بنوریہ قبضہ گروپ کے کالے کام مفتی نعمان کی سرپرستی میں جاری
شیئر کریں
بنوریہ قبضہ گروپ اپنے ہی ہم مسلک مساجد پر قبضوں کے حوالے سے اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ اگر کسی مسجد پر کوئی دوسرا خطرہ بھی ہو یا کسی اور مکتب فکر کے لوگ بھی کسی مسجد کے لیے خطرہ بن جائیں تب بھی متعلقہ مسجد کی انتظامیہ بنوریہ قبضہ گروپ کی مدد لینے سے کتراتی ہے۔ کیونکہ بنوریہ قبضہ گروپ مساجد پر قبضہ ہی نہیں کرتا بلکہ بہت جلد اپنی حرکتوں سے یہ اپنے ہی ہم مشرب لوگوں کے لیے شرمندگی کا باعث بن جاتے ہیں۔ قبضہ گروپ کی نہ ختم ہونے والی حرص مسجد پر قبضے کے بعد لوٹ مار اور مسجد سے متصل جگہوں کو ہتھیانے پر بھی ختم نہیں ہوتی، بلکہ وہ مساجد کے تمام وسائل ہتھیانے سے آگے بڑھ کرپراسرار کھیلوں میں بھی اپنے ہوش کھو دیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ گلستان جوہر کے بلاک 18 میں واقع علیم مسجد کے ساتھ بھی ہوا ۔ جس کے امام مولانا عبدالحفیظ ہیں۔ اس مسجد میں کوئی انتظامیہ نہ ہونے کے باعث کراچی میں روایتی طریقوں سے مساجد پر قبضوں کی مہم یہاں بھی شروع ہوئی تو مولانا عبدالحفیظ نے جامعہ بنوریہ العالمیہ سائٹ سے رجوع کیا۔ اُن کا خیال تھا کہ وہ قبضہ گیروں سے مسجد کو محفوظ رکھنے میں اُن کی مدد فرمائیں گے۔ مگر بنوریہ قبضہ گروپ نے اُن سے سب سے پہلے آمدنی اور آمدنی کے ذرائع معلوم کیے۔ بنوریہ قبضہ گروپ کو جب یہ معلوم ہوا کہ مسجد کے امام کی تنخواہ ایک حاجی صاحب دیتے ہیں، جو اُس مسجد کے محلے میں بھی نہیں رہتے تو بنوریہ قبضہ گروپ نے سب سے پہلے امام کو یہ تاکید کی کہ آپ حاجی صاحب کو پابند کریں کہ وہ تنخواہ بنوریہ میں جمع کرائیں ، جب کہ آپ کو تنخواہ اس میں سے ہم دیں گے۔ اس کے علاوہ مسجد کے چندے سے لے کر تمام وسائل بنوریہ کی دسترس میں رہیں گے۔ یہ سب شرطیں منظور کریںتو ہم مسجد پر قبضہ کرنے والے مہم جوؤں کے مقابل آپ کی مدد کریں گے۔ علیم مسجد کے امام مولانا عبدالحفیظ کو اس عرصے میں مفتی نعیم کے طریقہ واردات کا علم بھی ہو چکا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے اپنے ہی ہم مشرب مفتی نعیم مرحوم سے جان چھڑانے کو ترجیح دی۔ یہ بدقسمتی ہے کہ مساجد ، مدارس اور زمینوں پر قبضوں سے جمع کی گئی مفتی نعیم کی کالی وراثت کو اُن کے بیٹے مفتی نعمان نے سنبھال رکھا ہے۔ اور کسی بھی خوف خدا سے بے نیاز وہ مساجد پر قبضوں کی مہم ترک کرنے کو تیار نہیں، نہ ہی اپنے قبضے میں لی گئی ناجائز زمینوں کی حرام کمائی چھوڑنے کو تیار ہیں۔