زیادتی کے ملزمان کو نامرد کرنا ملزم کی رضامندی سے مشروط
شیئر کریں
پچیس سال قید یا نامرد؟ زیادتی کے ملزم کو سزا کے انتخاب کا اختیار جبکہ ٹرائل خصوصی عدالتوں میں ہوگا۔ ریپ متاثرین کے طبی معائنے کا طریقہ کار بھی تبدیل کرتے ہوئے وزارت قانون نے خدوخال جاری کر دیئے۔تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے انسداد جنسی زیادتی قانون کے خدوخال جاری کر دیے ہیں۔ اس میں زیادتی کے ملزمان کو نامرد کرنا ملزم کی رضامندی سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ ملزمان کو ان کی رضامندی سے کیمیائی طریقہ سے نامرد کیا جائے گا۔وزارت قانون کی جانب سے جاری قانونی خدوخال کے مطابق ملزمان کو نامرد کرنا ان کی بہتری کی جانب ایک قدم ہوگا۔ زیادتی کے ملزمان کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں ہوگا۔زیادتی کے شکار افراد کے طبی معائنے کا طریقہ کار بھی تبدیل ہوگا۔ زیادتی کے شکار افراد سے جرح صرف جج اور ملزم کا وکیل کر سکے گا۔ وزارت قانون نے ضابطہ فوجداری میں لفظ زیادتی کی تعریف میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ زیادتی کی تعریف میں اب ہر عمر کی خواتین اور 18 سال سے کم عمر مرد شامل ہونگے۔خیال رہے کہ جنسی تشدد اور ریپ کیخلاف قانون سازی کے اہم معاملے پر کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی نے دو نئے آرڈیننسز کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اینٹی ریپ اور کریمنل لا ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی گئی۔ترجمان وزارت قانون کے مطابق نئے آرڈیننسز کے ذریعے خصوصی عدالتیں قائم کرکے جنسی تشدد کے واقعات کو روکا جائے گا۔ وفاقی کابینہ اینٹی ریپ اور کریمنل لا ترمیمی آرڈیننس کی منظوری پہلے دے چکی ہے۔آرڈیننس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ریپ کے واقعات کی روک تھام کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائینگی۔ کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کیے جائینگے۔متاثرین کے طبی معائنے میں غیر انسانی طریقہ کار اپنانے نہیں دیا جائیگا۔