میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
وزیراعظم کی مسئلہ کشمیر پر احتجاج کے لیے پوری قوم کو دعوت

وزیراعظم کی مسئلہ کشمیر پر احتجاج کے لیے پوری قوم کو دعوت

ویب ڈیسک
منگل, ۲۷ اگست ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے اور مودی کی غلطی سے کشمیر کے لوگوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے ۔ پیر کی شام قوم سے اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا ، اقوام متحدہ کے اجلاس تک پوری قوم ہر ہفتے باہر نکلے اور 30 منٹ کا احتجاج کرے تاکہ پوری دنیا کو مسئلہ کشمیر کی نوعیت کا پتہ چل سکے ۔ پاکستان کی ساری عوام اس جمعے کو 12 سے 12:30 تک اپنے کاروبار چھوڑ کر سڑکوں اور بازاروں میں نکلیں اور احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ پاکستان میں حکومتی سطح پر ہر ہفتے احتجاج کی کال دی جائے گی اور عوام بتایا جائے گا کہ کیا اور کیسے کرنا ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ آج صرف کشمیر پر بات کرنا چاہتاہوں آپ کو بتانا چاہتاہوں کہ اب تک کیا کیا اور آئندہ کرنے جارہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہم ایسے موڑ پر کھڑے ہوگئے ہیں جوپاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ میں پوری قوم کو اعتماد میں لوں اور صحیح صورتحال سے آگاہ کروں کہ ہماری قوم کیا کرنے جارہی ہے جب ہماری حکومت آئی تو میری پہلی کوشش یہ تھی کہ ہم اس ملک میں امن پیدا کریں تاکہ ہم لوگوں کیلئے نوکریاں پیدا کریں تجارت بڑھائیں ، ہمارے مسئلے وہی ہیں جو ہندوستان کے ہیں۔ وہاں بھی بیروزگاری مہنگائی ہے ہماری کوشش تھی کہ سب سے دوستی کی جائے ۔ افغانستان میں بھی سیاسی حل کی کوشش کی اور بڑی تیزی سے امن عمل کی طرف بڑھ رہے ہیں میں نے آتے ہی ہندوستان سے امن کی بات کی کہ اگر آپ ایک قدم بڑھیں گے تو ہم دوقدم بڑھائیں گے ۔ بھارت کو کہاکہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کریں گے ۔ ہم بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی نئی بات کرنے لگتا ہے ۔ بی جے پی نے انتخابات میں پاکستان مخالف مہم چلائی پاکستان پر ہندوستان نے دہشت گردی کے الزامات لگائے جب پلوامہ کا واقعہ ہوا تو ہم نے قوم کو آگاہ کیا ۔ پلوامہ میں ایک کشمیری نے اپنی قوم پر ظلم کی وجہ سے حملہ کیا ۔ بھارت نے واقعہ کے بعد ہم پر انگلی اٹھائی ۔ بھارت چاہتا تھا کہ سارا ملبہ پاکستان پر ڈالے ہم نے بھارت سے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ بھارت نے ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرانے کی پوری کوشش کی بھارت کشمیر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اپنے فیصلوں کے خلاف گیا۔ بھارت کشمیریوں کے ساتھ نہرو کے وعدوں کے خلاف گیا ۔ بھارت نے اپنے سیکولرازم کو بھی ختم کردیا۔ بھارت نے 5 اگست کو پیغام دیا کہ ہندوستان صرف ہندوئوں کا ہے ۔ انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی بنیاد 1925 میں رکھی گئی ۔ موجودہ بھارتی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر کاربند ہے ۔ نسل پرستی کا نازی نظریہ آج بھارت پر حکومت کررہا ہے ۔ آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی ہے ۔ آر ایس ایس نظریے نے ہی بھارتی بانی رہنما مہاتما گاندھی کو قتل کیا۔ آر ایس ایس کا نظریہ دیکھ کر تحریک پاکستان کے قائدین نے الگ وطن کا مطالبہ کیا ۔ ہندو انتہا پسند نعرے نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا ۔ آر ایس ایس کے کیمپوں میں دہشت گرد پیدا کیے جارہے ہیں۔ پاکستان کا نظریہ قرآن پاک اور نبی کی سنت سے عبارت ہے ، ریاست مدینہ میں نبی نے میثاق مدینہ پر دستخط کیے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ایک اقلیتی شہری نے کیس جیتا اسلام نے اقلیتوں کو حقوق دئیے ۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کا نظریہ اقلیتوں کے خلاف ہے ۔ نریندر مودی سے کشمیر میں بڑی غلطی ہوئی ہے ۔ مودی نے تکبر میں آکر غلطی کی ۔ تکبر نے بڑے بڑے حکمرانوں کو تباہ کیا ۔ تکبر کی وجہ سے مودی نے تاریخی غلطی کی۔ مودی نے سوچا کہ کشمیریوں پر تشدد کریں گے اور دنیا چپ رہے گی۔ مودی نے سمجھا کہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگادیں گے ۔ ہمیں پوری اطلاع مل چکی تھی کہ انہوں نے بالاکوٹ جیسا حملہ آزاد کشمیر پر کرنا تھا اور دنیا کی نظرکشمیر سے ہٹا کر پاکستان پر ڈال دینی تھی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کاشکر ہے کہ ہم دوچیزوں میں کامیاب ہوگئے ہیں ہم نے یکدم اس مسئلے کو عالمی سطح پر پھیلا دیا ہم نے دنیا کے سربراہان مملکت سے بات کی ہم نے فوری طورپر ان کی ایمبیسز سے بات کی ۔ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں کو پیغام دیا انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی دفعہ 1965ء کے بعد کشمیر پر اجلاس بلایا ۔ اس اجلاس سے کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہوا وہ مسئلہ جس پر باہر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تھا ۔ دنیا نے یہ سمجھا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ہم نے عالمی میڈیا کو بھی بارہا بتایا عالمی میڈیا نے بھی اس مسئلے کو بھرپور انداز میں اٹھایا۔ نریندر مودی سرکار جو سمجھ رہی تھی وہ نہیں ہوا ہم نے دنیا کو پہلے ہی بتادیا کہ ہندوستان یہ کچھ کرنے جارہا ہے دوسری طرف ہماری فوج بھی پوری طرح تیار ہوگئی ۔ اب ان کے لئے آزاد کشمیر میں کسی قسم کا آپریشن کرنا بڑا مشکل ہوگا ہم پوری طرح تیار ہیں۔ میں پاکستانی میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ان کوخراج تحسین پیش کرتاہوں کہ 5 اگست کے بعد میڈیا نے جس طرح کا کردار ادا کیا ہے اور اس ایشو کو اٹھایا ہے اور آپ کی وجہ سے عالمی میڈیا کو بھی سمجھ آئی ہے کہ آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کیا ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوگا ہماری تحریک چلے گی ۔ میڈیا نے اپنا کردارادا کرنا ہے ۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ اس مسئلے پر پوری قوم نے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے وہ بڑے مشکل میں ہیں اور ان کوعلم ہوناچاہیے کہ ساری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے ۔ میں کشمیر کا سفیر بنوں گا کشمیر کے حالات و واقعات میں دنیا میں لے کر جائوں گا پوری دنیا کے سربراہان مملکت کو بتائوں گا کہ کشمیر میں کیا کچھ ہورہا ہے ۔ میں 27 ستمبر کو اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اٹھائوں گا اس سے پہلے نیو یارک میں تمام لیڈروں سے ملوں گا اور ان سب کو بتائوں گا میں دنیا کے سربراہان مملکت کو بتاتا رہوں گا میں قوم سے کہتا ہوں کہ آپ کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں اگر آج اسلامی حکومتیں کسی مجبوری کی وجہ سے ہمارے ساتھ نہیں بھی ہیں انشاء اللہ آئندہ ہمارے ساتھ آ جائیں گی ہم ساری قوم کشمیریوں کو پیغام دیں کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم ہر ہفتے ایک ایونٹ کریں گے جس میں ساری قوم نکلے گی۔ ہم نے ہر ہفتہ آدھے گھنٹے کیلئے نکلنا ہے ۔ میں چاہتا ہوں جمعہ کو 12 سے ساڑھے 12 بجے تک آپ جہاں بھی ہیں آپ نے نکل کر عوام کے ساتھ کھڑے ہونا ہے یہ بتانے کیلئے کہ ہم کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہیں ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ پوری قوم کشمیری عوام کے ساتھ ڈٹ کرکھڑی ہے ۔ کشمیر کے لوگ آج ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ہم نے انہیں بتانا ہے کہ ان کی آزادی تک ہم ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کے اجلاس تک ہم سب نے باہرنکل کر ہفتہ میں ایک دفعہ نکلنا ہے ہم نے دنیا کو بتانا ہے کہ کشمیر میں کیا کچھ ہورہا ہے اور کشمیریوں کو بتانا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ انشاء اللہ وقت ثابت کرے گا کہ ہندوستان نے کشمیر کے لوگوں کو آزاد ہونے کا موقع دے دیا کیونکہ مودی نے آخری پتہ کھیل دیا اس کے بعد وہ مزیدکچھ نہیں کرسکتے اس کے بعد دنیا اورہم کریں گے ۔ اقوام متحدہ پر ایک بڑی ذمہ داری ہے اس نے کشمیر کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو حق دیں گے ۔ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ کیا وہ کمزور کی مدد کریں گے یا نہیں بدقسمتی سے آج تک اقوام متحدہ صرف طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی ۔ اقوام متحدہ سے کہتا ہوں کہ سوا ارب مسلمان آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں کیا مسلمانوں پر جو ظلم ہورہا ہے اقوام متحدہ ان کی مدد کرے گی، کیا بڑے بڑے ملک اپنی مارکیٹس کی طرف ہی دیکھتے رہیں گے ۔ اگر یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو دونوں ملکوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں ایٹمی جنگ کوئی بھی نہیں جیتے گا۔ اس کے دیرپا منفی اثرات پڑیں گے ۔ اس لیے آج عالمی برادری پر ذمہ داری ہے ہم آخری سانس تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں