میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ، ای سی ایل سے نکالے گئے کابینہ ارکان کے نام طلب

سپریم کورٹ، ای سی ایل سے نکالے گئے کابینہ ارکان کے نام طلب

ویب ڈیسک
هفته, ۲۸ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

سپریم کورٹ آ ف پاکستان نے مختلف مقدمات کی تحقیقات میں حکومتی شخصیات کی مبینہ مداخلت پر ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے بعض کابینہ ارکان کے نام نکالے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ناموں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے کی۔عدالت کی جانب سے یہ نوٹس 18 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کے پیش نظر لیا گیا تھا جن کے مطابق حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد موجودہ مخلوط حکومت نے مبینہ طور پر مختلف کیسز پر اثر انداز ہونا شروع کر دیا اور تفتیش کاروں یا تفتیشی افسران کے تبادلے کرنا شروع کر دیے جو کہ کرپشن کے الزامات سے متعلق ہیں۔گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے متعلقہ حکام کو خصوصی جج اور احتساب عدالتوں میں زیر التوا اعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف اعلیٰ درجے کے مقدمات کی تفتیش یا پراسیکیوشن میں ملوث افراد کے تبادلوں، تعیناتیوں یا انہیں ہٹانے سے روک دیا تھا۔سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، چیئرمین نیب، سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وضاحت کی جائے کہ کرمنل کیسز میں مداخلت کیوں کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے تفتیشی افسران اور تبدیل/تعینات ہونے والے افسران کے علاوہ تمام صوبوں کے پراسیکیوٹر جنرل اور ایف آئی اے کے لیگل ڈائریکٹر کو بھی نوٹسز جاری کیے تھے۔جمعہ کو سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ای سی ایل سے کابینہ ارکان کے نام نکالے جانے پر عدالت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ 22 اپریل 2022 کو ای سی ایل رولز میں تبدیلی کی گئی، کرپشن اور ایک کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کے مقدمات میں ملوث افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیے گئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے رولز تبدیلی کا اطلاق ماضی سے کیسے ہوسکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کیا رولز تبدیلی بارے کابینہ سے منظوری کے نوٹیفیکیشن میں یہ لکھا گیا اطلاق ماضی سے ہوگا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ رولز تبدیلی سے کس کس کو فائدہ ہوا؟جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مقدمات کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل کسی وزیر کا رولز تبدیلی کی منظوری دینا مفادات کا ٹکراؤ ہے، تفصیلات فراہم کریں کابینہ میں شامل اراکین کو فائدہ پہنچا، الزام کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل وزیر خود کو الگ کر سکتا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا کہنا ہے 174 نکالے گئے ناموں سے قبل ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، اٹارنی جنرل صاحب ای سی ایل رول 2010 کا سیکشن 2 پڑھیں، رولز کے مطابق کرپشن، دہشتگردی، ٹیکس نادہندہ اور قرض واپس نہ کرنے والے باہر نہیں جا سکتے، کابینہ نے کس کے کہنے پر کرپشن اور ٹیکس نادہندگان والے رول میں ترمیم کی؟ کیا وفاقی کابینہ نے رولز کی منظوری دی ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ تبدیلیوں کی منظوری کے لیے کابینہ اجلاس کے منٹس پیش کریں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ 120 دن بعد ازخود نام ای سی ایل سے نکل جائیگا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 120 دن کا اطلاق نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے دن سے ہوگا۔سماعت کے دوران جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے ارکان خود اس ترمیم سے مستفید ہوئے، کابینہ ارکان اپنے ذاتی فائدے کیلئے ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ضابطہ اخلاق ہے کہ وزیر ملزم ہو تو متعلقہ فائل اس کے پاس نہ جائے؟سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے ای سی ایل سے نکالے گئے کابینہ ارکان کے ناموں کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ معلوم ہے کہ وفاقی وزرا پر ابھی صرف الزامات ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اپنے فائدے کیلئے ملزم کیسے رولز میں ترمیم کر سکتا ہے؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ملزم وزرا کو تو خود ہی ایسے اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیاسرکولیشن سمری کے ذریعے ایسی منظوری لی جا سکتی ہے؟ کابینہ کا کام ہے ہر کیس کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے مطابق ان سے پوچھے بغیر ملزمان کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے، نیب کے مطابق 174 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مقدمات کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل کسی وزیر کا رولز تبدیلی کی منظوری دینا مفادات کا ٹکراؤ ہے، تفصیلات فراہم کریں کابینہ میں شامل اراکین کو فائدہ پہنچا، الزام کا سامنا کرنے والے کابینہ میں شامل وزیر خود کو الگ کر سکتا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں