قومی ورثہ قرار دیے گئے فیریئرہال کی لائبریری آثار قدیمہ میں تبدیل
شیئر کریں
شہر قائد کے قلب میں قائم قدیم ترین فیریئر ہال لائبریری حکومتوں کی عدم توجہی کے سبب آثار قدیمہ میں تبدیل ہوگئی ہے اور مرمت و دیکھ بھال کا کام نہ ہونے کے سبب آثار قدیمہ میں تبدیل فیریئر ہال لائبریری بھی زبو حالی کا شکار ہے۔لائبریری کا ایک گوشہ اب محض سی ایس ایس کے تیاری کا مرکز بن چکا ہے جبکہ باقی وسیع و عریض لائبریری چند طلبہ کے لیے مطالعہ گاہ سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ لائبریری کے لیے کم از کم گزشتہ 12سال سے کتابوں کی خریداری نہیں کی گئی اور جو کتابیں موجود ہیں ان میں سے اکثر مختلف شعبوں میں نئی تحقیق اور تجربوں کے سبب اب متروک obsolete ہوچکی ہیں۔قیمتی لکڑیوں سے بنایا گیا لائبریری کا بالائی حصہ کتابوں اور لکڑیوں میں دیمک لگنے اور فیومیگیشن نہ ہونے کے سبب بند کر دیا گیا ہے اور طلبہ یا دیگر دورہ کرنے والے افراد کو لائبریری کے بالائی حصے میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔حکومت سندھ اور کے ایم سی کی عدم توجہی کی داستان سناتی فیریئرہال لائبریری کی لائبریرین ریٹائر ہوچکی ہیں اور کوئی سرکاری افسر بحیثیت لائبریری یہاں تعینات نہیں ہے اور 157برس سے قائم فیریئر ہال کی لائبریری کی کتابیں اب جاری ہوتی ہیں اور نہ ہی طلبہ کو ان میں کسی قسم کی دلچسپی ہے جبکہ لائبریری کو چلانے کے لیے رائج ’’لائبریری انفارمیشن سسٹم‘‘ بھی وہاں موجود نہیں۔ واضح رہے کہ یہ عمارت تقسیم ہند سے 82برس قبل برطانوی راج کے زمانے میں 1865میں تعمیر ہوئی تھی۔ ’’ایکسپریس‘‘ کی جانب سے فیریئر ہال میں قائم اس لائبریری کے دورے کے موقع پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ اب وہاں کوئی لائبریرین بھی موجود نہیں جو خاتون لائبریرین تھی وہ تقریباً دو ماہ قبل ریٹائر ہوچکی ہیں اور ملک کا یہ عظیم ورثہ محکمہ جاتی سربراہ سے بھی خالی ہے۔