے وہاں ان کو 25سے 35فیصد ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں