کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف برطانیا میں یوم سیاہ
شیئر کریں
کشمیر کے یوم سیاہ کے موقع پر برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ کانفرنس کے شرکا نے مطالبہ کیاہے کہ بھارت کو کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے پر مجبور کیاجائے، اس کانفرنس کااہتما م لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے جموں وکشمیر خود اختیاری تحریک انٹرنیشنل اور آل پارٹی پالیمنٹری گروپ کے اشتراک سے کیاتھا یہ کانفرنس ہر سال 27 اکتوبر کوکشمیرپر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف یوم سیاہ کے موقع پر منعقد کی جاتی ہے۔ کانفرنس میں پاکستانی اورکشمیری ارکان پارلیمنٹ اور حقوق انسانی کے سرگرم کارکنوں کے علاوہ بڑی تعداد میں کشمیری نژاد نوجوانوں نے شرکت کی ،کانفرنس نے مقررین نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بہیمانہ قوانین پر عملدرآمد کاسلسلہ بند کرے اور کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرے، اور کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق خود اختیاری استعمال کرنے کاموقع فراہم کرے، اس موقع پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ کے چیئرمین کرس لیسلی نے کہا کہ آل پارٹی پارلیمانی گروپ 14دسمبر2017سے مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے واقعات کی تفتیش کاآغاز کرے گا اور اس کی رپورٹ برطانوی حکومت ،پارلیمنٹ اور اقوام متحدہ میں پیش کی جائے گی،لندن میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر زاہد حفیظ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ آگے آئے اور وہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں بڑے پیمانے پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کاسلسلہ فوری طورپر بندکرائے انھوں نے کہا کہ اس پر کسی کوشبہ نہیں ہوناچاہئے کہ جموں وکشمیر پربھارت کاقبضہ غیر قانونی ہے اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرکے ہی حل ہوسکتاہے،انھوں نے کشمیر کے دونوں جانب فیکٹ فائنڈنگ بھیجنے کی تجویز پیش کی تاکہ جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی صحیح صورت حال سامنے آسکے۔کانفرنس کی صدارت آل پارٹی پارلیمانی گروپ کے نائب چیئرمین بیرسٹر عمران حسین نے کی جبکہ راجہ نجابت حسین نے شرکا کو کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے بریفنگ دی اوربرطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اوردیگر بین الاقوامی فورمزمیں اٹھائے۔کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل اسلام نے جموں وکشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔کانفرنس کے دیگر شرکا میں لارڈ نذیر احمد، لارڈ قربان حسین،لارڈ ٹموتھی کرک ہوپ، شیڈو وزیر خزانہ ریبیکا لانگ بیلے ، شیڈو وزیر خارجہ لز مکلنز ،شیڈو وزیر انصاف بیرسٹر یاسمین قریشی ، رکن پارلیمنٹ ناز شاہ، رکن پارلیمنٹ محمد یٰسین ،رتھ سمیتھ ،شیڈو امیگریشن وزیر افضل خان ،رکن پارلیمنٹ ٹونی لائیڈ میاں فیصل رشید ،جم مک موہن، گراہام جونز ،گیرتھ جونز ،جیف اسمتھ اور اینڈریو گوائن بھی شامل تھے۔
بھارتی وکلا کی جانب سے بھارتی سْپریم کورٹ میں پیش کیاگیا بیانِ حلفی اس بات کی تصدیق و تائید کر رہا ہے کہ غاصب بھارت کے ہاتھوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر ریت کی طرح نکلتا جا رہا ہے اور جموں و کشمیر کے عوام اپنے عمل سے جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے بیان حلفی کی عملاََ تصویر پیش کر رہی ہے۔ اب بھارتی سْپریم کورٹ کے عدالتی ریکارڈ میں شامل کیے گئے بیانِ حلفی کے زِندہ و جاوید دستاویز بننے کا وقت آگیا ہے اور جموں و کشمیر کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ اِنہیں مہاراجہ کی طرف سے اپنی اور اپنے وطن کی فروخت نہ کبھی قبول ہوئی ہے نہ اِنہوں نے کبھی بھارتی کٹھ پْتلیوں کے ریاستی اِقتدار کی حمایت کی ہے بلکہ آج تک مقبوضہ جموں و کشمیر میں جتنے بھی الیکشن ہوئے سب کے سب دھاندلی زدہ تھے، بھارتی فوج نے ان انتخابات میں کھل کر مداخلت کی اورانتخابات کوکامیاب ظاہر کرنے کیلیے زبردستی ووٹ ڈلواکر کیے گئے۔ جموں و کشمیر کے عوام نے کبھی بھی اپنی مرضی ، خوشی ، رضامندی ، بلا جبرو کراہ ، ترغیب و تحریص و دیگر حربوں کے باوجودبھارتی کٹھ پْتلیوں کو ووٹ نہیں دیا ، بلکہ بھارت نے اپنے خود ساختہ نظام ، جبر ، ظْلم ، اور داو پیچ کے ساتھ اب تک مقبوضہ جموں و کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے جو قریب الختم نظر آرہا ہے۔
