سندھ میں بدعنوان افسران سے سختی کے ساتھ نمٹنے کا فیصلہ
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سندھ میں تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ کا منصب سید مراد علی شاہ کے نام رہا دوسری طرف سندھ بھر کی بیوروکریسی میں وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں ذرائع پارٹی کے مضبوط اور وفادار کھلاڑیوں کو میدان میں اتارنے کیلے حکمت عملی تیار بلاول بھٹو زرداری نے گرین سگنل دے دیا وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے میدان میں اترنے کیلے کمر کس لی ادھر انتہائی بااعتماد و باخبر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں جبکہ ترجیحی بنیادوں پر بلدیاتی ادارے نشانے پر ہیں ان اداروں میں کرپٹ ، بدنام سیاسی اثر رسوخ کے حامل افسران کی فہرستیں بھی مرتب کی جارہی ہیں ، مذکورہ اداروں میں اہل ، دیانتدار، مطلوبہ عہدے اور معیار کے مطابق افسران کی تعیناتی ترجیح کہا جارہا ہے ، بتایا جارہا ہے کہ سندھ اور شہر بھر میں ترقیاتی امور اور عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ایجنڈا قرار دیا جارہا ہے ، اس حوالے سے کے ایم سی ، ڈی ایم سی ، واٹر بورڈ ، ادارہ ترقیات کراچی ، بلڈنگ کنٹرول سمیت دیگر صوبائی اداروں پر مکمل کنٹرول کیلئے منجھے ہوئے تجربہ کار اور وفادار کھلاڑیوں کو میدان کار زار میں اتارا جائے گا ، اس حوالے سے فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں جبکہ کچھ افسران کو زبانی طور پر تیار رہنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں ، اس حوالے سے انتہائی معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تعمیر و ترقی ، تزئین و آرائش ، شہریوں کو فوری ریلیف کیلئے ترجیحات طے اور انکا تعین کرنے سے متعلق رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں ، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں ترجیحات طے کرلی جائیں تاکہ وقت معینہ پر اپنے احداف پر کام شروع کیا جاسکے ،کہا جارہا ہے جس افسر نے کام میں کوتاہی برتی اسکی فوری چھٹی بناء کسی دباؤ و سیاسی وابستگی طے ہے ، کہا جارہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے قوم کی وابستہ امیدوں اور عوامی امنگوں کے عین مطابق امور نمٹانے کیلے جلد سندھ بھر میں کمیٹیاں بھی بنانے کیلے سفارشات مانگ لیں ہیں ،کمیٹیوں کے چیرمین کو کلی اختیارات کے ساتھ جواب دہی کا ذمہ دار بھی ٹہرایا جائے گا دیکھنا یہ ہے کہ اس مرتبہ بلاول بھٹو زرداری شہری اور دیہی کے عوام کیلے وہ کچھ کر پائینگے جن کا انھوں نے اپنی الیکشن کمپین کے دوران شہری اور دیہی عوام سے وعدے اور دعوے کے طور پر اعلان کیا تھا یا پھر وہ سب الیکشن کمپین کا حصہ تھا جیسا کے انکے والد آصف علی زرداری نے شہباز شریف کے شکوے کے جواب میں اسے محض الیکشن کمپین کا حصہ قرار دیا تھا موجودہ حکومت پیپلز پارٹی کیلے کڑا امتحان ہے دیکھنا ہے کہ وہ اس امتحان میں کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں ۔