شاہد خاقان ،مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 19نومبر تک توسیع
شیئر کریں
ایل این جی کرپشن کیس میں گرفتار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 19 نومبر تک توسیع کردی گئی ۔ پیر کو ایل این جی کرپشن کیس میں نیب کے ہاتھوں گرفتار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو اسلا آباد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔سماعت سے قبل بیرسٹر ظفر اللہ کی استدعا پر عدالت نے وکلا کو شاہد خاقان سے قانونی مشاورت کی اجازت دی، بعد ازاں سابق وزیراعظم نے اپنی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے اپنے خرچ پرشفا ہسپتا ل سے علاج کی اجازت کیلئے درخواست دائر کی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کسی چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں،مجھے سرجری کروانی ہے ،نواز شریف کے کیس میں بھی تاخیر کی گئی جس کی وجہ سے وہ یہاں تک پہنچے ۔اس کے علاوہ لیگی رہنما نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھایا جائے ،کیونکہ عمران خان اور چئیرمین نیب دونوں کا دعویٰ ہے کہ احتساب وہ کر رہے ہیں،لہذا سب براہ راست دکھایا جائے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ہو کیا رہا ہے ،انہوں نے جیل میں فراہم کردہ اپر کلاس سے دستبرداری کا بتاتے ہوئے کہا کہ انکی جیل میں اپر کلاس سے بزدار صاحب بھی پریشان ہوتے ہیں۔شاہد خاقان عباسی کی جانب سے جیل میں کیس کی تیاری کیلئے لیپ ٹاپ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق جیل کے قیدی کو لیپ ٹاپ کی سہولت نہیں دی جا سکتی،جواب میں شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے کیس میں دفاع کے لیے لیپ ٹاپ نہیں مل سکتا تو ان سے بھی کہیں کہ لیپ ٹاپ کے بغیر ریفرنس بنائیں۔اس موقع پر لیگی رہنما کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے موکل کے علاج کے حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے یہ نہ ہو کہ نواز شریف جیسا حال ہو جائے ۔بعد ازاں احتساب عدالت نے شاہد خاقان عباسی ، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 19 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے ایل این جی کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو اتوار کے روز ملنے کی اجازت دے دی۔اس کے علاوہ گرفتار ملزمان کے وکلا کو بھی ملاقات کے لیے جیل حکام کو ایک دن مقرر کرنے کا حکم دیا اور جیل حکام سے شاہد خاقان عباسی کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کر لی ۔