بھارتی بار ایسوسی ایشن کی طرف سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی نے کشمیر کے بھارت سے اِلحاق اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں 70 سال سے دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے بھارتی قبضہ کے جواز کو ختم کر دیا ہے۔ اِس جرات مندانہ اِقدام ، جہاد پر پاکستان ، آزاد ریاست جموں و کشمیر ووکلا و عوام مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سرینگر اور جموں و کشمیر کے تمام غیور ، بہادر ، ووکلا کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں ۔ بھارتی سپریم کورٹ کے مسٹر جسٹس دیپک مشرا کی اس وقت حیرانگی، پریشانی ، پشیمانی کی اِنتہا نہ رہی جب اِن کی توجہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سری نگر کی طرف سے پیلٹ گن کیس کی اپیل کے دوران ایک بیانِ حلفی داخل کیا گیا جس میں مہاراجہ جموں و کشمیر کے بھارتی یونین کے ساتھ اِلحاق کو غلط قرار دیتے ہوئے حلفاََ اِقرار کیا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جتنے بھی اِنتخابات کرائے ہیں سب دھاندلی زدہ تھے۔جب محترم جج صاحب کی توجہ اِس بیانِ حلفی کے مندرجات کی طرف اے جی(اٹارنی جنرل) نے کرائی تو سپریم کورٹ آف اِنڈیا نے اسے کیس کے واقعات سے ہٹ کر ہونا بیان کیا اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائیندگان کو کہا کے اِس بیانِ حلفی میں جو بیان کیا گیا ہے اِس کا واقعات سے کیا تعلق ہے ؟ اور پھر پیلٹ گن کیس کی اگلی تاریخ پیشی مقرر فرما دی ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سرینگر نے بار ایسوسی ایشن کے صدرِمحترم میاں عبدالقیوم کی قیادت میں وہ کام کر دِکھایا ہے جو آنے والے وقت میں جموں و کشمیر کے لیے آزادی کی ایک دستاویز ثابت ہوگا اور یاد رکھا جائے گا۔ بھارتی سپریم کورٹ میں اس طرح کا بیان حلفی داخل کرنے پر یقیناجموں و کشمیر ہائی کورٹ بار کے صدر میاں عبدالقیوم ایڈووکیٹ اور تمام کابینہ بار اور وکلا مقبوضہ جموں و کشمیر مبارک باد اور خراجِ تحسین کے مستحق ہیں ۔
جموں و کشمیر کی آزادی میں جموں و کشمیر کے غیور بہادر زیرک ، دانشمند ، وکلا کا کردار مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم ، محصور ، مقہور عوام کو راحت بخشے گا۔ آزادی پسندوں کا مورال اور زیادہ بلند ہو گا اور فِکری کے ساتھ ساتھ قانونی تحریکِ آزادی بھی اور زیادہ زور پکڑے گی۔ ایسے حالات میں جب بھارتی وزیر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھارت میں مکمل انضمام کی بات کر رہے ہیں ، دھمکیاں دے رہے ہیں اور بھارت کی اپوزیشن پارٹیاں صِرف اور صِرف سیاسی سکورنگ کے لیے بھارتی آئین کے اِرد گرد قوم کو گھما رہے ہیں ۔ بھارتی سیاسی پارٹیاں کبھی نیمے دروں نیمے بروں اور کبھی عوام کے سامنے کشمیریوں کے حقوق و مفادات کے لیے اپنی کی گئی یا ڈالی گئی حالیہ و ماضی کی کاروائیوں کا ذِکر کر کے ، عوام کو گھما کر چکر دے کر مختلف ذائقہ کے لولی پاپ دینے کی کوشش کرتی رہی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی کے راستے کی طرف نہ جائیں ۔ مگر ہو کیا رہا ہے، اِس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جموں و کشمیر کے شہیدوں ، غازیوں ، مجاہدین ، آزادی پسندوں ، برہان وانی جیسے جوان خون اور پاک قربانیوں کے صدقے، جموں و کشمیر کے بھارت میں اِنضمام کے سب خلاف ہیں ۔ بھارت سے اِلحاق کے حامی جنہیں پرو اِنڈیا یا میں اسٹریم پارٹیاں کہا جاتا تھا اْن کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوگئی ہے اور آزادیِ جموں و کشمیر کی تعداد میں بے پناہ اِضافہ ہو گیا ہے ۔ سرینگر میں 14 اکتوبر کو آزادی پسندوں کے جلسے میں بھی یہ ثابت ہوگیا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے۔ اس صورت حال نے بھارتی حکومت کوبوکھلا دیا ہے،تاہم اس صورت حال میں امریکہ کی جانب سے بھارت کوعلاقے کی تھانیداری سونپنے کے اعلان نے بھارتی حکومت کے حوصلے بلند کردئے ہیں ،اور امریکہ کی پشت پناہی کے زعم میں اب بھارتی فوج کے سربراہان پاکستان کو اسپیکٹرم آپریشن کی دھمکی دینے لگے ہیں ،تاہم مقام شکر ہے کہ پاکستان کی آئی ایس پی آر کی طرف سے اس کامسکت جواب دے کربھارتی افواج کے سربراہوں کامنہ بند کردیاگیا ہے۔
موجودہ صورت حال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرون ملک کشمیریوں کی تنظیموں کی سرپرستی کی جائے اور بیرون ملک ہر محاذ پر بھارت کی سفاکیوں کو اجاگر کرکے اس کاکریہہ چہرہ بے نقاب کرنے کاسلسلہ جاری رکھاجائے۔تاکہ امن اور انصاف پسند عالمی رائے عامہ بھارت پر اپنا دباؤ بڑھانے پر مجبور ہو اور بھارت کے ساتھ امریکہ بھی اپنی پالیسی پر نظر ثانی پر مجبور کردے۔