پاناما کیس کا فیصلہ آتے ہی عہدہ اور رکنیت دونوں ہی چھوڑ دوں گا!
شیئر کریں
٭میں ناراض نہیں ہوں اور نہ ہی کسی آوارہ ٹرین یا ہر اسٹاپ پر رُکنے والی ٹرین کا مسافر ہوں
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنا بنیادی فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کردیا کہ وہ عدالتِ عظمیٰ کا فیصلہ آتے ہی اپنی وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے دستبردار ہو جائیں گے۔اُنہوں نے دوٹوک طور پر کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم نوازشریف کے حق میں آئے یا پھر اُن کے خلاف آئے وہ اپنے اس فیصلے پر قائم رہیں گے۔ اُنہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ جس طرح کی سیاست ہو رہی ہے اُس میں وہ سیاست سے ہی باز رہنا چاہتے ہیں ۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں ہی یہ کہا کہ وہ اپنی زندگی کی مشکل ترین پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ جو اُن کے لیے وبالِ جان بن گئی ۔اُنہوں نےکہا کہ آج کی پریس کانفرنس سے متعلق کسی کو اطلاع نہیں دی تھی۔ چودھری نثار نے کہا کہآج زندگی کی مشکل ترین پریس کانفرنس ہے، جس میں مختصر گفتگو کروں گا، سوالات کے جوابات نہیں دوں گا اور چند دنوں بعد میڈیا سے کھل کر بات کروں گا۔
وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کی ابتدا میں ہی کابینہ کے اجلاس کے متعلق وضاحت کی کہ کابینہ میں کی گئی کچھ باتیں غلط رپورٹ ہوئیں، میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، نواز شریف اور پارٹی کے لیے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے، ایسے وقت میں پارٹی سےالگ نہیں ہوں گا۔
اُنہوں نے شکوہ کیا کہ وہ 33سال سے پارٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوتے ہیں، لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں کسی اہم اجلاس میں نہیں بلایا گیا اور میں بن بلائے کسی اجلاس میں نہیں جاتا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی، کسی آوارہ ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، پریس کانفرنس سے پہلے شہباز شریف، اسحٰق ڈار اور سعد رفیق نے رابطہ کیا، اتوار اور پیر کی پریس کانفرنس میں بڑا اعلان کرنا تھا۔
چودھری نثار نے کہا کہ مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدری نثار پارٹی نہیں چھوڑ سکتا، تمام عمر پارٹی قیادت کے سامنے سچ کہا ہے، لیکن جب مشکل ترین وقت آیا تو پھر سازش چلی اور مجھے مشاورتی عمل سے بھی الگ کر دیا گیا، کچھ لوگ دیکھ رہے تھے کہ جگہ خالی ہو جائے تو ہمارا راستہ بن جائے، حکمران سے اصل وفاداری تو یہ ہے کہ انہیں حقیقت کے بارے میں بتایا جائے اور میاں صاحب نے بھی کہا کہ آپ اچھا کرتے ہیں، میں نے وزیر اعظم سے کہا آپ نے دوسروں کی باتیں کیوں سنیں، آپ مجھے بلا کر پوچھ لیتے لیکن جب حالات نہیں سنبھلے تو ایک انتہائی فیصلہ کیا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ دادا سے لے کر میری کئی نسلیں فوج میں خدمات انجام دے رہی ہیں جس پر مجھے فخر ہے،لیکن میں ایک سیاست دان ہوں اور میں نے کبھی سمجھوتانہیں کیا۔اس وقت صورتحال بہت گمبھیر ہے اور سیاست سے دل اچاٹ ہو گیا ہے، لہٰذا جس دن سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا چاہے وہ حق میں آئے یا مخالفت میں، میں وزارت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور اسمبلی کی رکنیت سے بھی اور آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ میں اب وضاحتیں دیتے دیتے تھک گیا ہوں، سازش میرے خمیر اور خون میں شامل نہیں، عہدوں پر رہنے کا کوئی شوق نہیں، عزت کے لیے سیاست کی لیکن اب یہ عذاب بن گئی ہے، اس وقت پارٹی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مسلم لیگ (ن) کا کلچر نہیں ہے۔پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم سے ضرور ملوں گا، خدانخواستہ فیصلہ خلاف بھی آیا تو بھی وزیر اعظم سے ملوں گا اور اگر فیصلہ خلاف آیا تو وزیر اعظم کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا اور انہیں صبر کا مشورہ دوں گا۔